ہم نے ہمیشہ تصادم روکنے کی کوشش کی ، علی محمد خان
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
لاہور:
رہنما تحریک انصاف علی محمد خان کا کہنا ہے کہ ہم نے تو ہمیشہ تصادم کو روکنے کی کوشش کی ہے، عمران خان صاحب کی مذاکرات کی جو کوشش تھی، یہ بھی کوشش تھی کہ سیاسی قوتیں ، سرجوڑ کر بیٹھیں اور خود مسائل کا حل نکالنے کی سعی کریں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ دو تین چیزوں نے معاملہ بڑا خراب کیا، ایک تو خان صاحب سے ہماری مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات کا نہ ہونااور بار بار اس میں تعطل ہونا ، دوسرا اس دوران جو خان صاحب کو سزا سنا دی گئی۔
ماہر قانون حسن رضا پاشا نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 200 جو کہ پانچویں ترمیم کے ذریعے آئین میں لایا گیا جس میں صدر پاکستان کو یہ اختیار دیدیا گیا کہ وہ چیف جسٹس آف پاکستان اور متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان یعنی جہاں سے جج کو لانا اور جہاں پر جج کو بھیجنا ، تینوں کی مشاورت کے بعد ، چوتھی مشاورت اس جج کی ہے جس کو وہ ٹرانسفر کرنا چاہتے ہیں۔ تو ان کی مشاورت کے بعد وہ نوٹیفائی کر سکتے ہیں۔ اب یہ آئین کا حصہ ہے۔
ماہر قانون جہانگیر جدون نے کہاکہ آئین کا آرٹیکل200 دودن پہلے تو آئین میں شامل نہیں کیا گیا یہ تو بہت پہلے کا موجود ہے، اس معاملے میں اس کی ٹائمنگ اور وجہ بہت اہم ہے،آئین میں تو بہت ساری چیزیں لکھی ہوئی ہیں۔
آپ بتا دیں کہ آئین کے کون سے آرٹیکل ہیں جن پر یہ حکومت یا صدرمن وعن عمل کررہے ہیں، پوری عدلیہ خود آئین پر عمل نہیں کر رہی،آئین کا حصہ ہے کہ لوگوں کو سستا انصاف ان کی دہلیز تک پہنچایا جائے گا، ہمارے ملک میں کسی کو سستا انصاف مل رہا ہے؟۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا ئین کا
پڑھیں:
امریکی سینیٹر نے ٹرمپ کو ایران پر حملے سے روکنے کے لیے بل پیش کر دیا
امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے ایک نیا بل "نو وار اگینسٹ ایران ایکٹ" متعارف کرایا ہے جس کا مقصد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایران پر فوجی حملہ کرنے سے روکنا ہے جب تک کہ اس کی واضح منظوری کانگریس سے نہ لی جائے۔
امریکی سینیٹر نے اپنے بیان میں کہا کہ نیتن یاہو کے غیرذمہ دارانہ اور غیرقانونی حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں اور پورے خطے میں جنگ بھڑکنے کا خطرہ پیدا کر رہے ہیں۔ کانگریس کو واضح پیغام دینا ہوگا کہ امریکا نیتن یاہو کی پسند کی اس جنگ میں شامل نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے بانی رہنماؤں نے جنگ اور امن کا اختیار صرف عوام کے منتخب نمائندوں کو دیا تھا۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم واضح کریں کہ صدر کو کسی نئی، مہنگی جنگ شروع کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں جب تک کہ کانگریس اس کی صریح اجازت نہ دے۔
اگرچہ اس بل کو ڈیموکریٹک پارٹی کے متعدد سینیٹرز، بشمول میساچوسٹس کی سینیٹر الزبتھ وارن کی حمایت حاصل ہے لیکن اس کے قانون بننے کے امکانات کم ہیں کیونکہ ریپبلکن جماعت سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان دونوں پر قابض ہے جبکہ صدر ٹرمپ کو موصول ہونے والے قانون سازی کو ویٹو کرنے کا اختیار حاصل ہے۔