آزادی تک کشمیری بھائیوں کی مدد جاری رکھیں گے،عبدالجبار
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے خوراک و سابق ایم پی اے عبدالجبار خان نے کہا ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ، پاکستان کے عوام کے دل اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ کشمیر کی آزادی تک کشمیری بھائیوں کی ہر طرح سے مدد جاری رکھیں گے۔ یوم کشمیر کے موقع پر حیدرآبا دمیں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عبدالجبار خان نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم انتہا کو پہنچ چکے ہیں ۔ ہزاروں بے گناہ نہتے کشمیریوں کو شہید کیا جاچکا ہے ، بڑی تعداد میں بے گناہ کشمیری جن میں نوجوان اور بچے بھی شامل ہیں جیلوں میں اذیت کی زندگیاں گزار رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر روز اول سے پاکستان کا حصہ ہے لیکن غاصب بھارت نے جس طرح اس جنت نظیر وادی پر قبضہ کیا ہوا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ بھارتی افواج گھروں میں گھس کر معصوم کشمیریوں کو شہید کررہے ہیں، خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اقوام متحدہ سمیت عالمی قوتیں اس سب صورتحال پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کی آزادی کیلئے پاکستان کا بچہ بچہ پرعزم ہے اور ہم کشمیر کی آزادی تک خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو، بینظیربھٹو اور بلاول بھٹو نے کشمیر کا مقدمہ پوری دنیا میں پہنچایا ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے معروف کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھنے کی بھارت کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر "جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے فروغ" کے موضوع پر ایک آزاد ماہر کے ساتھ باضابطہ مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سنجیدہ یقین دہانیوں کے باوجود، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی، بڑے پیمانے پر نگرانی اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے سنگین اقدامات سے بدل دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت جموں و کشمیر کے الحاق اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الطاف وانی نے خبردار کیا کہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلافِ رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس سے قبل کشمیر پر ایک خصوصی بین الاجلاسی پینل طلب کرے، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا فیلڈ مشن دوبارہ قائم کرے اور مستقبل کے اقدامات میں کشمیری سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