سعودی عرب میں سائبر حملے بڑھنے کا خطرہ‘ سروے رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی عرب میں سائبر حملوں کے خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ یہ نشاندہی 2024 ء کے سلسلے میں ہونے والے ایک سروے رپورٹ میں کی گئی ہے۔ سروے رپورٹ برطانیہ کے سیکیورٹی سافٹ ویئر کمپنی سوپوش نے جاری کی ،جس میں بتایا گیا کہ یہ سروے سعودی عرب میں سائبر سیکورٹی حملوں کے بارے میں آگاہی کے لیے کیا گیا تھا۔ اس سروے کے لیے 300 آئی ٹی ماہرین کو 2024 ء اور جنوری 2025 ء میں حصہ بنایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 74 فیصد جواب دینے والے افراد نے مختلف مواقع پر فشنگ حملوں کا تجربہ کیا تھا۔ جس کی بنیاد پر انہوں نے ای میل کی سیکورٹی کے معیار کو بڑھانے اور عملے کی تربیت کے معیار کو مزید بڑھانے کی ضرورت محسوس کی۔سروے کے مطابق 49 فیصد لوگوں کاہیکروں کی لسٹ میں ہونا سب سے بڑی تشویش ناک بات ہے، کیونکہ 42 فیصد کمپنیوں کے پاس اس کے توڑ کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے۔ ماہرین نے سائبر حملوں کو روکنے کے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ اس کے علاوہ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے فشنگ مہمات نے خطرے کو مزید بڑھا دیا ہے، جس سے روایتی دفاع جیسے ملازمین کی تربیت ناکافی ہو گئی ہے۔ مصنوعی ذہانت سے ہونے والے حملوں کا توڑ روائتی طریقوں سے ممکن نہیں ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ: امداد کے منتظر شہریوں پر اسرائیلی فوج کی اندھادھند فائرنگ، مزید 35 فلسطینی شہید
اسرائیلی فوج کی جارحیت ایک بار پھر انسانی المیے کو جنم دے گئی۔ شمالی غزہ میں انسانی امداد کے منتظر شہریوں پر کی گئی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 35 فلسطینی شہید اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے۔
یہ سانحہ بدھ کے روز اس مقام پر پیش آیا جہاں شہری کھانے پینے کی اشیاء کے امداد کے منتظر تھے۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے بغیر کسی پیشگی وارننگ کے امداد کے منتظر لوگوں پر گولیاں برسا دیں۔
الشفاء اسپتال کے ڈائریکٹر کے مطابق واقعہ امدادی ٹرکوں کے داخلے کے مقام سے تقریباً تین کلومیٹر جنوب مغرب میں پیش آیا، جہاں سے روزانہ ضروری سامان غزہ میں پہنچایا جاتا ہے۔ اسپتال میں لائی گئی لاشوں کی تعداد 35 بتائی گئی ہے، جن میں کئی بچے اور نوجوان بھی شامل ہیں۔
اس افسوسناک واقعے سے قبل بھی اسرائیلی فوج نے چار الگ الگ حملوں میں مزید 14 فلسطینیوں کو شہید کیا، جن میں سے تین حملے امدادی مراکز کے قریب کیے گئے۔ اسرائیلی حکام کا مؤقف ہے کہ ان حملوں کا مقصد شہریوں کو امدادی مراکز کے قریب آنے سے روکنا تھا۔ فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ فائرنگ کے اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
دوسری جانب غزہ میں قحط کی صورت حال بھی شدت اختیار کر چکی ہے۔ بدھ کے روز خوراک کی کمی کے باعث مزید 7 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے، جس کے بعد غذائی قلت سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 154 ہو گئی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں کا سلسلہ اکتوبر 2023 سے جاری ہے، جس میں اب تک 60 ہزار 138 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 46 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں 18 ہزار 500 معصوم بچے بھی شامل ہیں۔
یہ مسلسل ظلم و بربریت اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ غزہ کے عوام نہ صرف گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں بلکہ بھوک اور پیاس کے عذاب سے بھی دوچار ہیں، اور عالمی برادری کی خاموشی اس المناک صورت حال کو مزید سنگین بناتی جا رہی ہے۔