Express News:
2025-07-26@06:28:23 GMT

ترقیاتی بجٹ اور ترقیاتی کام

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

اخباری اطلاعات کے مطابق وفاقی حکومت نے آیندہ مالی سال 2025-26 کے لیے ترقیاتی فنڈز کی حکمت عملی طے کر لی ہے۔ ترقیاتی فنڈز یا ترقیاتی بجٹ دراصل ایسا فنڈ ہوتا ہے جو کسی بھی علاقے صوبے یا ملک کے لیے مختص کرتے ہیں، پھر اس کی علاقائی تقسیم ہوتی ہے۔ اضلاع، تحصیلوں کے لیے رقوم مختص کی جاتی ہیں، پاکستان میں ترقیاتی بجٹ اتنا کم ہوتا ہے کہ تقسیم در تقسیم ہو کر مختلف شعبوں میں انتہائی ضروری کاموں کی بھی تکمیل نہیں ہو پاتی۔

ملک کا بنیادی ڈھانچہ جس کی تعمیر و ترقی کے لیے بجٹ میں ترقیاتی فنڈز کے نام سے رقوم رکھی جاتی ہیں وہ اب تک بنیادی ڈھانچے کو سیراب نہ کر سکیں۔ سڑکوں، پلوں کی تعمیر یا ان کی مرمت، ریلوے لائنوں کی تعمیر، ہوائی اڈے، بندرگاہوں کو ترقی دینا، نئے پن بجلی کے منصوبے بنانا، ان کو مکمل کرنا، میٹھے پانی کی فراہمی، نئی سیوریج لائنیں یا ان کی مرمت کے لیے رقوم خرچ کرنا، گٹروں کے اوپر ڈھکن، شہریوں کو ان کی فراہمی کو آسان بنانا، تعلیم کے لیے بجٹ اور صحت کے لیے بجٹ، زراعت و صنعت کے لیے رقوم کی فراہمی کے علاوہ فلاحی منصوبوں، روزگار کی فراہمی کے پروگرام اور بہت سی باتوں کا تعلق ترقیاتی بجٹ سے ہوتا ہے، لیکن ہمارے ملک میں اس کا انتہائی قریبی تعلق ممبران اسمبلی کے ساتھ ہوتا ہے کیونکہ شاید وہی باخبر ہوتے ہیں کہ ان کے علاقوں کو کن منصوبوں کی ضرورت ہے اور اکثر اوقات حکومت فنڈز بھی انھی کو مہیا کرتی ہے۔

بعض افراد اس بارے میں منفی رائے کا اظہار کرتے ہیں کہ دراصل یہ ایک سیاسی فنڈ ہوتا ہے جس میں عوام کی فلاح و بہبود کے ساتھ حکومت ممبران اسمبلی کا بھی خیال رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔ کیا یہ سچ نہیں کہ 7 دہائیوں سے زائد عرصے سے تعلیم اور صحت کے لیے فنڈز کا اجرا کیا جا رہا ہے لیکن ابھی بھی کہا جا رہا ہے کہ دو کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ اسی طرح صحت کا معاملہ ہے اور اس شعبے کی صحت داؤ پر لگی ہوئی ہے، کیونکہ ہر اسپتال میں بیماروں، مریضوں کی قطار لگی ہوئی ہے۔ گزشتہ دنوں ایم بی بی ایس کے پرائیویٹ کالجز کے اخراجات کو دیکھنے کا موقعہ ملا۔ 5 سالہ ڈگری پروگرام کے اخراجات ایک کروڑ روپے سے ڈیڑھ کروڑ روپے تک بنتے ہیں۔

اب ان سب باتوں کے باعث کوئی بھی ملک اپنے عوام کی بہتری کی خاطر منصوبوں کی تکمیل کے لیے قرض لیتا ہے۔ پاکستان بھی قرضوں کے بوجھ سے لدا ہوا ترقی پذیر ملک ہے۔ اب اس میں ناقص منصوبہ بندی بھی شامل ہو کر رہ گئی ہے اور انھی ترقیاتی بجٹ کے ذریعے بڑی آسانی کے ساتھ کرپشن کو فعال بنا دیا جاتا ہے۔

