پیٹرولیم و ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ حکومتی دعوؤں کی نفی ہے، کاشف شیخ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے ایک بارپھرپیٹرولیم مصنوعات سمیت ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ کو ملک میں معاشی ترقی کے حکومتی دعوؤں کی نفی ہے قراردیتے ہوئے کہاہے کہ موجودہ حکومت جھوٹ کی بنیادپرکھڑی ہے۔دوسری جانب شاٹ فال پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف کا منی بجٹ لانے کا مطالبہ
ظالمانہ ہماری آزادی و خود مختاری پر سوالیہ نشان ہے۔ وزیر خزانہ صاحب اپنا گھر ٹھیک کا مطلب مہنگائی کے طوفان سے عوام کو زندہ زمین میں درگور کرنا نہیں بلکہ وزیروں مشیروں کی فوج ظفر موج اور شاہانہ اخراجات ختم کرکے کفایت شعاری کی پالیسی اپنانا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے قبا آڈیٹوریم میں منعقدہ شعبہ جات کے اجلاس سے خصوصی خطاب کے دوران کیا۔ ناظمین شعبہ جات کا اجلاس سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد یوسف کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں سالانہ کارکردگی کا جائزہ اور ائندہ کی منصوبہ بندی سمیت دیگر امور پر غورکیا گیا۔ صوبائی نائب امرا حافظ نصراللہ چنا، محمد افضال آرائیں اور نائب قیمین علامہ حزب اللہ جکھرو ، مولانا آفتاب احمد ملک ، مولانا عبدالقدوس احمدانی اور احمد سہیل شارق بھی ساتھ موجود تھے۔صوبائی امیرنے تمام شعبہ جات کورفتارکاربڑھانے پرزوردیتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی اقامت دین کی تحریک ہے جو ملک میں قرآن سنت کے نفاذ کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔انہوں نے قومی اسمبلی کے اراکین کی تنخواہ میں 140فیصد اضافے پرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے اسے غربت وافلاس کے مارے عوام کے زخموں پرنمک پاشی کے مترادف قراردیتے ہوئے کہاکہ اراکین کی تنخواہ میں اضافہ پر حکومت واپوزیشن ارکان میں اتفاق کی سے واضح ہوگیا کہ اراکین اسمبلی کو عوام کی مشکلات و مسائل کی کوئی فکر نہیں ہے،یہ بظاہر تو ایک دوسرے کے خلاف بیانات وتقاریر کرتے ہیں مگر جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن سے لیکرارکان اسمبلی کی تنخواہوں تک ایک پیج پر ہیں۔50 فیصد عوام غربت کی لکیرسے نیچے زندگی گزارنے پرمجبور مہنگائی نے عوام کی زندگی عذاب بنادی ہی مگر حکمرانوں سمیت اشرافیہ و بیوروکریسی کے شاہانہ اخراجات ومراعات ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت)ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ ہوا ہے جس کے سبب مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے زاید ہوگیا۔حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمے قرضوں سے متعلق وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 3 سال میں پاکستان کے ذمے قرضوں کا تناسب 70.8 فیصد سے کم ہو کر
60.8 فیصد پر آنے کا تخمینہ ہے، مالی سال 2026ء سے 2028ء کی درمیانی مدت میں قرض پائیدار رہنے کی توقع ہے۔وزارت خزانہ حکام کے مطابق رپورٹ میں معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے، ایکسچینج ریٹ اور سود کی شرح میں تبدیلی قرض کا بوجھ بڑھا سکتی ہے، بیرونی جھٹکے اور موسمیاتی تبدیلی قرض کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں، فلوٹنگ ریٹ قرض کی بڑی مقدار سے شرح سود کا خطرہ بلند رہے گا، پاکستان کے ذمے مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد ملکی قرض ہے۔