دودھ کی فی کلوقیمت میں حیرت انگیز طور پر اتنی کمی کہ آ پ حیران رہ جائیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
دودھ فروشوں نے دودھ کی قیمت میں حیران کن طور پر کمی کرتے ہوئے قیمت 100 سے 120 روپے کلو کردی۔
تفصیلات کے مطابق سکھر کے مختلف علاقوں شالیمار ، پرانہ سکھر اور تانگہ اسٹینڈ سمیت متعدد جگہوں پر دودھ فروشوں نے دودھ کی قیمت میں حیران کن طور پر کمی کردی ہے۔جس کی وجہ سے مہنگائی کے مارے عوام کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے ہیںْ۔شہر کے مختلف علاقوں میں 200 سے 240 روپے فی کلو فروخت ہونے والا دودھ اب 100 سے 120 روپے کلو فروخت ہو رہا ہے۔
یاد رہے چند روز سندھ ہائی کورٹ نے دودھ کی قیمتوں سے متعلق درخواست پر کمشنر کراچی سے جواب طلب کیا تھا۔درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف دیا تھا کہ بغیر اسٹیک ہولڈرز کو سن کر کمشنر کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے کہ قیمتیں نہ بڑھائے، 20 روپے بڑھا کر 220 روپے کلو کر دیا گیا ہے۔اس سے قبل شہر قائد میں ڈیری فامرز ایسوسی ایشنز سے متعلق انکشاف ہوا تھا کہ وہ ملی بھگت سے دودھ کی قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہیں، جس کے بعد سی سی پی نے جرم ثابت ہونے پر ان پر سزا کے طور پر جرمانہ عائد کیا تھا۔
سائنسدانوں نے معدے اور دماغ کے درمیان حیران کن تعلق دریافت کر لیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دودھ کی
پڑھیں:
غزہ کی مائیں رات کو اُٹھ اُٹھ کر دیکھتی ہیں ان کے بھوکے بچے زندہ بھی ہیں یا نہیں
غزہ کی بدنصیب مائیں رات بھر جاگ کر بس یہ دیکھتی رہتی ہیں کہ ان کے غذائی قلت کے شکار بچے سانس لے بھی رہے ہیں یا نہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے نمائندوں نے غزہ میں ان بے چین اور مضطرب ماؤں سے ملاقاتیں کیں جن کے جگر گوشے بھوک سے موت کی دہلیز پر پہنچ گئے ہیں۔
7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی غزہ پر جاری مسلسل بمباری اور محاصرے کے باعث لاکھوں فلسطینی مہلک فاقہ کشی کا سامنا کر رہے ہیں۔
بچے کثیر تعداد غذائی قلت کے باعث اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ایسے بچوں کی تعداد 300 سے زائد ہیں جب کہ 9 لاکھ بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے CNN کے نمائندوں کو ایک ماں نے بتایا کہ اسپتال کے صرف اس کمرے میں 4 بچے غذائی قلت سے مر چکے ہیں۔
غم زدہ ماں نے خوف کے عالم میں کپکپاتے ہوئے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ میری بیٹی پانچویں ہوگی جس کا وزن دائمی اسہال کے باعث صرف 3 کلوگرام رہ گیا ہے۔
بےکس و لاچار ماں نے بتایا کہ میں خود کمزور ہوں اور اپنی ننھی پری کو دودھ پلانے سے قاصر ہوں۔ رات میں چار یا پانچ بار اُٹھ کر دیکھتی ہوں، بیٹی کی سانسیں چل رہی ہیں یا وہ مجھے گھٹ گھٹ کر مرنے کے لیے چھوڑ گئی۔
غزہ میں کئی ماؤں نے سی این این کو بتایا کہ انہیں اپنے بچوں کو دودھ پلانے کے لیے کافی دودھ نہیں مل رہا ہے۔ فارمولا دودھ دستیاب نہیں۔ لوگ چائے یا پانی پر گزارہ کر رہے ہیں۔
اسی طرح ایک اور ماں ہدایہ المتواق نے اپنے 3 سالہ بیٹے محمد کو غزہ شہر کے العہلی العربی ہسپتال کے قریب ایک خیمے کے اندر پالا ہے۔
جس کا وزن اب صرف 6 کلوگرام (تقریباً 13 پاؤنڈ) ہے جو چند ماہ قبل 9 کلوگرام تھا۔
جبر کی ماری ماں نے روتے ہوئے بتایا کہ اس کا 3 سالہ بیٹا اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہو سکتا۔ اگر کھانا ہے تو ہم کھاتے ہیں اگر نہیں تو اللہ پر بھروسہ کرنے کے سوا کوئی کچھ نہیں۔
سی این این کے نمائندوں نے بتایا کہ غزہ کے پناہ گزین کیمپوں اور اسپتالوں کے ہر کمرے میں یہی منظر ہے۔ بچوں کی آنکھیں دھنسی ہوئی اور پسلیاں نکلی ہوئی ہیں۔