سوات کے مرکزی ضلع مینگورہ اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گیے ہیں۔

زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت 4اعشاریہ 5ریکارڈکی گئی ،زلزلے کا مرکز کوہ ہندوکش کا پہاڑی سلسلہ تھا۔ جبکہ زلزلے کی زیر زمین گہرائی 80 کلو میٹر تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ زلزلے کا مرکز کوہ ہندوکش کا پہاڑی سلسلہ تھا۔زلزلے کے جھٹکے محسوس ہونے پر لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں، دفاتر اوردکانوں سے باہر نکل آئے۔
مرد ہو یا خاتون ،موٹر سائیکل کےدوسرےسوارکا بھی ہیلمٹ پہننالازم،ورنہ چالان

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

کوئٹہ کے نوجوان ہائیکر ماحولیاتی تحفظ کے سفیر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹہ میں ہائیکرز کی درجنوں ٹیمیں ہیں، جو پہاڑوں پر بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے گڑھے کھودتی ہیں، شجرکاری کرتی ہیں اور جنگلی پرندوں اور درختوں کے لیے پانی کا بندوبست کرتی ہیں۔بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ہائیکرز اپنا شوق پورا کرنے کے ساتھ خدمتِ خلق میں بھی پیش پیش ہیں اور اونچے پہاڑوں پر ہائیکنگ کے ساتھ شجر کاری، جنگلی حیات کے تحفظ اور بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے چھوٹے ڈیمز بھی بنا رہے ہیں۔ کوئٹہ میں نوجوانوں کے لیے دیگر سرگرمیاں زیادہ میسر نہ ہونے سے کافی تعداد میں نوجوان ہائیکنگ کا شوق رکھتے ہیں۔ کوہ سلیمان رینج میں گھرے کوئٹہ کے چاروں اطراف میں کوہ زرغون، کوہ تکتو، کوہ چلتن اور کوہ مہردار واقع ہیں۔ ان تمام پہاڑیوں پر ہائیکنگ کے لیے سینکڑوں ٹریکس موجود ہیں۔ شہر سے قریب مری آباد میں پہاڑی پر پیدل اور سائیکلوں کے لیے بھی ٹریک تعمیر کیا گیا ہے اور ان چوٹیوں سے رات کے وقت کوئٹہ شہر کے انتہائی حسین مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔کوئٹہ میں ہائیکرز کی درجنوں ٹیمیں ہیں جو اجتماعی اور کچھ انفرادی طور فلاحی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ مستونگ سے تعلق رکھنے ایک نوجوان کئی دہائیوں سے ان چوٹیوں پر شجر کاری کرتے اور کئی فٹ بلندی پر پانی پہنچاتے ہیں، جہاں ایک عام شخص بغیر کسی سامان کے آسانی سے پہنچ بھی نہیں سکتا۔کوئٹہ کے ہائیکرز ان پہاڑی چوٹیوں کو سرسبز کر رہے ہیں، جن میں ایک چوٹی چلتن پہاڑ کی بھی ہے۔ یہ چوٹی تین ہزار میٹر سے بلند ہے اور اس کے اطراف میں موسم انتہائی ٹھنڈا رہتا ہے اور سب سے پہلے برف باری بھی یہاں ہوتی ہے۔ دو سال قبل حکومت نے ان پہاڑی علاقوں میں زیتون کے درخت لگانے کا اعلان کیا تھا لیکن اب تک کوئی اقدام نظر نہیں آ رہے۔ حکومت اگر ان نوجوانوں کو زیتون کے درخت فراہم کرے تو ان پہاڑی چوٹیوں کو نہ صرف سرسبز کیا جاسکتا ہے بلکہ اس سے معاشی طور پر فائدہ اٹھانے کے ساتھ سیاحت میں بھی اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • افغانستان کے ہندوکش خطے میں شدید زلزلہ، 20 افراد جاں بحق، سیکڑوں زخمی
  • 4، 5 نومبر کو ہلکی بارشوں اور پہاڑی علاقوں میں برف باری کی پیشگوئی، پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کردیا
  • افغانستان کے ہندوکش خطے میں 6.3 شدت کا زلزلہ، 7 افراد ہلاک، 150 زخمی
  • ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور برفباری کی پیشگوئی
  • ہندوکش میں 6.3 شدت کا زلزلہ، پاکستان، افغانستان  اور ایران سمیت خطہ لرز اٹھا
  • افغانستان کے ہندوکش خطے میں 6.3 شدت کا زلزلہ، 7 افراد جاں بحق، 150 زخمی
  • کوئٹہ کے نوجوان ہائیکر ماحولیاتی تحفظ کے سفیر
  • شہرکے مختلف علاقوں میں پانی کی قلت کے باعث شہری دورسے پانی بھربے پرمجبورہے
  • امریکا: زیرِ سمندر آتش فشاں کے قریب زلزلے کے جھٹکے!
  • کراچی؛ مختلف علاقوں میں مبینہ پولیس مقابلوں کے دوران 4 ملزمان زخمی حالت میں گرفتار