سجاول، ڈگری کالج میں ثقافتی و ماحولیاتی میلے کاافتتاح
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
سجاول(نمائندہ جسارت) صوبائی وزیر لائیو اسٹاک و فشریز محمد علی ملکانی نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ضلعی انتظامیہ، سندھ بینک اور دیگر مختلف بینکوں کے اشتراک سے ڈگری کالج سجاول میں منعقدہ سماجی، ثقافتی، ادبی، زرعی، ماحولیاتی اور مالیاتی میلے کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ایم پی اے ریحانہ لغاری، ڈپٹی کمشنر زاہد حسین رند، چیف منیجر اسٹیٹ بینک آف پاکستان رضوان خلیل شمسی، ڈپٹی چیف منیجر مدثر احمد، زراعی رہنما بشیر احمد وسان، ایس ایس پی ڈاکٹر عبدالخالق پیرزادہ اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔ اس موقع پر منعقدہ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر محمد علی ملکانی نے کہا کہ زراعت کے فروغ اور غربت میں کمی کے لیے یہ پروگرام انتہائی اہمیت کا حامل ہے، جس کا مقصد وفاق اور سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کسانوں اور چھوٹے زمینداروں کو کم شرح سود پر قرضے فراہم کرکے ان کی مالی مدد کی جائے تاکہ وہ آج کے جدید ٹیکنالوجی دور میں زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔ انہوں نے اسٹیٹ بینک کے حکام سے اپیل کی کہ وہ کسانوں کو زرعی قرض فراہم کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ آگاہی سیمینار اور سیشنز کا انعقاد کریں تاکہ انہیں آگاہی فراہم ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن ایک عالمی ادارہ ہے جو کئی شعبوں میں حکومت کی مدد کر رہا ہے۔ انہوں نے ایف اے او کے نمائندوں پر زور دیا کہ وہ لائیو اسٹاک اور فشریز کے شعبوں کی مختلف مصنوعات کے فروغ کیلئے مل کر کام کرنے پر غور کریں تاکہ لائیو اسٹاک اور فشریز کے شعبوں کو عالمی سطح پر فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ سندھ انٹرپرائز ڈویلپمنٹ فنڈ، سندھ بینک اور دیگر بینکوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے لیکن عام کسانوں کو اس بات کا علم ہی نہیں ہے کہ وہ اتنی کم شرح سود پر قرضے حاصل کر سکتے ہیں، اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک کو چاہیے کہ وہ تمام متعلقہ بینکوں کو آگاہی سیمینار اور سیشن منعقد کرنے کا پابند نبائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ بالخصوص کسان مستفید ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کا زرخیز ضلع ہونے کے ساتھ ساتھ سجاول کو بدقسمتی سے ہر دو سال بعد قدرتی آفات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے سب سے زیادہ اس ضلع پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ صوبائی وزیر نے کامیاب میلے کے انعقاد پر اسٹیٹ بینک، سندھ بینک اور دیگر اسٹک ہولڈرز بالخصوص ڈپٹی کمشنر زاہد حسین رند کی کاوشوں کو بھی سراہا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف منیجر سٹیٹ بینک آف پاکستان رضوان خلیل شمسی نے کہا کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور ہمیں سود کے نظام سے آزاد ہونا چاہیے، یہی وجہ ہے کہ ملک کے تیس فیصد بینک اب اسلامی بینکاری میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اور دیگر سے زیادہ انہوں نے
پڑھیں:
گردشی قرض کا خاتمہ، بینکوں سے 1275 ارب روپے قرض کیلئے بات چیت جاری ہے، اسٹیٹ بینک
اسلام آباد:اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ حکومت پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ ختم کرنے کیلئے ایک ہزار 275 ارب روپے کے قرض کے لیے بینکوں سے بات کر رہی ہے،اس میں سے 658 ارب روپے پاور سیکٹر کے قرض ادائیگی کیلئے استعمال ہونگے، 400 ارب روپے سکوک بانڈ اور باقی رقم دیگر قرض کی ادائیگی کیلئے استعمال ہوگی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں ہوا۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ ختم کرنے کے لیے بینکوں سے 1275 ارب روپے کا قرض لے رہی ہے جب کہ دیگر ضروریات کیلئے حکومت 670 ارب روپے کا مزید قرض لے گی حکومت اور بینکوں کے درمیان اس وقت مذاکرات حتمی مراحل میں ہیں۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ حکومت گردشی قرض کو ختم کرنے کیلئے قرض لے گی یہ قرض کتنی مدت کیلئے ہو گا پہلے قرض پر سود حکومت ادا کرتی تھی اب سود عوام ادا کریں گے؟ اس طرح معاملہ حل نہیں ہوگا کیونکہ اصل مسائل حل ہی نہیں کیے گئے۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اجلاس میں پاور ڈویژن موجود نہیں ہے اس لیے کوئی جواب نہیں دے سکے گا حکومت صرف گردشی قرض کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر رہی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سولر پینل کی درآمد کی آڑ میں منی لانڈرنگ کے حوالے سے قائم ذیلی کمیٹی نے مزید وقت مانگا ہے۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ذیلی کمیٹی 6 جنوری کو قائم کی گئی تھی اور 23 اپریل تک کام مکمل نہیں ہوا، آج کمیٹی اجلاس میں محسن عزیز اور دیگر ممبران موجود نہیں ہیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ کنوینر ذیلی کمیٹی محسن عزیز نے تجویز کیا ہے کہ معاملہ کیلئے نئی کمیٹی قائم کی جائے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کمیٹی نے کافی کام کیا ہے ایف بی آر نے کافی تحقیقات کی ہیں اس کمیٹی کو دوبارہ تشکیل دے کر ایک ماہ کا مزید وقت دے دیا جائے۔
اجلاس میں سینیٹر ذیشان خانزادہ کے انکم ٹیکس قانون میں ترمیم کے بل پر غور کیا گیا۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اس بل کو ایف بی آر نے منی بل قرار دیا ہے اس پر فنانس بل کے ذریعے ترمیم ہو سکتی ہے۔
وزارت قانون کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ کیا پرائیویٹ ممبر کی انکم ٹیکس قانون میں ترمیم کا بل منی بل ہے یا نہیں یہ اسپیکر فیصلہ کرے گا۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اس بل کو اسپیکر کو بھیج دیتے ہیں۔
اجلاس میں وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ سے متعلق بریفنگ دی گئی اجلاس کو بتایا گیا کہ 32 ہزار سرکاری اسامیاں ختم کی جا چکی ہیں ، 50 سرکاری محکموں کو چار مراحل میں تحلیل ، ضم یا ختم کیا جا رہا ہے۔