Nai Baat:
2025-04-26@02:30:42 GMT

جب کمینے عروج پاتے ہیں

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

جب کمینے عروج پاتے ہیں

ایسے لگ رہا ہے جیسے پاکستان اشرافیہ کے لئے ہی بنا ہے کہ جہاں شہریوں کے حقوق کے نام پر ملکی خزانہ لوٹا جائے، آئی ایم ایف سے ناک رگڑ رگڑ کر قرض لیا جائے اور پھر اسے اپنے مفادات پر لٹایا جائے صحت، تعلیم سمیت متعدد ترقیاتی منصوبے بنائے جائیں اور پھر ان منصوبوں میں اپنے سالے اور سسر وغیرہ کو نوازا جائے، رات دن ترقی کے نام پر زمین آسمان کے قلابے ملائے جاتے ہیں جبکہ دوسری طرف عوام مہنگائی کے ہاتھوں ہمیشہ سے کلین بولڈ ہوتے چلے آرہے ہیں، اس کی حکومت کو فکر ہوتی ہے نہ ہی اپوزیشن کو! دونوں اپنی اپنی مگن میں اپنے اپنے مفادات کے لئے منصوبے بنا رہے ہوتے ہیں، اپنی سزائیں معاف کرانا ہوں تو نئے آرڈیننس لائے جاتے ہیں، قانون بنائے اور توڑے جاتے ہیں کیونکہ انہیں سارے کے سارے چور راستے آتے ہیں، ان چور راستوں میں حواری بھی پیش پیش ہوتے ہیں جو حکومت اور اپوزیشن کی لوٹ مار میں برابر کے شریک ہوتے ہیں، حکومت قانون کو موم کی ناک کی طرح ہینڈل کرتی ہے، اپوزیشن جب اپوزیشن میں ہوتی ہے تو انہیں عوام کے مسائل کا درد اٹھتاہے، دونوں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لئے آخری حدوں کو چھونے سے بھی گریز نہیں کرتے، مذاق رات کے نام پر مک مکا کیا جاتا ہے اور مرضی کے فیصلے نہ ہونے پر مذاق رات کا بائیکاٹ کر دیا جاتا ہے اور پھر احتجاج دھرنے کی دھمکی دی جاتی ہے حالانکہ کھانے کی ٹیبل پر حکومت اور اپوزیشن یک زبان ہوتی ہے جیسے پچھلے دونوں اپنی تنخواہوں میں اضافے کے وقت کسی جماعت نے مخالفت نہ کی اور پانچ پانچ لاکھ تنخواہیں کرا لیں جبکہ اسمبلی میں لڑائی جھگڑے کے سوا اور کچھ نہیں کرتے جبکہ مزدور کی کم از کم تنخواہ 37ہزار روپے پر آج تک عمل درآمد نہیں کرایا گیا کیونکہ ان میں ان کا اپنا مفاد عزیز نہیں، قرض پر چلنے والے ملک میں تنخواہوں میں اتنا بڑا اضافہ عوام کے ساتھ مذاق نہیں تو اور کیا ہے ؟پاکستان خرکاروں کے چنگل میں پھنسا ملک ہے جسے سیاستدان کئی دہائیوں سے لوٹ رہے ہیں، پروٹوکول کے نام پر اندازاً لاکھوں کا پٹرول پھونکا جاتا ہے، مثالیں صحابہ کرامؓ کے ادوار کی دی جاتی ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پارٹیاں بدل بدل کر نت نئے انداز میں آنے والے سیاستدانوں نے ملک اور قوم کے ساتھ ہمیشہ کھلواڑ کیا،مہنگائی نے ہر شخص کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے ہر شخص روٹی کے حصول کیلئے پریشان ہے جو لوگ حکمرانوں کو پٹرول کی قیمت 100روپے کرنے کا کہہ رہے تھے اب تو سوشل میڈیا پر وہ بھی پھٹ پڑے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ اب اس حکومت کے پاس عوام کو دینے کیلئے کچھ نہیں بچا، حکمرانوں کو ملک کی فکر ہے نہ عوام کی ان کی ترجیح صرف سیاسی انتقام اور اپنے کیسز ختم کرانا ہے جس کی وجہ سے مہنگائی ہر گزرتے دن کیساتھ بڑھ رہی ہے، آ ئی پی پیز کے ساتھ معا ہد وں کے خاتمہ کے بعد ہو نے وا لی بچت سے عوا م کو ریلیف فراہم کیا جانا چاہیے تھاجو نہ کیا گیا، پاکستان میں متعدد ادارے کرپشن کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں جو دہشتگردی سے زیادہ خطرناک ہیں جس ملک میں کرپشن