وسائل کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے۔ ان پر ایک خاص طبقہ اپنے ہاتھ بھی صاف کرتا ہے۔ انھی وجوہات کی بنا پر ترقیاتی منصوبے بھی مکمل نہیں ہو پاتے۔ اس طرح ملک بھر میں ہزاروں منصوبے ایسے ہیں جن کی مدت تکمیل گزرنے کے بعد ان کو مکمل کیا گیا یا پھر زیر تکمیل رہ جاتے ہیں۔ مزید فنڈز کی ضرورت پڑتی ہے۔ اب ترقیاتی بجٹ میں برآمدات اور پیداوار بڑھانے کے ساتھ ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کی تعمیر کے منصوبوں کو ترجیح دی جائے گی۔

اس کے علاوہ اگلے برس ’’ اڑان پاکستان‘‘ کے وژن کے مطابق منصوبوں کو ترجیح دی جائے گی۔ کاروبار میں جدت اور تحقیق و ترقی کے منصوبوں کے لیے اچھی خاصی رقم رکھی جائے گی۔ ترقیاتی بجٹ میں 2025 کے علاوہ 2026-27 اور 2027-28 تک کے لیے ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ تیارکیا جائے گا۔ یہ ایک اچھی بات ہوگی اگر جون 2028 تک کے لیے تخمینے تیار کر لیے جائیں اور منصوبوں پر اس طرح رقم لگائی جائے کہ ہم آیندہ دو یا تین برسوں کے لیے اپنے محتاط اندازوں اور تخمینوں کے مطابق آگے بڑھیں اور اس کے لیے سوچ بچار کریں اس کے لیے معاشی منصوبہ بندی کر ڈالیں تو یہ ایک اچھی پیش رفت ہوگی۔

پاکستان میں ہر سال ایک بہت بڑی رقم ترقیاتی بجٹ کے نام پر مختص کی جاتی ہے، لیکن دنیا کے دیگر ممالک کے برعکس ملک میں غربت میں بے انتہا اضافہ ہو چکا ہے۔ حکومت بڑی بیرونی سرمایہ کاری لانے میں ناکام ہو گئی ہے۔ اسکول کالجز کی تعداد پہلے ہی کم ہے لیکن اب تو جو بھی اسکول،کالج ہیں ان کی عمارتیں اتنی خستہ حال ہو چکی ہیں۔ شعبہ صحت کی حالت اتنی خستہ ہے کہ مریض اسپتال جا کر اپنا مرض بھول جاتا ہے اور اسپتال کی خستہ حالی، شکستگی کو دیکھ کر ہی معلوم ہو جاتا ہے۔ بات پھر وہیں آ جاتی ہے کہ ترقیاتی بجٹ میں اتنی زیادہ وسعت نہیں ہے کہ اسپتال کی حالت کو بہتر بنایا جاسکے۔

 2024-25 کے لیے ترقیاتی بجٹ950 ارب روپے رکھا گیا تھا جسے بعد میں کم کر دیا گیا۔ 2022-23 کے بجٹ میں ترقیاتی بجٹ کی حد میں 800 ارب روپے رکھے گئے تھے۔ بڑی بڑی رقوم مختص کر دی جاتی ہیں اور خرچ بھی ہو جاتی ہیں لیکن جو فوائد عوام کو حاصل ہونے چاہئیں وہ حاصل نہیں ہوتے ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ترقیاتی بجٹ کی فراہمی جاتی ہیں کی تعمیر جاتا ہے ہوتا ہے کے ساتھ کے لیے ہے اور

پڑھیں:

ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشیا اور بحرالکاہل خطے کی معاشی ترقی کی شرح بارے پیش گوئی میں کمی کردی ،رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے ترقی پذیر ایشیا اور بحرالکاہل کے ممالک کے لیے رواں سال اور آئندہ سال کی معاشی ترقی کی پیش گوئی کے درجے میں کمی کردی، ان تخمینوں میں کمی کی بنیادی وجہ امریکا کی بلند ٹیرف پالیسیاں، عالمی تجارت کی غیر یقینی صورتحال اور ملکی سطح پر کمزور طلب ہے۔

بینک نے ایشیائی ترقیاتی بارے اپنے حالیہ جائزے میں کہا ہے کہ علاقائی معیشتیں رواں سال (2025)4.7 فیصد کی شرح سے ترقی کریں گی جو اپریل کی پیش گوئی کے مقابلے میں 0.2 فیصد کم ہے، آئندہ سال کے لیے ترقی کی پیش گوئی 4.7 فیصد سے کم ہو کر 4.6 فیصد کر دی گئی ۔اے ڈی بی نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا کی ٹیرف پالیسیوں اور تجارتی کشیدگی میں اضافہ ہوا تو ترقی پذیر ایشیا اور بحرالکاہل کی معاشی ترقی کے امکانات مزید متاثر ہو سکتے ہیں، دیگر خطرات میں عالمی سطح پر تنازعات اور جغرافیائی کشیدگیاں شامل ہیں جو سپلائی چین کو متاثر اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کر سکتی ہیں، اس کے علاوہ چین میں پراپرٹی مارکیٹ توقع سے زیادہ متاثر ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

