5 فروری، ایک عزم اور جدوجہد کی علامت
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
کشمیر ایک ایسا خطہ ہے جس کی تاریخ اور تقدیر میں درد و الم کی کہانیاں چھپی ہوئی ہیں۔ ہر سال 5 فروری کو پاکستانی عوام جوش و خروش کے ساتھ کشمیر ڈے مناتی ہے۔یہ دن کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت، ان کی قربانیاں اور ان کے حقِ آزادی کی جدوجہد کو اجاگر کرنے کے لئے مخصوص کیا گیا ہے۔یہ دن نہ صرف کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن ہے، بلکہ یہ دنیا بھر کے انسانوں کے لئے ایک پیغام بھی ہے کہ ہم سب کو انسانی حقوق اور انصاف کے لیے آواز بلند کرنی چاہیے۔ یہ دن اس بات کاعملی مظہر ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔کشمیرکی تاریخ میں کئی عروج و زوال آچکے ہیں۔ یہ ایک خوبصورت وادی ہے جسے عام طور پر جنت کی وادی کہا جاتا ہے مگر اس کی سیاسی تاریخ بدعنوانیوں سے بھی ہوئی ہے۔کشمیر کی سرزمین پر ہمیشہ سے ظلم و جبر کی داستانیں رقم ہوئی ہیں۔ 1947 ء میں برطانوی ہند کی تقسیم کے بعد کشمیر کے مہاراجہ ہری سنگھ نے اپنی ریاست کا مستقبل طے کرنے میں دیر کی جس کی وجہ سے کشمیری عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔بھارت اور کشمیر کے درمیان جنگ میں کشمیر ایک اہم ہدف بنا جس کی وجہ سے یہ مسئلہ آج تک حل طلب ہے۔بھارت نے کشمیر کی خودمختاری کو پامال کرتے ہوئے اس پر قبضہ کیا اور کشمیری عوام کی آواز کو دبا دیا۔جبکہ کشمیر کی آزادی کے لئے کشمیری عوام نے بے شمار قربانیاں دیں۔ ہزاروں کشمیریوں نے اپنی جانیں قربان کیں، لیکن وہ اپنی زمین کی آزادی کے لئے لڑتے رہے۔
کشمیر ڈے کی ابتدا 1990 کی دہائی میں ہوئی جب پاکستان نے کشمیری عوام کے حقوق اور ان کے حق خود ارادیت کی حمایت کے لئے عالمی سطح پر آگاہی پیدا کرنے کا فیصلہ کیا۔اس دن کو منانے کا مقصد کشمیری عوام کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنا اوردنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر کی جانب مبذول کرانا ہے۔ ان کی اس جدوجہد نے پوری دنیا کو یہ دکھایا کہ انسانوں کی آزادی کا حق کوئی چھین نہیں سکتا۔جبکہ کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی قبضے کے دوران کشمیری عوام نے مختلف قسم کی مشکلات کا سامنا کیا۔ بھارتی فوج کی طرف سے ہونے والے ظلم و ستم کی کوئی حد نہیں ہے۔ خواتین کی عزتوں کا سوداگر بننا، بے گناہ لوگوں کا قتل عام، قید و بند کی تکالیف، اور بے شمار دیگر جبر و تشدد کی کارروائیاں کشمیریوں کی روز مرہ کی زندگی کا حصہ بن چکی ہیں۔ اس کے باوجود کشمیری عوام نے اپنی جدوجہد کو جاری رکھا۔ہر کشمیری کے دل میں آزادی کا جذبہ موجود ہے اور وہ جانتے ہیں کہ ان کی آزادی کا وقت آئے گا۔ ان کی قربانیاں نہ صرف کشمیر کے لئے اہم ہیں بلکہ یہ پوری انسانیت کے لئے ایک مثال ہیں کہ ظلم و جبر کے باوجود انسان کا حوصلہ ٹوٹ نہیں سکتا۔5 فروری کا دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا اور کشمیری عوام کا حقِ آزادی ابھی تک انہیں نہیں ملا۔ اس دن پاکستان کے ہر شہر میں مختلف تقریبات، ریلیاں اور مظاہرے ہوتے ہیں تاکہ عالمی برادری کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ کشمیری عوام اپنے حقِ آزادی کے لئے لڑ رہے ہیں۔پاکستانی حکومت اور عوام ہمیشہ سے کشمیری عوام کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور اس دن کے ذریعے وہ اپنی حمایت کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ دن نہ صرف کشمیری عوام کے لئے اہم ہے بلکہ پاکستان کے لئے بھی ایک سنگ میل ہے کیونکہ اس دن کے ذریعے پاکستان دنیا کو یاد دلاتا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہونا چاہئے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ آزادی دیا جانا چاہیے۔اگرچہ کشمیری عوام کی جدوجہد ایک طویل عرصے سے جاری ہے، لیکن عالمی برادری کی خاموشی نے اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تنظیمیں کشمیری عوام کے حقوق کے حوالے سے کبھی کبھار بیانات دیتی ہیں، مگر عملی طور پر اس مسئلے کا کوئی حل نہیں نکل سکا۔ بھارت کی طرف سے کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔اگر دنیا کی بڑی طاقتیں کشمیر کے مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لیں تو کشمیری عوام کا درد بڑھتا جائے گا۔
