جوڈیشل کمیشن کا اجلاس،پشاور ہائیکورٹ کیلیے 10 ایڈیشنل ججز کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
اسلام آباد (اے پی پی) جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں پشاور ہائی کورٹ میں 10ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کی منظوری دی گئی۔ عدالت عظمیٰ کی جانب سے ہفتے کو جاری اعلامیہ کے مطابق جوڈیشل کمیشن
آف پاکستان کا اجلاس عدالت عظمیٰ کے کانفرنس روم میں منعقد ہوا جس میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے کثرت رائے سے محمد طارق آفریدی ایڈووکیٹ عدالت عظمیٰ ، عبدالفیاض ایڈووکیٹ عدالت عظمیٰ، مس فرح جمشید ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج، انعام اللہ خان ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ، ثابت اللہ خان ایڈووکیٹ عدالت عظمیٰ، صلاح الدین ایڈووکیٹ، صادق علی ایڈووکیٹ عدالت عظمیٰ، سید مدثر امیر ایڈووکیٹ عدالت عظمیٰ ، اورنگزیب ایڈووکیٹ اور قاضی جواد احسان اللہ ایڈووکیٹ عدالت عظمیٰ کی بطور ایڈیشنل جج پشاور ہائی کورٹ تعیناتی کی منظوری دی ہے۔ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ حالیہ تعیناتیوں کے لیے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے کل اراکین میں سے مطلوبہ اکثریت حاصل نہ کرنے والے امیدوار مستقبل میں تعیناتی کے لیے نامزدگی کیے جاسکیں گے۔ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین نے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (پی آئی ٹی بی) کی جانب سے اجلاس کے انعقاد کے لیے کمیشن کے ارکان کی ویب پورٹل کے استعمال میں معاونت کو بھی سراہا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن ا ف پاکستان ایڈووکیٹ عدالت عظمی
پڑھیں:
مودی کے دور حکومت میں تمام آئینی ادارے یرغمال بنا لئے گئے، تیجسوی یادو
بہار اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے لیڈر نے کہا کہ الیکشن کمیشن جب انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرتا ہے، اس سے پہلے بی جے پی کا آئی ٹی سیل اسکی مکمل معلومات رکھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے رکنِ پارلیمان اور پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کی جانب سے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات 2024ء پر اٹھائے گئے سوالات کے بعد سیاسی ماحول میں شدت آ گئی ہے۔ راہل گاندھی نے ایک مضمون کے ذریعے الزام لگایا کہ مہاراشٹر کے انتخابات میں "میچ فکسنگ" کی گئی تھی اور اب بی جے پی یہی طرزِ عمل بہار میں بھی اپنانا چاہتی ہے۔ راہل گاندھی کے اس مضمون کے شائع ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے ان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ تاہم بہار کی اہم اپوزیشن جماعت راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے راہل گاندھی کے مؤقف کی تائید کی۔ اتوار کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بہار اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے لیڈر تیجسوی یادو نے کہا کہ راہل گاندھی نے بالکل درست اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ایسی شکوک و شبہات ہونا فطری ہے کیونکہ 2014ء کے بعد سے تمام آئینی ادارے ایک مخصوص نظریے کے ماتحت ہو چکے ہیں۔
تیجسوی یادو نے مزید الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن جب انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرتا ہے، اس سے پہلے بی جے پی کا آئی ٹی سیل اس کی مکمل معلومات رکھتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئینی اداروں کو دیانت داری سے اپنے فرائض انجام دینے چاہئیں تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ ادارے برباد ہو جائیں گے تو عوام کو انصاف کہاں سے ملے گا۔ تیجسوی یادو نے 2020ء کے بہار اسمبلی انتخابات کی مثال دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس وقت آر جے ڈی اتحاد نے حکومت بنا لی تھی لیکن شام کو ووٹوں کی گنتی روک دی گئی اور رات کی تاریکی میں دوبارہ شروع کی گئی۔ اس دوران الیکشن کمیشن نے تین مرتبہ پریس کانفرنس کر کے وضاحتیں پیش کیں۔ ان کے بقول الیکشن کمیشن اب بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک شعبہ کی طرح کام کر رہا ہے، اس لئے سوالات اٹھنا لازمی ہیں۔