سندھ، زرعی آمدن پر ٹیکس لگانے کا قانون، مسودہ سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
ذرائع کا کہنا تھا کہ 32 لاکھ سے 56 لاکھ تک زرعی آمدنی پر 40 فیصد اور سالانہ 56 لاکھ سے زائد زرعی آمدنی پر 45 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ مسودے کے مطابق سالانہ ایک کروڑ سے 15 کروڑ تک کی زرعی آمدن پر سپر ٹیکس نہیں ہوگا جبکہ 15 کروڑ سے 20 کروڑ تک زرعی آمدنی پر ایک فیصد سپر ٹیکس ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ میں زرعی آمدن پر انکم ٹیکس لگانے کے قانون کا مسودہ سامنے آگیا، ٹیکس سالانہ 6 لاکھ زرعی آمدن پر لاگو نہیں ہوگا۔ ذرائع کے مطابق قانون کا نام سندھ ایگریکلچرل اِنکم ٹیکس ایکٹ 2025 ہوگا، سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک زرعی آمدنی پر 15 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔ ذرائع نے بتایا کہ سالانہ 12 لاکھ سے 16 لاکھ تک زرعی آمدنی پر 20 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا جبکہ 16 لاکھ سے 32 لاکھ آمدنی پر 30 فیصد زرعی ٹیکس لاگو ہوگا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ 32 لاکھ سے 56 لاکھ تک زرعی آمدنی پر 40 فیصد اور سالانہ 56 لاکھ سے زائد زرعی آمدنی پر 45 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ مسودے کے مطابق سالانہ ایک کروڑ سے 15 کروڑ تک کی زرعی آمدن پر سپر ٹیکس نہیں ہوگا جبکہ 15 کروڑ سے 20 کروڑ تک زرعی آمدنی پر ایک فیصد سپر ٹیکس ہوگا۔
ذرائع کے مطابق سالانہ 20 کروڑ سے 25 کروڑ تک زرعی آمدنی پر 2 فیصد اور سالانہ 25 کروڑ سے 30 کروڑ تک زرعی آمدنی پر 3 فیصد سپر ٹیکس لاگو ہوگا۔ مسودے کے مطابق سالانہ 30 کروڑ سے 35 کروڑ تک زرعی آمدنی پر 4 فیصد اور سالانہ 35 کروڑ سے 40 کروڑ تک زرعی آمدنی پر 6 فیصد سپر ٹیکس ہوگا۔ ذرائع کے مطابق سالانہ 40 کروڑ سے 50 کروڑ تک زرعی آمدنی پر 8 فیصد سپر ٹیکس لاگو ہوگا، سالانہ 50 کروڑ سے زائد زرعی آمدنی پر 10 فیصد سپر ٹیکس لاگو ہوگا۔ سندھ اسمبلی اجلاس میں ایگریکلچرل انکم ٹیکس قانون کل منظور ہونے کا امکان ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کروڑ تک زرعی ا مدنی پر لاکھ تک زرعی ا مدنی پر کے مطابق سالانہ فیصد اور سالانہ فیصد سپر ٹیکس فیصد ٹیکس کروڑ سے لاکھ سے پر ٹیکس
پڑھیں:
کسی مجرم کی سزا احتجاج سے ختم نہیں ہوسکتی،9 مئی کے ذمہ داروں کو قانون کا سامنا کرنا ہوگا، وزیرقانون
سٹی42: وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ کسی مجرم کی سزا احتجاج سے ختم نہیں ہوسکتی،9 مئی کے ذمہ داروں کو قانون کا سامنا کرنا ہوگا،
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نےکہا ہےکہ پی ٹی آئی نے جو بویا ہے وہ کاٹ رہے ہیں، 9 مئی سانحہ کے ذمہ داروں کو قانون کا سامنا کرنا ہوگا،کسی بھی مجرم کی سزا احتجاج سے ختم نہیں ہوسکتی۔
سینیٹ کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پی ٹی آئی کے بعض ارکان پارلیمنٹ سمیت کئی افراد کو نو مئی 2023 کے پر تشدد واقعات کے مقدمات میں سزائین ہونے کے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیمار اہلیہ کا مذاق اُڑایا گیا لیکن ہم نے قانون کا سامنا کیا۔ یہاں 9 مئی کو ملک بھر میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا، سازش کے ذمہ داروں کو اپنے آپ کو قانون کے حوالے کرنا ہوگا۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ڈین تعیناتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
وزیر قانون نے کہا کہ 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ، حساس مقامات کو نذر آتش کرنے اور توڑ پھوڑ کرنے میں ملوث افراد کی فوٹیجز سب نے دیکھی ہیں، ان (پی ٹی آئی) کی اعلیٰ قیادت کی تصویریں اور ویڈیوز بھی سامنے آئیں، جناح ہاؤس سمیت دیگر املاک کو نقصان پہچانے کے مناظر سب نے ٹی وی سکرینز پر دیکھے۔ اس ملک میں قانون بھی موجود ہے، اگر کوئی جرم کرے گا تو پھر اسے قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ انہوں نے جو بویا ہے اب وہ کاٹ رہے ہیں، ان کے دورِ حکومت میں ہماری قومی اسمبلی کی پہلی لائن جیلوں میں تھی، سابق وزیراعظم نواز شریف اپنی بیمار اہلیہ کو بستر مرگ پر چھوڑ کر پاکستان آئے اور اپنے آپ کو قانون کے حوالے کیا۔
راولپنڈی میں ڈینگی کی شدت میں اضافہ۔ 58 نئے کیسز کی تصدیق
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا، قومی اسمبلی میں ہمارے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف 2 بار جیل گئے، پنجاب اسمبلی میں ہمارے قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو 2 سال تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھا گیا۔ حنیف عباسی لائسنس اور طے شدہ کوٹے کے تحت کام کر رہے تھے، ان کی کی بزنس ایکٹیویٹی کو "نارکوٹکس" میں تبدیل کر کے انہیں قید کی سزا دی گئی، شکر ہے انہیں سزائے موت نہیں ہوئی۔ حنیف عباسی اسی سزا کے نتیجے میں کئی مہینے جیل میں رہے۔ ضمانت ہو جانے کے باوجود انہیں نااہل قرار دیا گیا تھا۔ بعدازاں انہوں نے بھی عدالت سے ہی ریلیف حاصل کیا۔
رونالڈو نے 8 سال تک ڈیٹنگ کے بعد جورجینا سے منگنی کر لی
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم ان (پی ٹی آئی) کے ساتھ اظہار ہمدردی تو کر سکتے ہیں لیکن قانونی طور پر انہیں ریلیف عدالتوں سے ہی ملنا ہے، یہ معاملات اس ایوان کے دائرہ اختیار میں نہیں ہیں۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزاؤں سے اختلاف ہے، ہو سکتا ہے وہ درست ہوں اور ہو سکتا ہے وہ درست نہ ہوں، تاہم انہیں قانون کا سامنا کرتے ہوئے اپیلیں دائر کرنا ہوں گی، عدالتیں اسی کے مطابق فیصلے کریں گی۔
Waseem Azmet