ڈھاکہ (نیوزڈیسک)بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجدکے طلباء سے سوشل میڈیا خطاب کیخلاف شدید احتجاج ، مظاہرین نے بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمن کے آبائی گھر کو آگ لگا دی ۔ معزول وزیراعظم شیخ حسینہ کے فیملی میوزیم بھی تباہ کردیا

خبرایجنسی کے مطابق طلبا تحریک نے میوزیم کی جانب بلڈوزر مارچ کا اعلان کردیا جس کے بعد بنگلہ دیش کی برطرف وزیر اعظم شیخ حسینہ نے ڈھاکہ میں اپنے والد کی رہائشگاہ کو نذر آتش کرنے کے واقعہ پر شدید ردعمل دیا ۔شیخ حسینہ واجد کا کہنا تھا کہ ایک عمارت کو مٹایا جا سکتا ہے، لیکن تاریخ کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔

شیخ حسینہ، جو اگست 2024 سے بھارت میں مقیم ہیں اور ایک بڑے طلبہ احتجاج کے بعد اقتدار سے بے دخل ہو گئی تھیں، انہوں نے یہ بیان اپنی جماعت کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جاری ایک ورچوئل خطاب میں دیا۔

انہوں نے ڈھاکہ کے 32 دھان منڈی میں واقع اپنی والد کی رہائشگاہ پر حملے کے مقصد پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’اس گھر سے ڈرنے کی کیا وجہ ہے؟ میں بنگلہ دیش کے عوام سے انصاف مانگتی ہوں۔ کیا میں نے اپنے ملک کیلئے کچھ نہیں کیا؟ پھر یہ بے عزتی کیوں؟ یہ وہ واحد یادیں ہیں جو میری بہن اور میں نے سنبھال کر رکھی تھیں، مگر اب انہیں مٹایا جا رہا ہے۔ ایک عمارت کو ختم کیا جا سکتا ہے، مگر تاریخ کو مٹایا نہیں جا سکتا‘۔انہوں نے خبردار کیا کہ تاریخ اپنا انتقام ضرور لیتی ہے۔

خیال رہے کہ بدھ کی رات، ایک بڑے ہجوم نے ڈھاکہ میں شیخ مجیب الرحمن کی رہائش گاہ پر حملہ کر کے اسے نذر آتش کر دیا تھا۔ یہ حملہ اس وقت ہوا جب شیخ حسینہ نے آن لائن اپنے کارکنان کو نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی زیر قیادت عبوری حکومت کے خلاف احتجاج کی اپیل کی۔

یہ گھر بنگلہ دیش کی تاریخ میں ایک علامتی حیثیت رکھتا تھا کیونکہ شیخ مجیب نے یہاں سے آزادی کی تحریک کی قیادت کی تھی۔ شیخ حسینہ کے دور حکومت میں اسے ایک عجائب گھر میں تبدیل کر دیا گیا تھا، جہاں عالمی رہنما سرکاری پروٹوکول کے تحت دورہ کرتے تھے۔

اپنے خطاب میں حسینہ واجد نے ماضی میں ہونے والی قاتلانہ حملوں کی کوششوں کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر اللہ نے مجھے ان حملوں سے بچایا ہے، تو یقینا میرے لیے کوئی کام باقی ہے، ورنہ میں اتنی بار موت کے منہ سے کیسے بچتی؟انہوں نے حالیہ تحریک کو اپنے اور اپنے خاندان کے خاتمے کی ایک سازش قرار دیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ محمد یونس نے بڑی منصوبہ بندی کے تحت مجھے اور میری بہن کو قتل کرنے کی سازش تیار کی تھی۔شیخ حسینہ نے یونس پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے گرامین بینک اور اس کی منصوبہ بندی میں 400 کروڑ بنگلہ دیشی ٹکہ فراہم کیے، مگر یہ پوری رقم بیرون ملک منتقل کر دی گئی، اور آج بنگلہ دیش ایک شخص کی ذاتی خواہشات کی قیمت چکا رہا ہے۔

