پاکستان میں ایک ارب روپے کی گاڑی نے دھوم مچا دی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں سجا آٹوکار کا میلہ جس میں سب کی نگاہوں کی توجہ کا مرکز ایک ارب روپے کی گاڑی رہی۔ شوق کا کوئی مول نہیں۔ ایسے ہی شوقین افراد کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سینیٹوریس مال میں سجا سپر کارز آٹو شو، جس نے دھوم مچا دی۔ یہ شو دیکھنے کے لیے دور دور سے شہری آئے۔اس سپر کارز شو میں جدید لگژری گاڑیوں سے لے کر پرانے ماڈل تک کی گاڑیاں ہر ایک کی توجہ کا مرکز بنیں۔ تاہم شو میں پاکستان میں لائی گئی واحد جی ٹی ایکس 26 اور سکس بائی سکس برابس ٹرک نے دھوم مچا دی، جس کی مالیت ایک ارب روپے ہے۔نمائش میں بڑی عمر کے لوگوں نے کلاسیک اور ونٹیج کاروں میں دلچسپی ظاہر کی تو نوجوانوں اور بچوں کی ایک بڑی تعداد نے اسپورٹس کاروں اور ہیوی بائیکس کو پسند کیا۔اسلام آباد کے شہریوں نے شاپنگ مال میں شاپنگ کے ساتھ ساتھ آٹو شو کے انعقاد کو بہترین تفریح قرار دیا۔شو دیکھنے کے لیے آنے والے افراد نے اس نمائش کو سراہا اور کہا کہ پاکستان میں کار سے پیار کرنے والے بڑی تعداد میں موجود ہیں اور ان کے لیے یہ شو بہت بڑی نعمت ہے، جس میں بہت پیاری گاڑیاں ہیں۔ دنیا بھر میں ونٹیج کار کو پروموٹ کیا جاتا ہے، پاکستان میں بھی اس کو پروموٹ کرنا چاہیے اور اسی لیے ہم اس نمائنش میں آئے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان میں کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اسٹیل ملز میں 24.90 ارب کے بھاری نقصانات کی نشاندہی
کراچی:آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان اسٹیل ملز (PSM) میں 24.90 ارب روپے کے بھاری نقصانات کی نشاندہی کی ہے،جو بدعنوانیوں، خردبرد، بے ضابطگیوں، عدم وصولیوں اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیوں کانتیجہ قرار دیے گئے ہیں۔
تازہ ترین آڈٹ رپورٹ میں ادارے کے انتظامی و مالی معاملات میں سنگین کمزوریوں اور بدانتظامی کاانکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2015 سے اسٹورز میں پڑے تیار شدہ اسٹیل سلیب کی نیلامی اورفروخت میں غیر ضروری تاخیرکی وجہ سے سب سے بڑانقصان 17.61 ارب روپے کاہوا،جوکئی سالوں سے انتظامی غفلت اور نااہلی کوظاہرکرتاہے۔
اس کے بعدوفاقی حکومت کی جانب سے ایکویٹی ادائیگیوں کو ریکارڈمیں شامل نہ کرنے سے 11.05 ارب روپے کانقصان ہوا۔ اسی طرح پانی کی فراہمی میں عدم مطابقت سے 1.12 ارب روپے اور سابق و حاضر ملازمین سے واجبات کی عدم وصولی سے 18.65کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ میں مزیدبتایاگیاکہ پاکستان انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کارپوریشن (PIDC) سے زمین کی لاگت کی عدم وصولی کے باعث 33.54 کروڑکانقصان ہوا،جبکہ سیکورٹی انتظامات پر بھاری اخراجات کے باوجودسیکورٹی میں خامیوں کے نتیجے میں 26.64 کروڑ روپے کانقصان سامنے آیا ہے۔
آڈیٹر جنرل نے یہ بھی نشاندہی کی کہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ کی منظوری نہ ہونے سے 9.28 کروڑ روپے کی بے ضابطگی ہوئی،جبکہ سرکاری گاڑیوں کے لاگ بکس نہ رکھنے سے 8.48 کروڑروپے اور غیرفعال اسپتال کی بحالی سے فوائدحاصل نہ ہونے سے 8.40 کروڑکانقصان ہوا۔
رپورٹ میں فعال گیسٹ ہاؤس کو بلاجواز بندکرنے اور آپریشنل نقصانات کی مد میں 5.66 کروڑ روپے کے نقصان کی نشاندہی کی گئی،جبکہ چوری اور تحقیقات مکمل نہ ہونے سے 5.66 کروڑروپے مزیدضائع ہوئے۔
تعلیمی شعبے میں غیر فعال ہونے کے باوجوداخراجات کی مد میں 5.27 کروڑ روپے کانقصان ہوا۔ اس کے علاوہ ریٹائرڈملازمین کو لیو انکیشمنٹ کی ادائیگیوں میں 83.3 کروڑ، بینک گارنٹی کے اجرا کیلیے بلاجواز جمع رقم میں 64 لاکھ روپے اور ٹیکس کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے میں31 لاکھ روپے کے نقصانات درج کیے گئے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ اسٹیل ملزکی مالی و انتظامی صورتحال پر تشویش ناک تصویر پیش کرتی ہے،جو مسلسل بدانتظامی،کمزور نگرانی اور مالی نظم و ضبط کی شدیدکمی کوظاہرکرتی ہے۔
سال 2008ء میں اسٹیل ملز نے 9.6 ارب روپے منافع حاصل کیا تھا، تاہم 2008ء سے 2024ء کے دوران ادارے کو 700 ارب روپے کے مجموعی نقصانات کاسامناہے،جو تقریباً 18 ارب امریکی ڈالرزکے مساوی ہیں۔