ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی ایک بار پھر ناکام ہو گی، سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
صحافیوں کیساتھ اپنی ایک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر اصل مسئلہ یہ ہے کہ تہران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکا جائے تو یہ ہمارے لئے کوئی مسئلہ نہیں۔ ہم جب چاہیں ایٹم بم بنا سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ شب امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے ایران کے خلاف ایک ایسی یادداشت پر دستخط کئے جس کا مقصد تہران پر مزید دباؤ بڑھانا ہے۔ اس موقع پر ڈونلڈ ٹرامپ نے کہا کہ یہ میمورنڈم نہایت سخت ہے۔ جب کہ دوسری جانب امریکی صدر نے اس امید کا اظہار کیا کہ ایران کے ساتھ ایک ایسا معاہدہ طے پا جائے گا کہ اس یادداشت کی ضرورت ہی پیش نہیں آئے گی۔ جس پر ردعمل دیتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرامپ کی جانب سے گزشتہ شب دئیے جانے والے بیانات پر میں سمجھتا ہوں کہ ایران پر پہلے بھی زیادہ سے زیادہ دباؤ بڑھانے کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے اور دوبارہ بھی ناکام ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اصل مسئلہ یہ ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکا جائے تو یہ ہمارے لئے کوئی مسئلہ نہیں۔ ہم جب چاہیں ایٹم بم بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران، NPT معاہدے کا پابند ہے اور جوہری توانائی کے حصول پر ہمارا موقف بہت واضح ہے۔ نیز اس سلسلے میں رہبر معظم انقلاب کا بھی ایک فتویٰ موجود ہے جو ہمارے دائرہ کار کا احاطہ کرتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بھارتی کرکٹ بورڈ کے لیے حکومت کی نئی اسپورٹس پالیسی درد سر، راجر بنی کی صدارت خطرے میں
بھارتی حکومت کی متعارف کردہ نیشنل اسپورٹس گورننس پالیسی نے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت بی سی سی آئی کو بھی اب دیگر نیشنل اسپورٹس فیڈریشنز کی طرح حکومتی قواعد و ضوابط کے تحت چلنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بی جے پی کا بی سی سی آئی کو حکومت کے ماتحت کرنے کا فیصلہ، اس سے کیا فرق پڑے گا؟
بھارتی میڈیا کے مطابق حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا نیا اسپورٹس بل منظور ہوتے ہی بی سی سی آئی پر بھی اس کا اطلاق ہوگا۔ سب سے بڑی تبدیلی صدر، سیکریٹری اور خازن کے عہدوں کے لیے زیادہ سے زیادہ عمر کی حد 70 سال مقرر کی گئی ہے، جس کے بعد موجودہ صدر راجر بنی دوبارہ اس عہدے کے لیے اہل نہیں رہے۔
راجر بنی کی عمر 70 سال ہو چکی ہے اور نئی پالیسی کے بعد بی سی سی آئی کو ستمبر یا اکتوبر میں جنرل کونسل اجلاس کے دوران نئے صدر کا انتخاب کرنا ہوگا۔ اگر بورڈ نے الیکشن نہ کرائے تو اس پر پابندی عائد کیے جانے کا امکان ہے، جس کے بعد بھارت انٹرنیشنل کرکٹ مقابلوں میں اپنا نام استعمال کرنے کا حق بھی کھو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈ کپ آئی سی سی کا ایونٹ نہیں، بی سی سی آئی کی سیریز لگ رہا ہے، مکی آرتھر
نئی پالیسی کے تحت بی سی سی آئی یا کسی بھی کرکٹ ایسوسی ایشن کو اب عدالت جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ کسی بھی تنازع کی صورت میں معاملہ نیشنل اسپورٹس ٹریبیونل میں لے جانا ہوگا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام بھارتی کرکٹ میں شفافیت لانے کی کوشش ہے، تاہم بی سی سی آئی کی خودمختاری پر سوالات بھی اٹھنے لگے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بھارت بی سی سی آئی خطرہ راجر بنی صدارت نئی پالیسی