پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 1.61 ارب ڈالر کے 2 معاہدوں پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان اور سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کے درمیان 1.61 ارب ڈالر کے 2 معاہدوں پر دستخط ہوگئے۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کے وفد نے سی ای او سلطان بن عبدالرحمان المرشد کی قیادت میں ملاقات کی۔
وزیراعظم نے وفد کا خیرمقدم کیا اور سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دیرینہ دوستی صحت، توانائی، انفراسٹرکچر اور تعلیم کے شعبوں میں پاکستان کو مالی امداد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے بعد تعمیر نو کے لیے ایس ڈی ایف کی کوششوں کو سراہا۔
ایس ایف ڈی کے چیف ایگزیکٹو نے سعودی وفد کے پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پر وزیراعظم اور حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور وزیراعظم کو جاری منصوبوں بشمول مہمند ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، گولن گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، مالاکنڈ ریجنل ڈویلپمنٹ پراجیکٹ، اور سعودی گرانٹس کے ذریعے فنڈ کیے گئے دیگر منصوبوں کے بارے پیشرفت سے آگاہ کیا۔
شہباز شریف نے ایس ڈی ایف کی حمایت کو سراہتے ہوئے گرین انرجی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں ایس ڈی ایف کے ساتھ اشتراک کردہ نئے منصوبوں کی رفتار کو تیز کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا، جن کے ذریعے پاکستان کی پائیدار ترقی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔
ایس ایف ڈی کے چیف ایگزیکٹو نے مشترکہ منصوبوں پر جلد کارروائی کی یقین دہانی کرائی اور اس بات کا اعادہ بھی کیا کہ سعودی عرب، شاہی خاندان کی قیادت میں، پاکستان کو ہر ممکن مدد اور مسلسل تعاون فراہم کرے گا۔
وزیراعظم شہبازشریف نے ملاقات کے بعد آئل امپورٹ فنانسنگ کی سہولت اور مانسہرہ، خیبر پختونخوا میں گریویٹی فلو واٹر سپلائی اسکیم معاہدوں پر دستخطوں کی تقریب میں شرکت کی۔اس موقع پر سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن ڈاکٹر کاظم نیاز اور سی ای او، ایس ایف ڈی، سلطان بن عبدالرحمان المرشد نے اپنی اپنی حکومتوں کی جانب سے معاہدوں پر دستخط کیے۔
پاکستان اور سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کے درمیان مختلف شعبوں میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب ہوئی جس میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور سعودی سفیر بھی موجود تھے۔
پاکستان اور سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے درمیان 1.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان اور سعودی معاہدوں پر دستخط کے درمیان
پڑھیں:
پاکستان اور برطانیہ کے مابین حال ہی میں ہونے والے تجارتی مذاکرات دونوں فریقین کے لئے فائدہ مند ثابت ہوں گے ، وزیراعظم شہبازشریف کی برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ سے ملاقات میں گفتگو
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) وزیراعظم محمد شہبازشریف نے پاکستان اور برطانیہ کے مابین دوطرفہ تعاون پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان حال ہی میں ہونے والے تجارتی مذاکرات دونوں فریقین کے لئے فائدہ مند ثابت ہوں گے ۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہبازشریف سے پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے بدھ کو یہاں ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے کنگ چارلس سوئم اور برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سال کے اواخر میں برطانیہ کی قیادت کے ساتھ ملاقات کے منتظر ہیں۔ انہوں نے برطانوی حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کے حالیہ فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس مثبت پیشرفت سے برطانوی پاکستانی کمیونٹی کو درپیش مشکلات کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے درمیان تبادلے کو بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔(جاری ہے)
انہوں نے اس سلسلے میں ہائی کمشنر کے مثبت کردار کو خاص طور پر سراہا۔وزیراعظم نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دوطرفہ تعاون کی مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حال ہی میں ہونے والے تجارتی مذاکرات دونوں فریقین کے لئے باہمی طور پر فائدہ مند ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی برطانیہ کے ساتھ قریبی تعاون کر رہا ہے جس کی اس وقت پاکستان کے پاس صدارت ہے۔ملاقات میں جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کی علاقائی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لئے برطانیہ کے کردار کو سراہتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل پر بامعنی مذاکرات کے لئے تیار ہے۔برطانوی ہائی کمشنر نے وزیراعظم کو اپنے حالیہ دورہ لندن کے بارے میں بتایا جہاں انہوں نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلقات کو بڑھانے کے حوالے سے وسیع مشاورت کی۔برطانوی ہائی کمشنر نے وزیراعظم کے وژن اور قیادت میں گزشتہ ڈیڑھ سال میں حکومت کی معاشی کارکردگی کو سراہا جس سے تمام اہم میکرو اکنامک اشاریوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ ملاقات میں برطانوی ہائی کمشنر نے وزیراعظم کے ساتھ جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں ہونے والی علاقائی پیشرفت پر برطانیہ کے نقطہ نظر کے حوالے سے گفتگو کی۔