دینے والوں کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہے اس ملک کے عوام کے گلے میں غلامی کا طوق ڈال دیا جاتا ہے،کرپشن ایک ناسور ہے جو کسی بھی ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے پاکستان سمیت دنیا بھر میں وہ ملک ہمیشہ تنزلی کی طرف گامزن رہے ہیں جو کرپشن میں اپنا ثانی نہیں رکھتے اگر اسے ختم نہ کیا گیا تو یہ قوم کو ختم کرکے رکھ دیگی، حکومت مہنگائی کم ہونے کے شادیانے بجا رہی ہے دوسری طرف ای سی سی نے چینی، گھی اور خورنی تیل سبزیوں سمیت بعض اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیاہے جس کے بعد سچ کیا ہے وہ سامنے آ ہی گیا ہے،ترقی کیلئے امن اور سیاسی استحکام کا ہونا ضروری ہے، ترقی کرنے والے ممالک نے پالیسیوں کا تعین کرکے ان کے نتائج حاصل کرنے کیلئے ایک دہائی کا وقت دیا، ہم آپسی لڑائیوں میں لگے ہیں اور بلوچستان جل رہا ہے کرم ایک ہی صوبہ میںہونے کے باوجود کٹ کر رہ گیا ہے اب تک راستے بند ہیں جرگے بھی کسی کام نہ آئے اورمتعدد افراد کو ہیلی کاپٹرزکے ذریعے پشاور منتقل کیا جا رہا ہے جو بہت بڑا المیہ ہے، پاکستان کیخلاف ایک منظم سازش ہو رہی ہے جس سے ہمیں چوکنا رہنا ہو گا، مسائل کا پائیدار حل ڈائیلاگ سے نکلتا ہے تویہ بہت ہی اچھی بات ہے، بعض عناصر بندوق کے ذریعے تشدد کا راستہ اپنا رہے ہیں، ریاست کے خلاف نفرت پھیلانے والوں کو روکنا ہو گا،آج سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کی منفی ذہن سازی کی جا رہی ہے جو بہت خطرناک ہے دہشت گرد عناصر بلوچستان کے امن کو خراب کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمارے بہادر سپاہی ان کے مذموم عزائم کو ہمیشہ کی طرح ناکام بناتے رہیں گے، سکیورٹی فورسز کے بہادر جوانوں نے ملک دشمن عناصر کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دئیے قوم اپنے محافظوں کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گی پاکستان کے عوام ملک کے امن و استحکام کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو یکسر مسترد کرتے ہیں اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں اپنی سکیورٹی فورسز کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، مذاکرات کے نام پر ٹائم ضائع کیا گیا پہلے بانی پی ٹی آئی ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومت سے مذاکرات کی سخت مخالف تھے، پھر اسی حکومت کے مذاکراتی دروازے کھٹکھٹائے گئے، پی ٹی آئی کے اندربھی مذاکرات کے حوالے سے اختلافات ہیں، پی ٹی آئی نے پہلے کہا وہ صرف اسٹیبلشمنٹ سے براہ راست بات کریگی، بعد میں خود انہیں سمجھ آ گئی کہ حکومت سے بات کیے بغیر کوئی راستہ نہیں نکلے گا مذاکرات کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا گیا کیونکہ یہ سب ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں اپنا مفاد ہو تو بلا چوں چراں تنخواہیں بڑھا لی جاتی ہیں اور عوام سے پوچھا بھی نہیں جاتا پوچھیں بھی کیوں عوام تو کیڑے مکوڑے ہیں اور ویسے بھی ملک غنڈوں کیلئے شریفوں کیلئے،زرداریوں کیلئے،چوھدریوں کیلئے بنا ہے جو گاہے بگاہے ملک پر مسلط ہو رہے ہیں۔
بقول حبیب جالب
جب کمینے عروج پاتے ہیں
اپنی اوقات بھول جاتے ہیں
کتنے کم ظرف ہیں یہ غبّارے
چند پھونکوں سے پھول جاتے ہیں

