حیدرآباد میں تعلیم کی بہتری کیلیے انتظامات اولین ترجیح ہے،پروفیسر ڈاکٹر الطاف حسین
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) ضلع حیدرآباد صوبہ سندھ کا تعلیمی اعتبار سے ایک تاریخی شہر ہے۔ اس کے تعلیمی اداروں میں اچھے اور برے اثرات پورے صوبے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اس تاریخی شہر میں تعلیم کی بہتری کے لیے بہتر انتظامات کرنا حکومت سندھ کی اولین ترجیح ہونی چائیے۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی صدر تنظیم اساتذہ پاکستان اور بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے پروفیسر ڈاکٹر الطاف حسین لنگڑیال نے قباء آڈیٹوریم میں اساتذہ کے ایک استقبالیہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اساتذہ اگر تنظیم اساتذہ پاکستان میں شامل ہوں تو ہم مل کے حیددآباد اور سندھ ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان میں نظام تعلیم کو بہتر بنا سکتے ہیں انہوں نے مولانا عبدالوحید قریشی کے انتقال کی خبر پر انتہائی غم کا اظہار کیا اور کہا کہ مولانا عبدالوحید قریشی کو حیدرآباد کی تعلیم اور یونیورسٹی قیام کی جدوجہد کے تناظر میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اس موقعہ پر صدر تنظیم اساتذہ پاکستان صوبہ سندھ پروفیسر رئیس احمد منصوری، نائب صدر ڈاکٹر نصراللہ لغاری، صوبائی سیکرٹری انفارمیشن مشرف کریم، صدر ضلع حیدرآباد جاوید اخلاق، نائب صدر محمد اسلم قریشی و دیگر ذمہ داران اور اساتذہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
نجی اسپتال کی سفاکیت ، بل وصولی کیلیے خاتون کا نومولود بچہ فروخت کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔ میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلیے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہشمند ہے اور وہ بچے کو ناصرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔ خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔ والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کیساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہے جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت ناصرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورتحال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہٰذا قانونی کارروائی کی جائے۔ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ مل کر یہ کام انجام دیا۔ ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے مل کر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