سندھ اسمبلی: مظاہر عامر اور ماروی راشدی میں مکالمہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
---فائل فوٹو
سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کے رکنِ سندھ اسمبلی مظاہر عامر اور پی پی پی کی رکنِ اسمبلی ماروی راشدی کے درمیان یونی ورسٹیز کے حوالے سے مکالمہ ہوا ہے۔
اجلاس میں رکنِ ایم کیو ایم مظاہر عامر نے حکومتی نمائندوں سے سوال کیا کہ کسی یونیورسٹی کی کامیابیاں بتائی جا سکتی ہیں؟
جواب میں پارلیمانی سیکریٹری ماروی راشدی نے جواب دیا طلبہ کے لیے جاب فیئر بھی ہوتا ہے، وہاں موقع ملتا ہے۔
مظاہر عامر نے استفسار کیا کہ جاب فیئر کی سہولتیں کیا تمام طلبہ کے لیے موجود ہیں؟
جواب میں پارلیمانی سیکریٹری نے بتایا کہ جی سب کے لیے موجود ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تعلیم کے اجلاس میں ممبر کمیٹی آغا رفیع اللّٰہ اور سیکریٹری تعلیم محی الدین وانی کے درمیان تکرار ہوگئی۔
مظاہر عامر نے پوچھا کہ ہر یونیورسٹی کے فنڈز کی تقسیم کا تعین کس طرح ہوتا ہے اور یونیورسٹیز کی تزئین و آرائش کیسے ہوتی ہے؟
جس پر ماروی راشدی نے جواب دیا کہ جامعات کی درخواست آتی ہے پھر ہم اس کو مالی سال میں شامل کرتے ہیں۔
مظاہر عامر نے سوال رکھا کہ لیبارٹریز کو جدید ٹیکنالوجی دینے کے لیے کیا کر رہے ہیں؟
پارلیمانی سیکریٹری نے بتایا کہ لائبریریز اور لیبارٹریز کو اسٹیٹ آف دی آرٹ بنانے کا سوچ رہے ہیں۔
تحریکِ انصاف سے تعلق رکھنے والے سجاد سومرو نے پوچھا کہ کالجز اور یونیورسٹیز میں اسٹے لیا جاتا ہے، اس کی کیا پالیسی ہے؟
جس کا جواب دیتے ہوئے ماروی راشدی نے کہا کہ کرپشن کے چارجز جس پر ثابت ہوتے ہیں تو اس کو عہدے سے ہٹا دیا جاتا ہے۔
رکنِ ایم کیو ایم پاکستان قرۃ العین نے حکومتی رکن سے سوال کیا کہ اس شہر کے بچوں کے لیے کیا کام کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ این ای ڈی اور کراچی یونی ورسٹی کے انفرااسٹرکچر میں بہت فرق ہے، کراچی یونیورسٹی میں پوائنٹس بسیں کم ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مظاہر عامر نے ماروی راشدی کے لیے
پڑھیں:
نان کسٹم گاڑی ضبطگی کیس، سپریم کورٹ نے ممبر کسٹم سے تفصیلی جواب طلب کر لیا
سپریم کورٹ نے سابقہ فاٹا میں نان کسٹم گاڑی تحویل میں لینے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ممبر کسٹم سے تفصیلی جواب طلب کر لیا۔ سماعت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
عدالت کی ریمارکسسماعت کے دوران چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ کارروائی میں ’پک اینڈ چوز‘ نہیں ہونا چاہیے، عدالت یہ جاننا چاہتی ہے کہ کسٹم حکام اس حوالے سے کیا طریقہ کار اختیار کر رہے ہیں۔
جسٹس محمد شفیع صدیقی نے کہا کہ جب مقررہ وقت ختم ہو گیا تو نان کسٹم گاڑیوں کے مالکان کو کیا کرنا تھا، اس کا جواب دینا ضروری ہے۔
کسٹم حکام کا مؤقفممبر کسٹم سعید اکرم نے عدالت کو بتایا کہ نان کسٹم گاڑیوں کے لیے کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں ہے اور نہ ہی اس معاملے میں کسی کے ساتھ غیر مساوی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔
عدالت نے ممبر کسٹم سے تحریری اور تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 23 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
یہ مقدمہ درخواست گزار عزیز اللہ کی جانب سے دائر کیا گیا تھا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ کسٹم حکام نے ان کی نان کسٹم گاڑی تحویل میں لے لی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ ممبر کسٹم سعید اکرم نان کسٹم پیڈ یحییٰ آفریدی