Juraat:
2025-07-26@10:47:52 GMT

بانو قدسیہ کومداحوں سے بچھڑے 5 برس بیت گئے

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

بانو قدسیہ کومداحوں سے بچھڑے 5 برس بیت گئے

٭تحریروں اور اردو ادب میں بہترین کارکردگی پر 1983 میں انہیں ہلالِ امتیاز اور 2010 میں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا
۔۔

معروف ناول نگار، ڈرامہ نگار اور افسانہ نگار بانو قدسیہ کو قارئین سے بچھڑے 5 برس بیت گئے۔

بانو قدسیہ 28 نومبر 1928 کو بھارت میں ایک زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئیں اور تقسیمِ ہند کے بعد لاہور آ گئیں۔ انہیں بچپن سے ہی اردو ادب کا بے حد شوق تھا اور اکثر اوقات رسالے پڑھا کرتی تھیں تاہم انہوں نے اردو ادب میں ہی باقاعدہ تعلیم حاصل کی۔

پڑھنے لکھنے کے شوق کی وجہ سے انہوں نے اپنے کالج کے زمانے سے ہی رسالوں میں لکھنا شروع کیا اور آہستہ آہستہ انہوں نے ریڈیو کے لیے بھی لکھنا شروع کیا۔

اردو ادب سے بے حد لگاؤ کے باعث انہوں نے اردو میں متعدد ناول لکھے جن میں راجہ گدھ اور امر بیل اس قدر مشہور ہوئے کہ ان کا نام بہترین ناول نگاروں میں شامل کیا جانے لگا۔

بانو قدسیہ اسٹیج شو اور ٹیلی ویژن کے لیے بھی پنجابی اور اردو زبان میں ڈرامہ اسکرپٹ لکھا کرتی تھیں، ان کے ڈراموں میں پیا نام کا دیا، فٹ پاتھ کی گھاس، آدھی بات اور دیگر شامل ہیں۔ بانو قدسیہ وہ لکھاری ہیں جن کی تحریر میں محبت کی تلخ حقیقت، شگفتگی، شائستگی اور اردو زبان پر مضبوط گرفت نظر آتی ہے۔

انہوں نے مشہور ناول نگار، افسانہ نگار اور ڈرامہ نویس اشفاق احمد سے شادی کی جن کا اردو ادب میں ایک منفرد مقام ہے۔بانو قدسیہ کی بہترین تحریروں اور اردو ادب میں بہترین کارکردگی پر 1983 میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے انہیں ہلالِ امتیاز اور 2010 میں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا جبکہ انہوں نے 2012 میں کمالِ فن کا ایوارڈ بھی اپنے نام کیا۔بانو قدسیہ شدید علالت کے باعث 4 فروری 2017 کو دنیائے فانی سے کوچ کر گئیں لیکن اردو ادب میں ان کے خلا کو کوئی پر نہیں کر سکتا۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: بانو قدسیہ اور اردو انہوں نے

پڑھیں:

بی بی بانو کیس میں اہم پیشرفت، والدہ کے ڈی این اے سیمپل فرانزک کے لیے بھیج دیے گئے

بی بی بانو قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ مقتولہ کی والدہ گل جان بی بی کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں۔

یہ  بھی پڑھیں:کوئٹہ: غیرت کے نام پر قتل، کہانی کا نیا موڑ، مقتولہ بانو کی مبینہ والدہ کا ویڈیو بیان منظرِ عام پر آگیا

پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض کے مطابق، سیریس کرائم انوسٹی گیشن ونگ (SCIW) کی درخواست پر گل جان بی بی کے خون، بالوں اور لعاب دہن (Buccal Swab) کے سیمپل حاصل کیے گئے۔

بعد ازاں ان نمونوں کو سیل کر کے تحقیقات کے لیے SCIW کے حوالے کر دیا گیا۔

پولیس سرجن نے بتایا کہ یہ سیمپل پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی (PFSA) کو تجزیے کے لیے بھیجے جائیں گے تاکہ مقتولہ بی بی بانو اور ان کی والدہ کے درمیان تعلق کی تصدیق کی جا سکے۔

واضح رہے کہ مقتولہ کی قبر کشائی کے وقت بھی بی بی بانو کے ڈی این اے سیمپل لیے گئے تھے، اور گل جان بی بی نے اپنے ویڈیو بیان میں خود اپنا ڈی این اے کرانے کی درخواست کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بانو بی بی پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض ڈی این اے کوئٹہ گل جان بی بی

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان میں خاتون اور مرد قتل کیس میں  اہم پیش رفت
  • بی بی بانو کیس میں اہم پیشرفت، والدہ کے ڈی این اے سیمپل فرانزک کے لیے بھیج دیے گئے
  • چاند نظر نہیں آیا صفر کا آغاز کل سے ہو گا
  • شہریوں کیلئے بہترین سہولت، نادرا نے بڑا اعلان کردیا
  • پشاور کو ملکی سطح پر بہترین اور خوبصورت دارالخلافہ بنائیں گے: علی امین گنڈاپور
  • یو ای ٹی لاہور ، عالمی رینکنگ میں شاندار کارکردگی دکھانے پرمختلف شعبہ جات اور فیکلٹی ممبران کو ایوارڈز سے نوازنے کیلئے تقریب
  • کوئٹہ سنجیدی ڈیگاری کیس میں مقتولہ کی والدہ بھی گرفتار
  • سرمایہ کاری کے لیے پاکستان بہترین مقام بن چکا ہے، وفاقی وزیر قیصر احمد شیخ
  • سرمایہ کاری کے لیے پاکستان بہترین مقام بن چکا ہے، وفاقی وزیر نجکاری کمیشن
  • دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی 10 زبانوں میں اردو کا نمبر کونسا ہے؟