دوسرے صوبوں سے ججز لانا قبول نہیں ، اسلام آباد کے وکلاکا کل ہڑتال کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
ویب ڈیسک:اسلام آباد کے وکلاء نے دوسرے صوبوں سے ججز کے تبادلے کو مسترد کرتے ہوئے کل ہڑتال کا اعلان کر دیا۔
اسلام آباد بار کونسل، اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ججز کے حالیہ تبادلے عدلیہ میں تقسیم اور بدنیتی پر مبنی ہیں، وکلاء اس عمل کی بھرپور مخالفت کریں گے،چیئرمین اسلام آباد بار کونسل علیم عباسی ایڈووکیٹ نے کہا کہ کل 11 بجے ڈسٹرکٹ کورٹ جی الیون میں ملک گیر کنونشن منعقد کرنے جا رہے ہیں ، کل ہڑتال ہو گی ، کوئی وکیل کسی بھی عدالت میں پیش نہیں ہو گا، پاکستان بھر کے وکلاء سے اپیل ہے آپ بھی ہمارا ساتھ دیں۔
جلو پارک: شیر کا پنجرہ جان بوجھ کر کھولنے پر ملازم گرفتار
اس موقع پر صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ریاست علی آزاد نے کہا کہ ہڑتال اور کنونشن کا ہمارا متفقہ فیصلہ ہے، لاہوراوربلوچستان ہائیکورٹس کے ججز کو یہاں کیوں لایا جا رہا ہے،انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا گناہ یہ ہے کہ وہ عدلیہ کی آزادی چاہتی ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کو فتح کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، کل کنونشن کے بعد ریلی بھی نکالی جائے گی۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ کہا کہ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہینِ مذہب کے الزامات پر کمیشن بنانے کا فیصلہ معطل کردیا
اسلام آباد:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین مذہب کے الزامات پر کمیشن قائم کرنے کا جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا فیصلہ معطل کردیا اور کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان نے کیس کی سماعت کی جس میں راؤ عبد الرحیم کی جانب سے وکیل کامران مرتضیٰ و دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے استفسار کیا کہ اس فیصلے سے آپ متاثرہ کیسے ہیں ؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہمیں مکمل حق سماعت نہیں دیا گیا ۔ 400 کیسز ہیں اور کچھ کیسز اس کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں۔ کیا اس کیس میں کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے؟
وکیل نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے۔ عدالت میں یہ کیس نمٹایا گیا تھا پھر تحریری فیصلہ آیا کہ کیس زیر التوا رہے گا کیا کسی اور کی طرف سے رِٹ پٹیشن قابل سماعت ہو سکتی ہے؟
کامران مرتضیٰ نے عدالت نے اپنا مؤقف بتاتے ہوئے مزید کہا کہ بے شک بھائی بیٹا یا باپ ہو ان میں سے کوئی بھی ہو متاثرہ فریق کیسے ہے ؟ آرڈر ایسے کر رہے ہیں جیسے سپریم کورٹ سے بھی اوپر کی عدالت ہے۔
جسٹس اعظم خان نے استفسار کیا کہ فائنل آرڈر کے بعد کیا کیس زیر التوا رکھ سکتے ہیں؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ جاری نہیں رکھ سکتے۔ عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعدازاں عدالت نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا، عدالت نے توہین مذہب کے الزامات پر کمیشن قائم کرنے کا جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا فیصلہ معطل کردیا اور کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا۔
Tagsپاکستان