اعلان کے باوجود سہ ملکی سیریز کے ٹکٹس شائقین کرکٹ کو کیوں نہیں مل سکے؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ پاکستان، جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ پر مشتمل سہ ملکی سیریز 2025 کے ٹکٹ 4 فروری شام 4:00 بجے سے فروخت کے لیے دستیاب ہوں گے۔
یہ بھی کہا گیا تھا کہ یہ ٹکٹس شائقین کرکٹ آن لائن یا پھر ملک بھر کے مخصوص ٹی سی ایس ایکسپریس سینٹرز سے بھی خرید سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں شائقین کرکٹ چیمپیئنز ٹرافی کے ٹکٹس کہاں کہاں سے حاصل کرسکتے ہیں؟
واضح رہے کہ ٹرائی نیشن سیریز 8 فروری سے کھیلی جائے گی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ٹکٹ کی قیمتوں کو معقول رکھنے کی ضمانت دی ہے، جو عام انکلوژرز کے لیے صرف 350 پاکستانی روپے سے شروع ہوں گی۔ سیریز کا انعقاد لاہور کے جدید ترین قذافی اسٹیڈیم (جی ایس ایل) اور کراچی کے نیشنل بینک اسٹیڈیم (این بی ایس) میں ہوگا۔
لیکن کیا ٹرائی سیریز کے ٹکٹس ٹی سی ایس سینٹرز میں موجود ہیں بھی یا نہیں؟
’وی نیوز‘ نے اسلام آباد آبپارہ میں قائم ٹی سی ایس سینٹر سے جب رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ کل سے ان کے دفتر میں چیمپیئنز ٹرافی کے ٹکٹس فروخت ہورہے ہیں، اور شائقین کرکٹ کی ایک بڑی تعداد ٹکٹس حاصل کرچکی ہے۔
ٹرائی سیریز کے ٹکٹس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ٹرائی سیریز کے ٹکٹس تو اب تک ہمارے پاس نہیں پہنچے اور نہ ہی اس حوالے سے ہمیں کسی قسم کی کوئی اپ ڈیٹ موصول ہوئی ہے، اور اس کی وجہ تو ہمیں معلوم نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں سہ ملکی سیریز کے ٹکٹس آج سے ملنا شروع، کونسا ٹکٹ کتنے کا ہوگا؟
ان کا مزید کہنا تھا چیمپیئنز ٹرافی کے اب تک ہمارے پاس ٹکٹس پڑے ہیں، جو ہم فروخت کررہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاکستان کرکٹ بورڈ پی سی بی ٹکٹ ٹی سی ایس سینٹرز سہ ملکی کرکٹ سیریز شائقین کرکٹ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان کرکٹ بورڈ پی سی بی ٹکٹ ٹی سی ایس سینٹرز سہ ملکی کرکٹ سیریز شائقین کرکٹ وی نیوز سیریز کے ٹکٹس شائقین کرکٹ ٹی سی ایس سہ ملکی تھا کہ
پڑھیں:
بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن
اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے دہشتگردی، کشمیر، فاٹا کے انضمام اور سود کے خاتمے سے متعلق حکومت کی پالیسیوں پر اپنے تحفظات اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا مسئلہ 11 ستمبر کے بعد نہیں بلکہ 40 سال سے پاکستان کا مسئلہ ہے۔ علما کی جانب سے امریکا کے افغانستان پر قبضے کے باوجود پاکستان میں مسلح جدوجہد کو ناجائز قرار دیا گیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فوج نے مسلح جدوجہد کرنے والوں کے خلاف کئی آپریشن کیے، جن کی وجہ سے آج بھی لاکھوں لوگ بے گھر ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اب دوبارہ لوگوں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ شہر خالی کر دیے جائیں، اور سوال اٹھایا کہ جو لوگ افغانستان گئے تھے، وہ واپس کیسے آئیں گے۔ انہوں نے دہشتگردی کے خاتمے میں سیاسی ارادے کی کمی پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت کو 4 گھنٹے میں شکست دے دی گئی لیکن دہشتگردی کو 40 سال سے شکست کیوں نہیں دی جا سکی۔
مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمن نے بھی 28 اگست کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کردی
کشمیر کے حوالے سے انہوں نے پاکستان کی پالیسی پر نکتہ چینی کی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کشمیر پر پاکستان مسلسل پیچھے ہٹتا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپنے کردار اور کشمیر کمیٹی کی صدارت کے حوالے سے کہا کہ انہیں کہا جاتا تھا کہ انہوں نے کشمیر کمیٹی کے لیے کیا کچھ کیا، لیکن اب کئی برس سے وہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین نہیں، تو سوال اٹھتا ہے کہ اب کیا کیا گیا؟
انہوں نے کشمیر کی 3 حصوں میں تقسیم، جنرل پرویز مشرف کے اقوام متحدہ کی قراردادوں سے پیچھے ہٹنے کے فیصلے اور 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کے خاتمے پر قرارداد میں اس کا ذکر شامل نہ ہونے پر سوالات اٹھائے۔ فاٹا کے انضمام پر بھی حکومت کی حالیہ پالیسی پر تنقید کی اور کہا کہ فاٹا کے لوگوں پر فوج اور طالبان دونوں کے ڈرون حملے ہو رہے ہیں۔
فلسطینی حماس کے رہنما خالد مشعل کے فون کال کا ذکر کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر پاکستان جنگ میں مدد نہیں کر سکتا تو کم از کم انسانی امداد میں کردار ادا کرے۔
مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی وعدے سے نہ پھرتی تو الیکشن بروقت ہو جاتے، مولانا فضل الرحمن
سود کے خاتمے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جمیعت علمائے اسلام نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار کرایا اور مزید 22 نکات پر مزید تجاویز دیں۔ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 کو سود ختم کرنے کی آخری تاریخ دی ہے اور آئندہ یکم جنوری 2028 تک سود کا مکمل خاتمہ دستور میں شامل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر وہ اپنے وعدے پر عمل نہ کرے تو عدالت جانے کے لیے تیار رہیں کیونکہ آئندہ عدالت میں حکومت کا دفاع مشکل ہوگا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کوئی اپیل معطل ہو جائے گی، اور آئینی ترمیم کے تحت یکم جنوری 2028 کو سود کے خاتمے پر عمل درآمد لازمی ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت جمیعت علمائے اسلام سود فلسطینی حماس کشمیر کشمیرکمیٹی ملی یکجہتی کونسل مولانا فضل الرحمن