گوجرانوالہ: مراکش کشتی حادثے میں بچ جانے والا ایک اور نوجوان گھر پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: مراکش کشتی حادثے میں بچ جانے والا گجرانوالہ کا رہائشی نوجوان عامر علی گھر پہنچ گیا۔
عامر علی نے بتایا کہ وہ 6 ماہ قبل گھر سے اسپین جانے کے لیے روانہ ہوا تھا لیکن اس کا سفر انتہائی خطرناک اور تکلیف دہ ثابت ہوا، انہیں لیبیا تک جہاز پر اور پھر آگے ٹیکسیوں کے ذریعے ماریطانیہ اور سینیگال لے جایا گیا وہاں سے انہیں ایک کشتی میں سوار کیا گیا، جس میں 40 افراد کی گنجائش کے باوجود 86 افراد کو بٹھایا گیا تھا۔
انسداد اسمگلنگ کارروائیوں میں 2 کروڑ سے زائد مالیت کی منشیات برآمد
عامر علی نے بتایا کہ کشتی 13 دن تک سمندر میں رہی اور اس دوران اسمگلرز نے مزید پیسے مانگے۔ عامر کے مطابق ان کے ایجنٹوں نے پیسے ادا نہیں کیے تھے جس کی وجہ سے اسمگلرز نے ان پر تشدد شروع کر دیا۔
عامر نے بتایا کہ انہیں ہتھوڑیوں سے مارا گیا، جس کی وجہ سے وہ شدید زخمی ہو گئے۔ ان کے پاؤں اب بھی زخمی ہیں، اور وہ صحیح طریقے سے چل بھی نہیں پاتے۔ عامر نے کہا کہ وہ اس واقعے کا حال بیان نہیں کر سکتے، کیونکہ انہیں وہ مناظر یاد کر کے خوف آتا ہے۔
7 فروری تک والٹن روڈ کی تکمیل،وزیراعلی نے ڈیڈلائن دیدی
عامر نے مراکش کے باشندوں کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے انہیں اور دیگر مسافروں کو بچایا۔ انہوں نے کہا کہ ایجنٹوں کو سخت سزا ملنی چاہیے، تاکہ کوئی نوجوان غیرقانونی طریقے اختیار کرنے کی کوشش نہ کرے۔ عامر نے یہ بھی بتایا کہ ابھی تک تقریباً 2 ہزار نوجوان سیف ہاوسز میں موجود ہیں، جو آگے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بتایا کہ
پڑھیں:
انتظامیہ کو نظر بندیوں، پابندیوں سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، میر واعظ
ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کے دوران کہا کہ انہیں گزشتہ دو جمعے مسلسل گھر میں نظربند رکھنے کے بعد آج مسجد جانے کی اجازت دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے انتظامیہ کی طرف سے اپنی بار بار نظر بندی اور نماز جمعہ سے روکنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیری مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں صریح مداخلت قرار دیا۔ ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کے دوران کہا کہ انہیں گزشتہ دو جمعے مسلسل گھر میں نظربند رکھنے کے بعد آج مسجد جانے کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے انہیں بار بار گھر میں نظر بند کرنا انتہائی افسوسناک ہے، اس طر ح کے حربوں سے انتظامیہ کو کچھ حاصل نہیں ہو گا اور نہ ہی وہ اس طرح کی کارروائیوں سے تاریخی حقائق تبدیل کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ سے انتظامیہ سے مطالبہ کرتا آیا ہوں کہ وہ اس طرح کے اقدامات سے باز رہے اور لوگوں کو اپنے بنیادی حقوق کے استعمال کی آزادی دے جن میں مذہبی فرائض کی ادائیگی بھی شامل ہیں۔ میر واعظ نے غزہ کی ابتر انسانی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جب ہم یہاں پرامن طور جمع ہیں، ہمارے دل غزہ میں اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کےل ئے شدید غمزدہ ہیں جو اس وقت ایک سنگین انسانی المیے، غذائی قلت اور قحط کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معصوم شہری خاص طور پر بچے کھانے اور پناہ کی تلاش میں بھی وحشیانہ اسرائیلی بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں۔ میر واعظ نے کہا کہ ہم اس درندگی کی سخت مذمت کرتے ہیں، اس پر عالمی برادری کی خاموشی ِ افسوسناک ہے، دنیا کا بچوں اور معصوم شہریوں کے قتلِ عام کو نہ روکنا انسانیت کے ضمیر پر ہمیشہ ایک دھبہ رہے گا۔