انہوں نے طلبہ کو جاری احتجاج سے دور رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے نوجوانوں کو سیاسی قوتوں نے گمراہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عمر میں طلبہ کو آسانی سے قابو میں لایا جا سکتا ہے۔حسینہ نے پولیس اہلکاروں اور عوامی لیگ کے حامیوں پر ہونے والے حملوں کو بھی قانون کی حکمرانی پر حملہ قرار دیا اور کہا کہ ایسے واقعات ملک کو عدم استحکام کا شکار کر رہے ہیں اور جمہوری نظام کو کمزور کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ محمد یونس کی حکومت کئی بار بھارت سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کر چکی ہے، تاہم نئی دہلی نے ان کے ویزے میں توسیع دے رکھی ہے۔ اس وقت شیخ حسینہ کے خلاف کئی عدالتی مقدمات درج ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات بھی شامل ہیں۔
پاکستان توڑنے والے مکتی باہنی رہنما کو بنگلہ دیشی عوام نے جوتوں کا ہار پہنا دیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش انہوں نے جا سکتا

پڑھیں:

وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے ہیں، میرا کیریئر بھی تباہ کیا؛ عمر اکمل

عمر اکمل نے اپنے کیریئر کو تباہ کرنے سمیت ہیڈ کوچ وقار یونس پر متعدد سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

یہ الزامات عمر اکمل نے نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں عائد کیے۔ جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔

انٹرویو میں عمر اکمل نے الزام عائد کیا کہ وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے تھے کیونکہ وہ اپنی محنت سے نئی گاڑیاں خریدنے کے قابل ہوگئے تھے۔

عمر اکمل کے بقول وقار یونس نے مجھ سے بھی کہا تھا کہ تمہارے پاس اتنے پیسے کہاں سے آگئے جو تم نئی گاڑی چلا رہے ہو اور برانڈڈ کپڑے پہنتے ہو۔

بلے باز عمر اکمل نے مزید کہا کہ جب اللہ نے مجھے دیا ہے تو میں اپنے اور اپنے خاندان کے لیے چیزیں کیوں نہ خریدوں؟

عمر اکمل نے کہا کہ وقار یونس کی اس عادت سے میرے ساتھ کھیلنے والے دیگر کھلاڑی، جیسے رانا نویدالحسن بھی پریشان تھے۔

عمر اکمل نے انکشاف کیا کہ 2016 کے ورلڈ کپ کے دوران میں نے پی سی بی کو درخواست دی تھی کہ اگر وقار یونس کو ہٹادیا جائے تو ٹیم کی کارکردگی بہتر ہوجائے گی۔

انھوں نے مزید کہا کہ میں بطور سینئر کھلاڑی وقار یونس کا احترام کرتا ہوں لیکن کوچ کے طور پر ان کی قیادت میں کھلاڑیوں پر کافی دباؤ تھا۔

عمر اکمل کے بقول مجھے ٹیم سے بری کارکردگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ ذاتی پسند و ناپسند کی وجہ سے نکالا گیا تھا۔

35 سالہ عمر اکمل نے بتایا کہ میں نے اب بھی غیر ملکی لیگز میں کھیلنے کی پیشکشیں صرف اس لیے مسترد کردیں تاکہ پاکستان کی نمائندگی جاری رکھ سکوں۔

انھوں نے کہا کہ میری اولین ترجیح ہمیشہ پاکستان ہی رہا ہے اور آج بھی میں قومی ٹیم کے لیے کھیلنا چاہتا ہوں۔

 

متعلقہ مضامین

  • مصر کے عظیم الشان عجائب خانے نے دنیا کیلئے اپنے دروازے کھول دیے
  • بھارتی فضائی حدودکی پابندی سےپاکستان سےبراہ راست فضائی رابطوں میں تاخیرکاسامنا ہے،ہائی کمشنربنگلادیش
  • 20 برس کی محنت، مصر میں اربوں ڈالر کی مالیت سے فرعونی تاریخ کا سب سے بڑا میوزیم کھل گیا
  • شیخ حسینہ واجد بغاوت کیس میں مفرور قرار،اخباروں میں نوٹس
  •  دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن 
  • بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو ایک مشکل کا سامنا
  • وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے ہیں، میرا کیریئر بھی تباہ کیا؛ عمر اکمل
  • تنزانیہ میں الیکشن تنازع شدت اختیار کرگیا، مظاہروں میں 700 افراد ہلاک
  • تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
  • ایک ہی رات میں 130 یوکرینی ڈرونز مار گرا دیئے گئے