تقسیم کار کمپنیوں کا بجلی تقریباً 2 روپےفی یونٹ سستی کرنے کیلئے نیپرا سے رجوع
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
کے الیکٹرک سمیت تقسیم کار کمپنوں نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں تقریباً 2 روپے فی یونٹ کمی کی درخواست کردی، نیپرا 12 فروری کو درخواست پر سماعت کرے گا۔
نجی ٹی وی کے مطابق کیپسٹی چارجز میں زبردستی کمی سے بجلی صارفین کوریلیف ملنے کی راہ ہموار ہوگئی، کراچی سمیت ملک بھر کے لیے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی سستی ہونےکاامکان ہے۔
تقسیم کار کمپنیوں نے بجلی تقریباً 2 روپےفی یونٹ سستی کرنے کے لیے نیپرا سے رجوع کرلیا، صارفین کو 52 ارب12 کروڑ روپےکے ریلیف کے لیے درخواست نیپرامیں دائر کردی گئی ہے، درخواست رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں جمع کرائی گئی ہے۔
نیپرا تقسیم کار کمپنیوں کی درخواست پر 12 فروری کو سماعت کرے گا، نیپرا کے مطابق کیپیسٹی چارجزکی مد میں 50 ارب66 کروڑروپےکی کمی مانگی گئی ہے۔
نیپرا کے مطابق ٹرانسمیشن اینڈڈسٹری بیوشن نقصانات کی مد 2 ارب 66 کروڑ روپے کمی کرنے کی درخواست کی گئی ہے جبکہ آپریشنز اینڈ میٹیننس کی مد میں 2 ارب 69 کروڑ روپے مانگے گئے ہیں۔
نیپرا کے مطابق اکتوبر تا دسمبر 2024 کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کااطلاق کے الیکڑک پر بھی ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تقسیم کار کی مد میں کے مطابق گئی ہے
پڑھیں:
وفاقی حکومت کاکھربوں کے 168 نامکمل منصوبے بند کرنے کا فیصلہ
ویب ڈیسک :وفاقی حکومت نے ایک کھرب روپے سے زائد مالیت کے 168 نامکمل منصوبے بند کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اگلے مالی سال ان منصوبوں پر 850 ارب روپے خرچ ہونے کا تخمینہ ہے جو اب جاری نہیں کیے جائیں گے۔وزارت منصوبہ بندی حکام کے مطابق ان منصوبوں پر اب تک تقریباً 300 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ان منصوبو ں کی افادیت نہ ہونے کے وجہ سے ان کو بند کیا گیا ہے جس کا مقصد زیادہ بڑے نقصان سے بچنا ہے۔نامکمل اور غیر اہم منصوبوں کی بندش کے لیے فہرستیں تیار کی جارہی ہیں، بعض منصوبے سکیورٹی مسائل کی وجہ سے بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔بند کیے جانےو الے منصوبوں میں کچھ منصوبے ایسے بھی ہیں جو قانونی مقدمات کے باعث طویل عرصے سے زیر التواء ہیں۔
صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس
ذرائع کے مطابق ان ترقیاتی منصوبوں کی بندش کا فیصلہ آئی ایم ایف کے کہنے پر کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطالبے پر حکومت نے سروے کیا تھا کہ کون کون سے منصوبے ضرورت کے تحت شروع نہیں کیےگئے۔