بنگلہ دیش پریمئیر لیگ میں تنازع شدت اختیار کرگیا، بڑی گرفتاری سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
بنگلادیش(نیوز ڈیسک )بنگلہ دیش پریمئیر لیگ (بی پی ایل) میں تنخواہوں کے تنازع پر دربار راجشاہی کے مالک کو پولیس نے دھر لی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دربار راجشاہی کے مالک شفیق رحمان نے حکومت کو 10 فروری تک قسطوں میں تمام ادائیگیوں کی یقین دہانی کرادی ہے۔ قبل ازیں میڈیا سے بات چیت میں دعویٰ کیا تھا کہ تمام غیرملکی پلیئرز کی گھروں کو واپسی کیلئے ریٹرن ٹکٹس کا انتظام کرلیا گیا جبکہ ریٹرن ٹکٹ نہ ملنے کے باعث کئی غیرملکی کرکٹرز بنگلادیش میں پھنس گئے ہیں، ان میں پاکستان کے محمد حارث بھی شامل تھے۔
معاوضوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے کھلاڑیوں نے پریکٹس اور غیرملکی کرکٹرز نے گروپ اسٹیج میچز کا بائیکاٹ کردیا تھا جس کےباعث فرنچائز کو میچ کیلئے مقامی کرکٹرز کی خدمات لینا پڑی تھیں۔ مقامی کھلاڑیوں کے چیک باؤنس ہوئے، ٹیم ہوٹل کی ادائیگیاں نہیں کی گئیں جبکہ ڈرائیور نے آخری روز کھلاڑیوں کی کٹس کو اپنی بس میں لاک کردیا، ساتھ ہی واضح کیا کہ جب تک ٹرانسپورٹ کے بقایاجات ادا نہیں کیے جائیں گے وہ یہ سامان واپس نہیں کریں گے۔ تمام معاملات سے بنگلہ دیش پریمئیر لیگ (بی پی ایل) کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا جس پر وزارت کھیل کی جانب سے معاملے کا نوٹس بھی لے لیا ہے۔
پولیس نے شفیق الرحمان کو حراست میں لیا تو انہوں نے حکومتی عہدیداروں کو 10 فروری تک تمام واجبات ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ شفیق رحمان نے اس سے قبل سپورٹس ایڈوائزر آصف محمود کو 2 فروری تک 50 فیصد ادائیگی کی یقین دہانی کرائی تھی مگر پھر اس پر عمل نہیں کیا، جس پر حکومت نے ایکشن لیا اور انھیں حراست میں لے لیا۔وزارت کھیل کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ شفیق الرحمان نے اپنی غلطی تسلیم کی اور کہا کہ وہ 3 قسطوں میں رقم ادا کردیں گے، پہلی قسط پیر کو ہی ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی جبکہ دوسری 7 اور باقی رقم 10 فروری کو دے دیں گے۔ انھوں نے نہ صرف پلیئرز بلکہ دیگر تمام واجبات بھی 10 فروری تک کلیئر کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
پشین: درمان ہسپتال میں گیس لیکیج کا دھماکا، 7 افراد زخمی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی یقین دہانی کرائی فروری تک
پڑھیں:
ماں اور بچے کی صحت کیلئے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ لازم قرار
اسلامی نظریاتی کونسل کے زیراہتمام مشاورتی اجلاس کے دوران علماء کا مؤقف تھاکہ شرعی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ بچوں کی صحت کے تناظر میں والدین کا فرض منصبی بنتا ہے، ہاں یہ بات پیش نظر رہے کہ کوئی غیر شرعی طریقہ اختیار نہ کیا جائے اور نہ کوئی ایسا طریقہ اختیار کیا جائے جس کے طبی نقصانات ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ علمائے کرائم نے ماں اور بچے کی صحت کیلئے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ لازم قرار دیدیا۔ اسلامی نظریاتی کونسل اور پاپولیشن کونسل کے اشتراک سے ’’اسلام میں تصور میزان و احسان، وسائل و آبادی میں توازن، ہماری بقاء، ہمارا مستقبل‘‘ کے موضوع پر جید علماء کیساتھ ایک روزہ مشاورتی اجلاس کا اہتمام کیا گیا، جس کی صدارت اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی نے کی۔ مشاورتی اجلاس میں سینئر ڈائریکٹر پروگرامز اور ریسرچ پاپولیشن کونسل ڈاکٹر علی محمد میر نے اپنے افتتاحیہ کلمات میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر ماضی قریب اور بعید میں حکومتی اقدامات کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
دوران اجلاس علماء کا مؤقف تھاکہ شرعی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ بچوں کی صحت کے تناظر میں والدین کا فرض منصبی بنتا ہے، ہاں یہ بات پیش نظر رہے کہ کوئی غیر شرعی طریقہ اختیار نہ کیا جائے اور نہ کوئی ایسا طریقہ اختیار کیا جائے جس کے طبی نقصانات ہوں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر کمیونیکیشن پاپولیشن کونسل علی مظہر نے اسلام میں تصور میزان و احسان اور متوازن زندگی کی اہمیت کے حوالے سے شرکاء کو چند اعداد و شمار پیش کیے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال 11 ہزار خواتین بوجہ حمل و زچگی موت کا شکار ہو جاتی ہیں۔