وزیر اعظم شہبازشریف نے اس بار ماہ رمضان میں یوٹیلیٹی سٹورز کے بغیر ہی رمضان پیکیج لانے کا اعلان کیا ہے۔

وفاقی کابینہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک بھر میں انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوچکا ہے، پولیو کے خاتمے کے لئے ہر ممکن اقدامات کررہے ہیں، جمرود میں پولیو ٹیم پر حملہ افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں دہشتگردوں سے لڑتے ہوئے زخمی ہونے والے جوانوں کی عیادت کی، فوج، ایف سی، رینجرز اور پولیس کے جوان جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں، ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے جوان آج قربانیاں پیش کررہے ہیں، ماضی میںسینکڑوں دہشتگردوں کو چھوڑا گیا کہ اس سے امن قائم ہوگا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مہنگائی 9سال کی کم ترین سطح پرہے، جنوری میں مہنگائی کی سطح 2.

4 فیصدپر آچکی ہے، وزیرخزانہ، ان کی ٹیم اور ایف بی آر کا شکریہ ادا کرتا ہوں، پوری کوشش ہے ہم معاشی ترقی کی طرف بڑھیں، جس طرح دوسرے اہداف حاصل کئے معاشی ترقی کا ہدف بھی حاصل کریں گے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے تیل درآمد پر ایک سال کے لئے 1.2ارب ڈالرموخر ادائیگی کی سہولت دی، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مختلف شعبوں میں سمجھوتے خوش آئند ہیں، کنگ سلمان ہسپتال کے لئے 4 کروڑ ڈالر کی گرانٹ کی منظوری دی۔

انہوں نے کہا کہ چاروں صوبوں سے ایگری کلچر ٹیکس کی منظوری ہوگئی ہے جس پر تمام وزارائے اعلیٰ کا شکر گزار ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ سال رمضان میں بے پناہ شکایات تھیں، اس بار مائنس یوٹیلیٹی سٹورز رمضان پیکیج لانے کی ہدایت کی ہے تاکہ کرپشن کو روکا جاسکے ، اس کے لئے وزارت فوڈ سکیورٹی کو ذمہ داری دےدی ہے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کہا کہ نے کہا کے لئے

پڑھیں:

ایف بی آر کی بدانتظامی سے قومی خزانے کو 397 ارب کے نقصان کا انکشاف

آڈٹ حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ 6 ارب 50 کروڑ کا سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی جمع نہیں کی گئی، 633 ٹیکس نادہندگان کیخلاف ایف بی آر کے 10 دفاتر نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ قانون کے تحت بغیر شوکاز نوٹس دیے زبردستی ریکوری کرنی چاہیے تھی۔  اسلام ٹائمز۔ ان ڈائریکٹ، ڈائریکٹ کسٹم ڈیوٹی کی عدم وصولی، ایف بی آر کی بدانتظامی سے قومی خزانے کو 397 ارب کے نقصان کا انکشاف ہو ا ہے۔ قومی اسمبلی کے PAC کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی کی کنوینئر شپ میں ہوا، جس میں ایف بی آر کی آڈٹ رپورٹس برائے مالی سال 2010، 2011، 2013 اور 2014 کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ 6 ارب 50 کروڑ کا سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی جمع نہیں کی گئی، 633 ٹیکس نادہندگان کیخلاف ایف بی آر کے 10 دفاتر نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ قانون کے تحت بغیر شوکاز نوٹس دیے زبردستی ریکوری کرنی چاہیے تھی۔ 

متعلقہ مضامین

  • ملک میں پولیو کے 3 نئے کیسز رپورٹ
  • ایف بی آر کی بدانتظامی سے قومی خزانے کو 397 ارب کے نقصان کا انکشاف
  • اردن کے ساتھ ملکر غزہ میں فضا سے امداد پھینکنے پر کام کررہے ہیں، برطانوی وزیراعظم
  • بانی پی ٹی آئی ذہنی دباؤ کا شکار، فیلڈ مارشل کیخلاف مہم کی قیادت کررہے: عظمیٰ بخاری
  • حکومت معیشت کو ڈیجیٹلائز کرنے اور سرکاری اداروں میں میرٹ لانے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، وزیراعظم
  • غزہ کی سنگین صورتحال پر برطانوی وزیرِاعظم کا ہنگامی ردعمل، فرانس اور جرمنی سے مشاورت کا اعلان
  • پولیو کے قطرے نہ پلانے سے معذوری کے ذمہ دار والدین: طاہر اشرفی 
  • وزیراعظم کا میڈیکل کالجز اور انجینئرنگ یونیورسٹیز میں خیبر پختونخوا کے ضم اضلاع کا کوٹہ بحال کرنے کا اعلان
  • صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، گنڈاپور
  • وزیراعظم شہباز شریف کا14  اگست یوم آزادی پر ای بائیک سکیم کے باقاعدہ افتتاح کا اعلان