Nai Baat:
2025-09-18@20:56:37 GMT

پیکا الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے لئے نہیں

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

پیکا الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے لئے نہیں

پیکاایکٹ پر صدر مملکت نے دستخط کر دیئے ہیں جس کے بعد یہ قانون کا حصہ بن گیا ہے۔ ایسے میں صحافیوں نے اس پر احتجاج ریکارڈ کرایا ہے اور اس ایکٹ پر تحفظات کا اظہار کیاہے۔ جہاں صحافی برادری اس ایکٹ کے خلاف آوازیں اٹھا رہی ہے وہیں چند عناصر گمراہ کن پراپیگنڈا پر اتر آئے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ اظہار رائے کی آزادی ہر فرد ، جماعت اور گروہ کا حق ہے۔ آئین پاکستان اس کی مکمل آزادی دیتا ہے مگر ریاست اور ریاست کے مفادات کا تحفظ سب سے بڑھ کررہا ہے بالخصوص بے لگام سوشل میڈیا کو صحافتی اصول سکھانا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ سب سے پہلے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پیکا ایکٹ پاکستان کے الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے لئے ہے ہی نہیں۔ پیکا ایکٹ میں کی گئی ترامیم کا مقصد فیک نیوز اور جھوٹے پروپیگنڈا کے بڑھتے ہوئے مسئلے کا تدارک کرنا ہے، جو کہ نہ صرف معاشرے میں افراتفری ، انتشار پھیلاتا ہے بلکہ اکثر فیک نیوز اور جھوٹی خبریں ملک و قوم کے لیے سنگین نتائج کا سبب بھی بنتی ہیں۔ فیک نیوز کے ذریعے بے بنیاد اور من گھڑت خبریں پھیلانا ملک کے تشخص اور استحکام کو نقصان پہنچاتا ہے اور اس سے عوام میں بے اعتمادی اور تنازعات بڑھتے ہیں۔ آج کل مصنوعی ذہانت (AI) کی بڑھتی ہوئی استعمال کی وجہ سے فیک ویڈیوز اور آڈیوز کا پھیلنا زیادہ آسان ہو گیا ہے۔ یہ تمام مسائل حکومتی سطح پر سنجیدہ اقدامات اور جھوٹ کے پھیلائو کو روکنے کے لئے سخت قوانین کی اشد ضرورت کے متقاضی تھے۔ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام (ترمیمی) ایکٹ کا مقصد ڈیجیٹل سکیورٹی اور قانونی اظہار کو یقینی بناتے ہوئے پاکستان کے سائبر قوانین کو عالمی بہترین طریقوں سے ہم آہنگ کرتا ہے۔ سخت نگرانی اور قوانین کے نفاذ کے ذریعے، یہ ایکٹ پاکستان کی سائبر پالیسیوں کو مضبوط کرتا ہے تاکہ غلط معلومات اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کو روکا جا سکے۔پیکا ایکٹ ترامیم اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پھیلنے والی فیک نیوز کو قانون کی عملداری سے روکا جا سکے۔ اس ایکٹ میں سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (SMPRA) کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی نگرانی کرے گی اور ان پر قوانین کے نفاذ کو یقینی بنائے گی۔ یہ اتھارٹی غیر قانونی مواد کی شناخت کرکے سوشل میڈیا سے جھوٹا اور بے بنیاد منفی پروپیگنڈے کی روک تھام اور ایسامواد ہٹانے کے لئے اہم اقدامات کرے گی تاکہ عوام کو گمراہ کرنے والی معلومات کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔اس کے ساتھ ساتھ کمپلینٹ کونسل کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے تاکہ جھوٹ پر مبنی مواد کے خلاف درج شکایات کا ازالہ کیا جا سکے۔ اسی طرح اس ایکٹ کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبونل قائم کیا گیا ہے، جو سائبر کرائم سے متعلق اہم مقدمات کا فیصلہ کرے گا اور فیک نیوز پھیلانے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ، نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی (NCCIA) کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا، جو وفاقی تحقیقاتی ادارہ (FIA) کے سائبر کرائم ونگ کی جگہ لے گی۔ NCCIA کو وسیع تفتیشی اختیارات دیئے جائیں گے تاکہ وہ سائبر کرائمز کی موثر تحقیقات کر سکے اور مجرموں کو سزا دلوانے میں کردار ادا کر سکیں۔پیکا ایکٹ کی ترامیم میں یہ بات بھی شامل کی گئی ہے کہ اگر کسی کے ساتھ ناانصافی ہو تو اسے اپیل کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ اس سے شہریوں کو انصاف حاصل کرنے کا موقع ملے گا اور اگر کسی کے خلاف غلط فیصلہ صادر ہو تو وہ عدالت میں اپنے حقوق کی حفاظت کر سکے گا۔ دْنیا بھر میں ریگولیٹری اتھارٹیز کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ مثال کے طور پر برطانیہ میں آفس آف کمیونیکیشنز، جسے عام طور پر آف کام کہا جاتا ہے نشریات، ٹیلی کمیونیکیشنز اور پوسٹل انڈسٹریز کے لیے حکومت سے منظور شدہ ریگولیٹری اور مسابقتی اتھارٹی ہے۔ آف کام برطانیہ میں سوشل میڈیا اور آلات کے استعمال کی نگرانی کرتا ہے۔براڈکاسٹ میڈیا، ٹیلی کمیونیکیشن، اور پوسٹل سروسز بھی آف کام کے ذریعے ریگولیٹ ہوتے ہیں۔امریکہ میں بھی عوامی نشریاتی اداروں پر ضابطے موجود ہیں جیسا کہ فیڈرل کمیونکیشن کمیشن (ایف سی سی) جو غیر مہذب مواد کی نشریات کو روکنے کے لئے کام کرتا ہے۔ سیاسی جماعتوں کا اس ترامیم کی حمایت کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ دنیا بھر میں حکومتیں اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے اس طرح کے اقدامات کرتی ہیں۔ ان ترامیم کا مقصد آزادی اظہار کو دبانا نہیں، بلکہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ عوامی رائے کو گمراہ کن اور جھوٹے پروپیگنڈے سے بچایا جائے۔ بعض عناصر کا مقصد صرف یہ ہے کہ وہ فیک نیوز پھیلانے کا اپنا کاروبار جاری رکھ سکیں اور ریاستی اداروں کو بدنام کر کے اپنے سیاسی فائدے حاصل کر سکیں۔ یہ ترامیم ایک مثبت قدم ہے جو نہ صرف عوام کو سچائی فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے بلکہ ملک کے استحکام اور ترقی کے لیے بھی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ اس کے ذریعے ہم ایک ایسا معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں جو معلومات کی صحت اور درستی کو اہمیت دے اور جہاں جھوٹ کو شکست دی جا سکے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ ملک کا مین سٹریم میڈیا اس سے کیسے متاثر ہوگا ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ پیکا لاء مین سٹریم میڈیا اور مین سٹریم صحافیوں کو مضبوط کریگا۔ جس میں لاء کے مطابق ڈیجیٹل میڈیا اتھارٹی، کونسل آف کمپلینٹ اور ٹربیونل میں زیادہ تر صحافی اور پرائیویٹ لوگ شامل ہیں جس سے اس قانون کی شفافیت کا پتہ چلتا ہے۔ لہٰذا اس قانون کا مقصد سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنا ہے نہ کہ الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا، کیونکہ وہ پہلے ہی پیمرا قانون کے تحت چلتا ہے اس پر پیکا لاء لاگو نہیں ہوتا۔ ابھی اس لاء کے رولز بننے باقی ہیں جس میں تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے اس لاء کے رولز پر تمام حلقوں سے بات چیت بھی جاری رہے گی اور صحافتی اداروں اور مین سٹریم کی مشاورت سے سوشل میڈیا کی ریگولیشن کے معاملے پر آگے بڑھا جائے گا۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پیکا ایکٹ فیک نیوز کے ذریعے کو یقینی کرتا ہے کا مقصد اس ایکٹ کے خلاف جا سکے گیا ہے کے لیے کے لئے