بینک کے چیف ماہر اقتصادیات البرٹ پارک نے کہاکہ ایشیا اور پیسیفک نے اس سال بیرونی طور پر مشکل حالات کا سامنا کیا ،تاہم غیر یقینی صورتحال اور خطرات میں اضافے کے باعث اقتصادی آئوٹ لک میں کمی ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ خطے کی معیشتوں کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور کھلی تجارت و علاقائی انضمام کو فروغ دینا چاہیے تاکہ سرمایہ کاری، روزگار اور ترقی کو سہارا دیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین جو خطے کی سب سے بڑی معیشت ہے، کے لیے ترقی کی پیش گوئی رواں سال کیلئے 4.7 فیصد اور آئندہ سال 4.3 فیصد کی سطح پر برقرار رکھی گئی ہے ۔ اس کی حکومتی پالیسیوں کی مدد سے کھپت اور صنعتی سرگرمیوں کو فروغ ملنے کی توقع ہے جس سے پراپرٹی مارکیٹ کی کمزوری اور برآمدات میں کمی کا ازالہ ہوسکے گا۔جائزے میں بھارت کی معاشی ترقی کی شرح رواں سال 6.5 فیصد اور آئندہ سال 6.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جو اپریل کی پیش گوئی سے بالترتیب 0.2 اور 0.1 فیصد پوائنٹس کم ہے ،کیونکہ تجارتی غیر یقینی صورتحال اور امریکی ٹیرف کا برآمدات اور سرمایہ کاری پر اثر پڑے گا،جنوب مشرقی ایشیا کی معیشتیں تجارتی حالات کی خرابی اور غیر یقینی صورتحال سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گی۔

اے ڈی بی نے اس خطے کی ترقی کی شرح رواں سال 4.2 فیصد اور آئندہ سال 4.3 فیصد رہنے کی پیشکوئی کی ہے جو اپریل کی پیش گوئیوں سے تقریباً 0.5 فیصد پوائنٹس کم ہے ،تاہم قفقاز اور وسطی ایشیا کی معیشتوں کی ترقی کی پیش گوئی میں بہتری آئی ہے۔ تیل کی پیداوار میں متوقع اضافے کے باعث اس خطے کے لیے ترقی کی پیش گوئی 0.1 فیصد پوائنٹس بڑھا کر رواں سال 5.5 فیصد اور آئندہ سال کیلئے 5.1 فیصد کر دی گئی ہے۔

اے ڈی بی کی رپورٹ میں ترقی پذیر ایشیا اور پیسیفک میں افراطِ زر میں کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے کیونکہ تیل کی قیمتوں میں نرمی اور زرعی پیداوار میں بہتری سے خوراک کی قیمتوں پر دباؤ کم ہو رہا ہے، افراط زر کی شرح رواں سال 2.0 فیصد اور آئندہ سال 2.1 فیصد متوقع ہے جو اپریل کی پیش گوئی سے بالترتیب 2.3 فیصد اور 2.2 فیصد کم ہے۔\932

متعلقہ مضامین

  • کوہستان کرپشن اسکینڈل سے متعلق اعداد وشمار سامنے آگئے
  • زرعی ترقیاتی بینک میں کرپشن، چوری اور خورد برد کے انکشافات
  • پی اے سی اجلاس؛ زرعی ترقیاتی بینک میں  کرپشن، چوری اور خورد برد کے انکشافات
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی کی پیشگوئی
  • امریکی ٹیرف میں اضافے کے باعث برآمدات میں کمی کا امکان ہے.ایشیائی ترقیاتی بینک
  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشیا اور بحرالکاہل خطے کی معاشی ترقی کی شرح بارے پیش گوئی میں کمی کردی ،رپورٹ
  • پاکستان میں رواں سال مہنگائی میں کمی ہوگی، ایشیائی ترقیاتی بینک  
  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں اس سال مہنگائی میں کمی کی پیشگوئی کردی