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: کے نام پر جاتے ہیں کیا گیا کے ساتھ ہیں اور جاتا ہے نے والے رہے ہیں رہی ہے

پڑھیں:

فضل الرحمٰن کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے لاہور، کراچی، کوئٹہ میں ملین مارچ کا اعلان

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں ملین مارچ ہوگا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک ناجائز ملک ہے اور حیثیت ایک قابض ملک کی ہے، جمعیت علمائے اسلام فلسطین کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھے گی۔

انہوں نے کہا کہ کیا کوئی ملک بے گناہ عورتوں اور بچوں کو شہید کرتا ہے، کیا کبھی ملک دفاعی طور پر بے گناہ شہریوں کو شہید کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 27 اپریل کو لاہور میں بہت بڑا ملین مارچ ہوگا، پنجاب کے عوام فلسطینی بھائیوں کے حق میں آواز بلند کریں گے اور ایک قوت بن کر سامنے آئیں جو امت مسلم کی آواز ہوگی، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں غزہ کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملین مارچ ہوگا۔

سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ پاکستانی عوام خاص طور پر تاجر برادری مالی طور پر جہاد میں شریک ہوں، سیاسی طور اس جہاد میں عوام کی پشت پر کھڑا ہوں گا، ہم ان کی آزادی کے لیے اپنی جنگ اور جدوجہد جاری رکھیں گے۔

’عوام مالی طور پر جہاد میں شریک ہوں‘
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں خاص طور پر بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، کہیں پر بھی حکومتی رٹ نہیں ہے اور مسلح گروہ دنداتے پھر رہے ہیں اور عام لوگ نہ اپنے بچوں کو اسکول بھیج سکتے ہیں اور نہ مزدوری کرسکتے ہیں جب کہ کارباری طبقہ بھی پریشان ہے کہ ان سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی کارکردگی اب تک زیرو ہے، وہ کسی قسم کا ریلیف دینے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے، ہماری جماعت اس مسئلے کو بھی اجاگر کررہی ہے، ہمارا یہ موقف ہے کہ حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکے ہیں۔

’وفاقی اور صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں‘
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومتیں چاہے وفاق میں ہو یا صوبے میں، وہ عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 2018 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے کر مسترد کردیا تھا اور 2024 کے الیکشن پر بھی ہمارا وہی موقف ہے، ہم ان اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے، اس بات پر زور دے رہے ہیں، قوم کو شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں پر مسلسل عوام کی رائے کو مسترد کیا جاتا ہے اور من مانی نتائج سامنے آتے ہیں اور سلیکٹڈ حکومتیں قوم پر مسلط کی جاتی ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اہم اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

’اپوزیشن کا باضابطہ کوئی اتحاد موجود نہیں‘
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ اگر صوبوں کا حق چھینا جاتا ہے تو ہم صوبوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور اپنے پلیٹ فارم سے میدان میں رہے گی، البتہ آئے روز کے معاملات میں کچھ مشترکہ امور سامنے آتے ہیں اس حوالے سے مذہبی جماعتوں یا پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ سے ملکر اشتراق عمل کی ضرورت ہو، اس کے لیے جمعیت کی شوریٰ حکمت عملی طے کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا اب تک کوئی باضابطہ کوئی موثر اتحاد موجود نہیں لیکن ہم باہمی رابطے کو برقرار رکھیں گے تاکہ کہیں پر بھی جوائنٹ ایکشن کی ضرورت پڑے تو اس کے لیے راستے کھلے ہیں اور فضا ہموار ہے۔

’مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کرتے ہیں‘
انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل خیبرپختونخوا میں پیش کیا جانا ہے اور بلوچستان میں پیش کیا جاچکا ہے اور شاید پاس بھی ہوچکا ہے، جمعیت علمائے اسلام کی جنرل کونسل نے اس کو مسترد کردیا ہے، بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ پارلیمانی ممبران نے بل کے حق میں ووٹ دیا، ان سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے اور ان کو شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا گیا ہے اگر ان کے جواب سے مطمئن نہ ہوئے تو ان کی رکنیت ختم کردی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • جنرل بخشی جیسے نیم پاگل لوگوں کی چیخوں سے پاکستان کی صحت پہ کوئی فرق نہیں پڑتا، ایمان شاہ
  • ملکی بقا کیلئے ہم سب ایک پیج پر ہیں، حکومت اور اپوزیشن ملکر بھارت کو جواب دیں: حافظ نعیم الرحمان 
  • ’شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے‘، پی ٹی آئی رہنماؤں کی حکومت پرسخت تنقید
  • متنازع کینالوں کے برعکس نیا پروجیکٹ، جس میں حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں
  • گردشی قرض کا خاتمہ، بینکوں سے 1275 ارب روپے قرض کیلئے بات چیت جاری ہے، اسٹیٹ بینک
  • اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری،جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان
  • فضل الرحمٰن کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے لاہور، کراچی، کوئٹہ میں ملین مارچ کا اعلان
  • اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • سابق کپتان عروج ممتاز نے ڈاکٹر بن کر علاج بھی کرڈالا