عالمی برادری کو اس بات کا عہد کرنا چاہیے کہ وہ کشمیری عوام کے حقِ آزادی کو تسلیم کرے اور ان کے حقوق کا دفاع کرے۔پاکستان ہمیشہ سے کشمیری عوام کے حقوق کا حامی رہا ہے اور کشمیر کے مسئلے پر عالمی سطح پر آواز بلند کرتا رہا ہے۔ پاکستان نے کشمیر کی آزادی کی جدوجہد میں ہمیشہ کشمیریوں کا ساتھ دیا ہے اور دنیا بھر میں اس مسئلے کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان نے اپنے وسائل اور توانائی کا بڑا حصہ اس مسئلے کی طرف متوجہ کیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔پاکستان کا موقف یہ ہے کہ کشمیر کا مسئلہ صرف کشمیری عوام کے حقوق کی بات نہیں ہے بلکہ یہ عالمی امن کا مسئلہ بھی ہے۔ کشمیر کی آزادی نہ صرف پاکستان کے لئے بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے لئے اہمیت رکھتی ہے۔ عالمی برادری اور پاکستان کی حمایت کے باوجود، کشمیری عوام کی جدوجہد کبھی نہیں رکے گی۔ ان کی آزادی کا راستہ مشکل ضرور ہے، مگر کشمیری عوام کا عزم اور حوصلہ انہیں ان کے مقصد کے قریب لے جائے گا۔اس خواب کو حقیقت بننے میں وقت لگے گا، مگر کشمیری عوام اپنی زمین کے لئے ہمیشہ لڑتے رہیں گے۔ کشمیر ڈے ایک ایسا دن ہے جو کشمیری عوام کی قربانیوں اور ان کے حق آزادی کی جدوجہد کو عالمی سطح پر اجاگر کرتا ہے۔ اس دن کا مقصد بھی ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا اور ان کے حقِ آزادی کے لئے آواز بلند کرنا ہے۔ کشمیر کے مسئلے کا حل عالمی برادری کی ذمہ داری ہے اور پاکستان ہمیشہ کشمیری عوام کے حقوق کا حامی رہے گا۔ ان کی قربانیاں بے شمار ہیں اور ان کی جدوجہد نے دنیا کو یہ سکھایا ہے کہ آزادی کا حق کسی سے چھینا نہیں جا سکتا۔ کشمیر کا مسئلہ حل ہو گا اور ایک دن کشمیری عوام اپنی آزاد سرزمین پر فخر کے ساتھ زندگی گزاریں گے۔انشا اللہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کشمیری عوام کے حقوق کشمیری عوام کے حق کشمیری عوام کی کشمیر کا مسئلہ ہے کہ کشمیر کا عالمی برادری آزادی کے لئے اور ان کے حق کی جدوجہد اور کشمیر کشمیر کی کشمیر کے کی آزادی آزادی کا اس مسئلے کے ساتھ ہے اور
پڑھیں:
واچ ڈاگ کی جانب سے پاکستان کی پیٹرولیم انڈسٹری کو جاری کیا جانے والا ’وائٹ پیپر‘کیا ہے؟ اور اس کا کتنا اثر ہوتا ہے؟
عالمی ادارے ’ Fake News Watchdog ‘ نے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق ایک تفصیلی وائٹ پیپر جاری کیا ہے، جس میں حکومت پر شفافیت کی کمی اور ناقص پالیسیوں پر شدید تنقید کی گئی ہے۔
رپورٹ کی اشاعت کے بعد سوشل میڈیا اور پاکستانی میڈیا میں اس پر بحث جاری ہے، اور کئی افراد اس بات پر سوال اٹھا رہے ہیں کہ آخر وائٹ پیپر ہوتا کیا ہے اور اس کی اہمیت کیا ہے؟
وائٹ پیپر کیا ہوتا ہے؟معاشی ماہر راجہ کامران کے مطابق وائٹ پیپر ایک جامع اور تحقیقی دستاویز ہوتی ہے، جس میں کسی اہم مسئلے کا غیر جانب دار تجزیہ کیا جاتا ہے اور اس کے حل کے لیے تجاویز دی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس مخصوص وائٹ پیپر میں پیٹرولیم شعبے سے متعلق متعدد مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں شامل ہیں:
۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کا غیر شفاف تعین
۔ سبسڈی کا غلط استعمال
۔ ذخیرہ اندوزی
