تین دہائیوں سے قائم اسکول آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
کھپرو (نمائندہ جسارت)تین دہائیوں سے قائم اسکول آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم بلڈنگ۔ فرنیچر۔ واشروم۔ پینے کیلیے صاف پانی تک میسر نہیں۔تفصیلات کے مطابق کھپرو کے نزدیک بس اسٹاپ یونین گوٹھ محمد صالح سمیجو میں گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول صالح سمیجو جو 1994میں قائم ہوا جسکا سیمس کوڈ 407020361 الاٹ ہے اسکول میں اس وقت 160بچے زیرتعلیم ہیں جن میں 40 فیصد بچیاں بھی ہیں۔ اور ان سب بچوں کیلیے صرف ایک استاد مقرر ہے اسکے علاوہ نہ بلڈنگ۔ نہ فرنیچر۔نہ پینے کیلیے صاف پانی۔نہ ہی واش روم کی سہولت کچھ بھی میسرنہیں۔ بچے اینٹوں پر لکڑی کے ٹکڑے رکھ کر عارضی بینچ بنا کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں ڈیوٹی پر موجود استاد محمد یامین راجڑ کے بقول ہم نے TEO کھپرو اور DEO سانگھڑ کو بلڈنگ اور فرنیچر کے لیے درخواست دے رکھی ہیں مگر کہیں سے بھی کوئی اسکول وزٹ کرنے نہیں آیا۔ 31 سال گزر جانے کے باوجود اس اسکول کو ابھی تک بنیادی سہولیات۔بلڈنگ۔ پینے کیلیے صاف پانی۔فرنیچر۔ واش روم۔ کی سہولت میسر نہیں۔ 160 بچوںکیلیے کم از کم چار استاد مقرر ہونے چاہیے جو بچوں کو اچھی اور معیاری تعلیم دے سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سوات: مدرسے میں بچے کی ہلاکت، مزید طلبہ پر تشدد کا انکشاف، 9 افراد گرفتار
—فائل فوٹوسوات کے مدرسے میں معصوم بچے کی ہلاکت پر ایک استاد کو گرفتارکر لیا گیا جبکہ 2 کی تلاش جاری تھی۔
ڈی پی او سوات نے بتایا ہے کہ مدرسے میں مزید بچوں پر تشدد کے انکشافات پر مزید 9 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دفعہ 302 کے علاوہ چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت بھی مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
استاد کے تشدد کے بعد فرحان کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے اس کی موت کی تصدیق کر دی۔
ڈی پی او سوات کا کہنا ہے کہ مدرسے سے بچوں پر تشدد میں استعمال ہونے والا سامان بھی برآمد ہوا ہے۔
ڈی پی او سوات کا کہنا ہے کہ خوازہ خیلہ کے چالیار مدرسے میں بچوں پر کئی مہینوں سے تشدد کیا جارہا تھا۔
ڈی پی او سوات کا یہ بھی کہنا ہے کہ مدرسے میں زیرِ تعلیم بچوں کو والدین کے حوالے کر کے ادارے کو سیل کر دیا ہے۔