سویڈن، اسکول میں فائرنگ سے 10 افراد ہلاک، حملہ آور بھی مارا گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اوریبرو کاؤنٹی کے حکام نے ایک بیان میں کہا کہ ایک خاتون کو معمولی چوٹیں آئی ہیں، جن کا علاج کیا جا رہا ہے اور تمام زخمیوں کی عمریں 18 سال سے زیادہ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپ کے ترقی یافتہ ملک سویڈن کے وسطی شہر اوریبرو کے تعلیمی مرکز میں فائرنگ کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک ہوگئے، جب کہ ایک مشتبہ مسلح شخص بھی مارا گیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا کہ مشتبہ حملہ آور نے اپنی بندوق سے خود پر گولی چلائی، تاہم پولیس نے ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کی۔ پولیس حکام نے بتایا کہ قاتل سمیت 11 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ 6 افراد اوریبرو کے یونیورسٹی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ان میں سے 5 (جن میں 3 خواتین اور 2 مرد شامل ہیں) کی گولیوں کے زخموں کی سرجری کی گئی اور ان کی حالت کچھ بہتر ہوئی ہے، لیکن مکمل صحت یابی میں وقت لگے گا۔
اوریبرو کاؤنٹی کے حکام نے ایک بیان میں کہا کہ ایک خاتون کو معمولی چوٹیں آئی ہیں، جن کا علاج کیا جا رہا ہے اور تمام زخمیوں کی عمریں 18 سال سے زیادہ ہیں۔ سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ سویڈن کی تاریخ میں فائرنگ کا بدترین واقعہ ہے۔ کرسٹرسن نے کہا کہ بہت سے سوالات ابھی تک جواب طلب ہیں، انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ قیاس آرائیاں نہ کریں، لیکن ایک وقت آئے گا جب ہمیں پتہ چلے گا کہ کیا ہوا تھا، یہ کیسے ہو سکتا ہے اور اس کے پیچھے کیا محرکات ہو سکتے ہیں۔ اوریبرو پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ فائرنگ کے محرکات ابھی تک معلوم نہیں ہوسکے، لیکن تمام اشارے بتاتے ہیں کہ مجرم نے بغیر کسی نظریاتی مقصد کے اکیلے کام کیا۔
پولیس نے مرنے والوں کی شناخت یا عمر کے بارے میں کوئی معلومات ظاہر نہیں کیں اور نہ ہی یہ بتایا کہ وہ اسکول کے طالب علم یا اساتذہ تھے یا نہیں۔ سویڈن میں اسکولوں پر حملے نسبتاً کم ہوتے ہیں، لیکن ملک کو گینگز کے تشدد سے منسلک فائرنگ اور بم دھماکوں کا سامنا کرنا رہتا ہے، جس میں ہر سال درجنوں افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجرم کو پولیس نہیں جانتی، اس کا کسی گینگ سے تعلق نہیں ہے، اوریبرو پولیس کے سربراہ رابرٹو عید فاریسٹ نے منگل کی شام صحافیوں کو بتایا کہ ہمیں یقین ہے کہ مزید حملے نہیں ہوں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: افراد ہلاک میں کہا کہ بتایا کہ حکام نے
پڑھیں:
پہلگام حملہ پروپیگنڈا: ہلاک قرار دیا گیا جوڑا زندہ نکل آیا
پہلگام حملے سے متعلق بھارتی میڈیا کی جانب سے پھیلایا گیا جھوٹ ایک بار پھر دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا۔ حملے میں مبینہ طور پر ہلاک قرار دیے گئے بھارتی نیول آفیسر اور اس کی اہلیہ سے منسوب تصاویر اور ویڈیوز جعلی نکلیں، جب کہ حقیقت میں یہ جوڑا زندہ و سلامت ہے۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں خود بھارتی جوڑے نے اپنی زندہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بھارتی میڈیا کے جھوٹ کو بے نقاب کیا۔ ویڈیو میں خاتون کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ”ہم زندہ ہیں، معلوم نہیں کہ ہماری تصاویر کو بھارتی میڈیا پر کیوں چلایا جا رہا ہے۔بھارتی جوڑے کا کہنا ہے کہ ان کی پرانی تصاویر کو ہلاک افراد کے طور پر نشر کیا گیا، جو ان کے لیے اور ان کے اہلخانہ کے لیے شدید پریشانی کا باعث بنی۔ انہوں نے بھارتی عوام سے اپیل کی کہ وہ نیوز چینلز اور اخبارات کو رپورٹ کریں. تاکہ ان کی جعلی تصاویر کا استعمال روکا جا سکے۔سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ صرف ایک مثال ہے، ممکن ہے کہ مزید افراد جو ہلاک قرار دیے گئے وہ بھی زندہ ہوں۔ ماہرین کے مطابق یہ سب بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کا ڈرامہ تھا جو آہستہ آہستہ بے نقاب ہو رہا ہے۔یہ انکشاف بھارتی میڈیا کی جانب سے غیر مصدقہ خبروں اور سنسنی پھیلانے کی روش پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے، جو نہ صرف عوام کو گمراہ کرتی ہے بلکہ متاثرین کے اہلخانہ کو بھی ذہنی اذیت میں مبتلا کرتی ہے۔