۔ درآمدی انحصار
وائٹ پیپر کی تاریخی اہمیتماہر معاشیات عابد سلہری کے مطابق ’ وائٹ پیپر ‘کی اصطلاح کا آغاز بیسویں صدی کے اوائل میں برطانیہ سے ہوا، جب سرکاری رپورٹس سفید کاغذ پر شائع کی جاتی تھیں تاکہ وہ دوسری دستاویزات سے ممتاز رہیں۔
مثال کے طور پر 1922 کا ’ چرچل وائٹ پیپر ‘ برائے فلسطین، ایک اہم پالیسی دستاویز تھی جس کا مقصد عوام اور قانون سازوں کو معلومات فراہم کرنا تھا۔
وقت کے ساتھ، وائٹ پیپر صرف حکومتی سطح پر محدود نہ رہا بلکہ اب یہ کاروباری، تعلیمی اور ٹیکنالوجی سے متعلق شعبوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
وائٹ پیپر کا اثر:عابد سلہری کے مطابق، کسی وائٹ پیپر کا اثر مکمل طور پر اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ اسے کس نے تیار کیا ہے، اور کس مقصد کے تحت پیش کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:رات کے اندھیرے میں پیٹرول کی قیمتیں بڑھانا عوام کی جیبوں پر ڈاکا ہے، نواز شریف کی ویڈیو وائرل
کبھی ایک وائٹ پیپر ملکی پالیسی بدل دیتا ہے، اور کبھی فائلوں میں دفن ہو کر رہ جاتا ہے۔
وائٹ پیپر کے اہم نکات:’ Fake News Watchdog ‘کی جانب سے جاری کردہ 38 صفحات پر مشتمل اس وائٹ پیپر میں کئی اہم انکشافات کیے گئے ہیں:
۔ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 69 ڈالر فی بیرل رہی، لیکن پاکستان میں پیٹرول کی قیمت 272 روپے فی لیٹر تک مقرر کی گئی، جو عالمی رجحانات سے مطابقت نہیں رکھتی۔
۔ ہر لیٹر پیٹرول پر 103 روپے مختلف ٹیکسز اور لیوی کی مد میں وصول کیے گئے۔
۔ حکومت نے گزشتہ مالی سال میں پیٹرولیم لیوی کی مد میں 1.02 کھرب روپے کا ریونیو حاصل کیا۔
حکومت پر تنقید:وائٹ پیپر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا فیصلہ خود کرتی ہے، جبکہ اوگرا (OGRA) محض ایک علامتی ادارہ بن چکا ہے۔
۔ قیمتوں کے تعین کا مکمل فارمولہ عوام سے پوشیدہ رکھا جاتا ہے۔
۔ قیمتوں میں اضافے کا جواز عموماً عالمی منڈی یا آئی ایم ایف پروگرام کو بنایا جاتا ہے۔
۔ روپے کی قدر میں کمی اور کرنسی مینجمنٹ کی ناکامی بھی قیمتوں کے اضافے کی بڑی وجوہات میں شامل ہے۔
سفارشات:وائٹ پیپر میں حکومت کے لیے درج ذیل تجاویز پیش کی گئی ہیں:
۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اختیار ایک خود مختار اور شفاف ادارے کو دیا جائے۔
۔ اوگرا کو مکمل خود مختاری کے ساتھ فیصلے کرنے کی اجازت دی جائے۔
۔ عوام کے لیے قیمتوں کے تعین کا طریقہ کار واضح کیا جائے۔
۔ ہر قیمت کے پیچھے موجود اجزاء کی تفصیلات شائع کی جائیں تاکہ عوام اصل قیمت اور ٹیکسز میں فرق جان سکیں۔
عالمی مثالیں: کہاں وائٹ پیپر نے پالیسی بدلی؟ برطانیہ:1981 میں جاری کردہ ٹیلی کمیونیکیشنز وائٹ پیپر نے British Telecom (BT) کی نجکاری کی بنیاد رکھی۔ اس اقدام سے مقابلہ بڑھا، خدمات کا معیار بہتر ہوا اور صنعت میں انقلابی تبدیلی آئی۔
چین:’ Made in China 2025 ‘ایک صنعتی وائٹ پیپر تھا، جس میں چین نے کم اجرت والے کام سے ہٹ کر ٹیکنالوجی پر مبنی صنعتوں کی جانب رخ کیا۔
اس پالیسی سے چین نے ٹیکنالوجی میں خود کفالت حاصل کی اور عالمی منڈی میں مقام بنایا۔
2013 میں سنگاپور نے ’ A Sustainable Population for a Dynamic Singapore ‘ کے عنوان سے ایک وائٹ پیپر جاری کیا، جس کے بعد امیگریشن پالیسی میں تبدیلیاں آئیں، ورک فورس کی قلت کم ہوئی اور معیشت کو سہارا ملا۔
بھارت:بھارت کی ’ National Education Policy 2020 ‘ ایک وائٹ پیپر کی بنیاد پر تیار کی گئی اصلاحاتی پالیسی ہے، جس نے تعلیمی نظام میں بنیادی تبدیلیاں کیں۔ اس کا مقصد تعلیم کو عملی، ہنرمند اور روزگار سے جوڑنا ہے، جس پر ابھی کام جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Fake News Watchdog برطانیہ بھارت چین پیٹرول چین راجہ کامران سنگاپور عابد سلہری عوام