بشریٰ بی بی کو پیش نہ کرنے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
بشریٰ بی بی — فائل فوٹو
راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے بشریٰ بی بی کو پیش نہ کرنے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو نوٹس جاری کر دیا۔
جج امجد علی شاہ نے بشریٰ بی بی کو یکم جنوری کو عدالت میں پیش نہ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
درخواست بشریٰ بی بی کے وکیل محمد فیصل ملک کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ مشال یوسفزئی کو صرف لیگل معاملات سونپے گئے ہیں۔
درخواست میں عدالت کو بتایا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کی 26 نومبر کے31 مقدمات میں عبوری ضمانت پر سماعت مقرر تھی لیکن عدالتی احکامات کے باوجود بھی بشریٰ بی بی کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ جیل انتظامیہ نے بشریٰ بی بی کو پیش نہ کر کے عدالت کی توہین کی ہے۔
درخواست میں اپیل کی گئی ہے کہ جیل انتظامیہ سے پوچھا جائے کہ بشریٰ بی بی کو کیوں پیش نہیں کیا گیا۔
عدالت نے 6 جنوری کو سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