پاکستان کا پہلا سرکاری آٹزم سکول تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
لاہور (ویب ڈیسک) صوبائی دارلحکومت میں بننے والا پاکستان کا پہلا سرکاری آٹزم سکول تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہو گیا۔
پاکستان کے پہلے سرکاری آٹزم سکول میں آٹزم کے مریض بچوں کا مفت علاج کیاجائے گا، وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر آٹزم سکول منصوبے کی تکمیل ایک سال میں ہو رہی ہے، پنجاب کے مختلف خصوصی تعلیمی اداروں میں 10 آٹزم یونٹس بھی قائم کیے گئے ہیں جہاں آٹزم کے شکار بچوں کے لیے درکارمخصوص تعلیمی سہولیات کی فراہمی کاآغاز کردیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ کی معاون خصوصی ثانیہ عاشق آٹزم سکول پراجیکٹ کی مانیٹرنگ پر مامور ہیں، وزیراعلیٰ مریم نواز کے حکم پر خصوصی طلبہ کے لیے 9 ہزار 206 معاون آلات کی فراہمی کی گئی ہے، خصوصی طلبہ کو 7 ہزار 702 آلات سماعت، 360 وہیل چیئرز، 300 واکرز، 344 بیساکھیاں اور 500 سفید چھڑیاں دی گئی ہیں۔پنجاب میں سپیشل ایجوکیشن سسٹم کی بہتری کے لیے 35 سکولوں کو مڈل سے سیکنڈری لیول، پرائمری سکولوں کی مڈل لیول پر اپ گریڈیشن جبکہ سپیشل ایجوکیشن کے 28سکولوں کوسنٹر آف ایکسی لینس بنانے کے پراجیکٹ پر کام جاری ہے۔
رواں ماہ کراچی میں کچرا کنڈیوں اورسڑکوں سے 6 نومولود کی لاشیں برآمد
سپیشل ایجوکیشن کے بچوں کیلئے پانچویں کلاس تک خصوصی نصاب تیار کیا گیا ہے جبکہ سماعت سے محروم بچوں کے لیے ترجمہ القرآن کا خصوصی نصاب متعارف کرایا گیا ، پنجاب میں خصوصی طلبہ کیلئے مخصوص سکلز کورسز بھی تیار کیے گئے ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ سپیشل بچے ہمارے لئے سپیشل ہیروز کی مانندہیں ، سپیشل ایجوکیشن مراکز اور سسٹم میں بہتری کا ہدف ہرصورت پوراکریں گے ،پاکستان کے پہلے سرکاری آٹزم سکول کے قیام سے والدین پر مالی بوجھ کم ہوگا، سپیشل بچوں کی بحالی کا مقصد انہیں معاشرے کا مفید اورکارآمد شہری بناناہے۔
کراچی، طالبات کی فیس لیکر فرار سرکاری کالج سپرنٹنڈنٹنٹ نے زہریلی دوا پی لی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سرکاری آٹزم سکول کے لیے
پڑھیں:
پاکستان انٹرنیشنل پراپرٹی ایکسپوکےچیف آرگنائزرعمران خٹک کی جدہ میں سید مسرت خلیل سے خصوصی گفتگو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ملاقات: سید مسرت خلیل (جدہ)24 اکتوبر2025 کی شام جدہ کے ہوٹل گلیریہ کے خوب صورت ہال میں اسلام آباد چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدرسردارطاہرمحمود، سعودی میڈیا کی سینئرصحافی اورمعروف سعودی بزنس وومن ڈاکٹرسمیرہ عزیزاورپاکستان بزنس فورم جدہ کے صدرعقیل شہزاد آرائیں نے پاکستان انٹرنیشنل پراپرٹی ایکسپوکے 10 ویں ایڈیشن کا افتتاح کیا۔ جس میں سعودی عرب اور پاکستان کے متعدد معروف سرمایہ کاروں، بزنس مینوں، اور بلڈرز نے شرکت کی۔ اس تقریب کو کاروباری دنیا میں ایک کامیاب سنگِ میل قرار دیا گیا۔ صدرسردارطاہرمحمود نے عمران خٹک کے ویژن، تنظیمی مہارت اور کاروباری جذبے کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا۔ عقیل آرائیں نےکہا عمران خٹک کی کاوشوں سے نہ صرف پاکستانی بزنس کمیونٹی کو خلیجی ممالک میں بہتر مواقع میسر آ رہے ہیں بلکہ پاکستان کا سوفٹ امیج بھی مثبت انداز میں ابھر کر سامنے آ رہا ہے۔ ڈاکٹر سمیرہ عزیز نے اپنی خوب صورت تقریر میں کہا کہ عمران خٹک کی لگن، خلوص اور پیشہ ورانہ ساکھ نے انہیں کاروباری دنیا میں اعتماد اورعزت کا نشان بنا دیا ہے۔ یقیناً عمران خٹک اُن شخصیات میں سے ہیں جو پاکستان، عرب ممالک اور جی سی سی ممالک کے درمیان بزنس تعلقات کے ایک نئے دور کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ ایک ایسا دور جو باہمی تعاون، اعتماد، اور ترقی سے بھرپور ہوگا۔نمائش کوعمران خٹک نے جدہ کی آرگنائزنگ کمیٹی کے تعاون سے جن میں چودھری محمد ریاض گھمن، شعیب الطاف راجہ، شباب بھٹہ، جہانگیرخان، محمد عدیل، ساحل اور دیگرشامل تھے بڑی خوبی سے آرگنائزکیا تھا۔ نمائش دوران ایک خصوصی ملاقات میں عمران خٹک نے بتایا کہ وہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہراکوڑا خٹک میں پیدا ہوئے۔ خٹک فیملی سے تعلق ہے۔ آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم وہیں حاصل کی اور بعد ازاں پشاور یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ تعلیم کے بعد انہوں نے عملی زندگی کا آغاز کیا اور سن 2010 میں بزنس کی دنیا میں قدم رکھا۔ ابتدا ہی سے ان کے اندر ایک منفرد وژن اور آگے بڑھنے کا جذبہ نمایاں تھا۔ وہ ہمیشہ ایسے منصوبوں کا حصہ رہے جو پاکستان اور عرب ممالک کے درمیان کاروباری تعلقات کو مضبوط کرنے کا باعث بنے۔ ان کا ماننا ہے کہ “رابطہ ہی ترقی کی بنیاد ہے اور یہی نظریہ ان کی کامیابی کا راز بھی ہے۔ انھوں نے بتایا ہم نے اس ادارے کی بنیاد ایک مقصد کے ساتھ رکھی ہے۔ لوگوں کو ایسے رہائشی اور تجارتی منصوبے فراہم کرنا جو معیار، اعتماد اور خوبصورتی کی علامت ہوں۔ ہم معیار، وقت کی پابندی اور جدید طرزِ تعمیر پر مکمل فوکس رکھتے ہیں۔ ہمارے پروجیکٹس جدید سہولتوں سے آراستہ ہوتے ہیں۔ اس سوال پر آپ کا زیادہ کام خلیجی ممالک میں ہے — یہاں کے کسٹمرز کی ضروریات میں کیا خاص بات ہے؟ اس کے جواب انھوں نے کہا خلیجی مارکیٹ میں اعتماد اورمعیارسب سے اہم ہیں۔ یہاں کے لوگ ایسے پروجیکٹس چاہتے ہیں جو پائیدار ہوں، دیکھنے میں خوبصورت ہوں، اور وقت پر مکمل ہوں۔ ہم اسی اصول پر کام کرتے ہیں۔ پراپرٹی انویسٹرز کے لیے آپ کا پیغام کیا ہے؟جواب : پراپرٹی آج بھی سب سے محفوظ سرمایہ کاری ہے — خاص طورپرخلیجی ممالک میں۔ اگر انویسٹر درست جگہ، درست وقت اور قابلِ اعتماد بلڈر کا انتخاب کرے تو منافع یقینی ہے۔ نوجوان نسل کو آپ کیا پیغام دینا چاہیں گے جو کنسٹرکشن یا رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں آنا چاہتےہیں؟ جواب: یہ ایک وسیع میدان ہے، لیکن اس میں کامیابی کے لیے ایمانداری، وژن اور مسلسل جدوجہد ضروری ہے۔ اگر آپ اعتماد سے کام کریں تو یہ فیلڈ آپ کو پہچان بھی دیتی ہے اور کامیابی بھی۔اپنی گفتگو کے آخرمیں انھوں کہا کہ جدید تعمیرات میں صرف اینٹ پتھر نہیں بلکہ خوابوں کی تعبیر چھپی ہوتی ہے۔ ان کا وژن، اعتماد اور معیار پر یقین انہیں خلیجی مارکیٹ کے نمایاں بلڈرز میں شامل کرتا ہے۔ عمران ختک کے والدین اللہ کے فضل وکرم سے بقیدحیات ہیں اور اسلام آباد میں رہائش پذیر ہیں۔ والد ڈاکٹر ہیں پاکستان آرمی سے ریٹائرڈ ہیں۔ عمران خٹک تین بھائی اور چار بہنیں ہیں۔ ایک بھائی دوبئی میں ساتھ ہے، ایک ڈاکٹر ہے اور ایک سافٹ ویئرانجینئر ہے۔ بہنیں سب شادی شادہ ہیں۔ عمران ختک نے مزید بتایا کہ ان کے تین بچے ہیں دو بیٹے اور ایک بیٹی جو سب دوبئی میں ساتھ رہائش پذیر ہیں۔ رات نصف سے زیادہ بیت چکی تھی اورعمران تھک چکے تھے۔ورنہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے روشن امکانات پر مزید گفتگو ہوتی۔