پڑھیں:

گوگل نے ڈسکور کو مزید دلچسپ بنا دیا، سوشل میڈیا مواد بھی شامل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اگر آپ گوگل ایپ کی ڈسکور فیڈ میں صرف ویب سائٹس کے لنکس دیکھ دیکھ کر اکتا گئے ہیں تو یہ خبر آپ کے لیے دلچسپ ہے۔ گوگل نے اعلان کیا ہے کہ اپنی ایپ میں ڈسکور فیڈ کو مزید متنوع اور دلکش بنانے کے لیے نئے فیچرز شامل کیے جا رہے ہیں۔

ان فیچرز کی بدولت اب صارفین کو صرف ویب مضامین تک محدود نہیں رہنا پڑے گا بلکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور ویڈیوز تک بھی رسائی حاصل ہوگی۔

گوگل کے مطابق اب ڈسکور فیڈ میں انسٹاگرام اور ایکس (ٹوئٹر) کی پوسٹس براہِ راست دیکھی جا سکیں گی، جبکہ یوٹیوب شارٹس کا مواد بھی صارفین کو دکھایا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ صارفین ایک ہی جگہ پر مختلف ذرائع سے معلومات اور تفریحی مواد دیکھ سکیں گے۔ کمپنی نے واضح کیا ہے کہ یہ فیچر اگلے چند ہفتوں کے دوران بتدریج صارفین کے لیے متعارف کرایا جائے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ گوگل نے صارفین کو اپنی فیڈ کو کسٹمائز کرنے کا اختیار بھی دیا ہے۔ اب آپ اپنے پسندیدہ کریئیٹرز یا پبلشرز کو فالو کر سکیں گے تاکہ ان کا زیادہ مواد آپ کے سامنے آتا رہے۔ مزید یہ کہ کسی کریئیٹر کے نام پر کلک کرنے سے اس کی پوسٹس اور مضامین کا پریویو بھی حاصل کیا جا سکے گا، جو صارفین کے لیے سہولت اور دلچسپی میں اضافہ کرے گا۔

یہ اپ ڈیٹس گوگل کے اس وژن کا حصہ ہیں جس کے تحت وہ سرچ اور فیڈز کو زیادہ انٹرایکٹو اور متنوع بنانا چاہتا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل گوگل نے اپنی ایپ میں اے آئی سمریز کا فیچر بھی متعارف کرایا تھا، جس کے ذریعے صارفین کسی مضمون یا موضوع کا خلاصہ فوراً دیکھ سکتے ہیں۔ نئی تبدیلیوں کے بعد ڈسکور فیڈ پہلے کے مقابلے میں زیادہ دلچسپ اور صارف دوست ہو جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • گوگل نے ڈسکور کو مزید دلچسپ بنا دیا، سوشل میڈیا مواد بھی شامل
  • سوشل میڈیا اسٹار عمر شاہ کے آخری لمحات کیسے تھے؟ چچا کا ویڈیو بیان وائرل
  • عائشہ عمر کا نازیبا ریئلٹی شو؛ پیمرا نے وضاحت جاری کردی
  • این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
  • این سی سی آئی اے کی عمران خان سے جیل میں تفتیش: سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوال پر جذباتی ردعمل
  • ہمارے احتجاج سے قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی،علی امین گنڈاپور
  • نیپال: روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب
  • روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب، نیپال
  • اداکارہ کا طلاق کے بعد فوٹو شوٹ سوشل میڈیا پر وائرل
  • کرینہ کپور کی ہم شکل؟ سارہ عمیر کے بیان پر سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے