Daily Ausaf:
2025-11-03@14:33:28 GMT

بھارت میں جنونی مذہبی ایجنڈااوراس کا عالمی اثر

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
گجرات کے فسادات کے بعدخاص طورپر مودی حکومت کے دوران بھارت میں عیسائی برادری کوبھی حملوں کاسامناکرناپڑرہاہے، کئی چرچ نذرِآتش کیے گئے،ننزکوزیادتی کانشانہ بنایاگیا،اور پادریوں کوزندہ جلادیاگیا۔ 2008ء میں اڑیسہ میں ہونے والے فسادات میں مزیدکئی عیسائیوں کوہلاک کردیاگیااوران کے گھرتباہ کردئیے گئے۔مذہبی شدت پسندی کایہ پہلو ظاہرکرتاہے کہ بھارت میں اقلیتی مذہبوں کے خلاف تشدد ایک وسیع پیمانے پرپھیل چکاہے،جونہ صرف مسلمانوں تک محدودہے بلکہ عیسائی برادری بھی اس کاشکارہے۔یہ سلسلہ اب بھی گاہے بگاہے جاری ہے لیکن مودی پریس ان خبروں کوشائع نہیں ہونے دیتااورنہ ہی مودی حکومت کسی بھی بیرونی پریس کے نامہ نگاروں کووہاں جانے کی اجازت دیتا ہے۔اگرکوئی کسی طرح بھیس بدل کروہاں پہنچ جائے تووہاں بی جے پی کے لوگ ان کی جان لینے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔
مذہبی جنونیت کی ایک اورشکل بھارت میں جبراً مذہب تبدیلی کی کوششوں کی صورت میں ظاہرہوئی ہے۔عیسائیوں اورمسلمانوں کو جبراًہندو بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں،جس میں ان اقلیتی گروپوں کواپنے مذہب سے دستبردارہونے اورہندومذہب اختیارکرنے کے لئے دباڈالاجارہاہے۔یہ عمل نہ صرف بھارت کے آئین کی خلاف ورزی ہے بلکہ مذہبی آزادی اورانسانی حقوق کی بنیادی اقدار کے بھی منافی ہے۔بھارتی حکومتی اداروں کی جانب سے ان واقعات کی کوئی مثر تحقیقات اورانصاف فراہم کرنے کی بجائے،ان واقعات کودبایا گیا اوران حملوں کے پس پردہ نظریات کی حوصلہ افزائی کی گئی،جس کے نتیجے میں مذہبی جنونیت میں اضافہ ہوا اوراقلیتی گروپوں میں خوف وہراس کی فضاقائم ہوئی۔
بھارت میں سکھوں کی تاریخ بھی مذہبی جنونیت سے متاثرہے،خاص طورپر1984ء میں بھارتی حکومت نے آپریشن بلیواسٹارکے تحت سکھوں کی مقدس عبادت گاہ دربارصاحب امرتسرپرحملہ کرکے نہ صرف اس مذہبی عبات گاہ کوبری طرح بمباری کرکے نقصان پہنچایاگیابلکہ ہزاروں سکھوں سمیت سکھوں کے روحانی لیڈ’’ربھنڈراانوالا‘‘کوبھی قتل کردیا گیا ۔ اس کے بعد سکھوں کے خلاف ملک بھر میں فسادات بھڑکائے گئے جن میں دہلی اوردیگرشہروں میں ہزاروں سکھوں کوقتل کردیاگیا۔سکھوں کے خلاف کئے گئے قتل عام کے دوران یہ واقعہ اس بات کی غمازی کرتاہے کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کونشانہ بناناایک معمول بن چکاہے۔دو لاکھ سکھوں کوبے دردی سے قتل کیاگیااوران پرتشددکی انتہاکردی گئی،صرف اس لیے کہ انہوں نے اپنے حقوق کامطالبہ کیاتھا اور عالمی سطح پر علیحدہ ریاست کے حق کادفاع کیاتھا۔بھارتی حکومت نے اس قتل عام کے بعدبھی کوئی مؤثراقدامات نہیں کیے اور ان مظالم کی تفتیش کودبادیاگیا۔
موجودہ بی جے پی حکومت کے جبرکے خلاف بھارت میں کئی علیحدگی پسندتحریکیں سرگرم ہیں،جن میں خالصتان تحریک،ناگا لینڈ،آسام کی علیحدگی اور تامل ناڈو کی آزادی کی تحریکیں شامل ہیں۔ان کودبانے کے لئے بھارتی حکومت طاقت کابے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں بھارت بیرون ملک اپنے سیاسی حریفوں کوقتل کرانے کی جرائم کا ارتکاب بھی کررہا ہے۔ حالیہ مثال کینیڈا میں سکھ لیڈرہردیپ سنگھ نجرکے قتل کی ہے،جس پرکینیڈاکی حکومت نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ پرالزام عائدکرتے ہوئے ثبوتوں کے ساتھ بھارت سے جواب طلب کیاہے۔اسی طرح امریکہ میں بھی بھارتی خفیہ ایجنسی کی سازشیں بے نقاب ہوچکی ہیں، جس پرامریکی حکومت نے بھارت کوسخت وارننگ جاری کی ہے۔
بھارت پرالزام ہے کہ وہ کرائے کے قاتلوں کوپاکستان میں بھی دہشت گردانہ کارروائیوں کے لئے استعمال کرتاہے۔بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیوکی گرفتاری اس بات کاواضح ثبوت ہے کہ بھارت، پاکستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہے اوریہ بھی حقیقت ہے کہ جب قصرسفید کے فرعون کے احکام پرپاکستان کافاسق کمانڈو مشرف امریکاکومکمل اعانت فراہم کررہا تھا،اسی وقت امریکا ایک خاص سازش کے تحت افغانستان میں انڈیا کو پاکستان میں دہشت گردی کے لئے ہرقسم کی اعانت فراہم کررہاتھاجوآج بھی جاری ہے۔
بھارت میں اقلیتوں پرہونے والے حملے اورانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عالمی برادری کے لئے لمحہ فکریہ ہیں۔گجرات، سکھ نسل کشی،عیسائیوں پر حملے،کشمیرمیں بربریت،اور بیرون ملک کینیڈا، امریکا اور پاکستان میں دہشت گردی جیسے معاملات سے یہ واضح ہوتاہے کہ جہاں بھارت میں اقلیتوں کے لئے حالات نہایت خطرناک ہوچکے ہیں اورانسانیت دم توڑ رہی ہے وہاں بیرونِ ملک بھارتی دہشتگردی کے نتیجے میں دنیاکبھی بھی مکمل تاریک ہونے کے خطرے سے دوچارہوسکتی ہے۔ اب یہ اقوامِ عالم کے ان باشعورافرادکی ذمہ داری ہے کہ اس خوبصورت دنیاکوبچانے اوراپنی آئندہ آنے والی نسلوں کوایک خوشحال اورمصائب سے پاک دنیا دینے کے لئے اپنافرض ادا کریں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بھارتی حکومت بھارت میں حکومت نے کے خلاف کے لئے

پڑھیں:

بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات کیلیے سیکورٹی پلان پر مشاورت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) کراچی پولیس آفس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو سے پاکستان سکھ کونسل کے پیٹرن اِن چیف سردار رمیش سنگھ کی قیادت میں چار رکنی وفد نے ملاقات کی۔وفد میں صدر گرو نانک دربار کراچی سریش پسوانی، جواہر لال اور دیپک سنگھ بھی شامل تھے۔ ملاقات میں بابا گرو نانک دیو جی کے 556ویں جنم دن کی تقریبات کے موقع پر سیکورٹی، ٹریفک اور انتظامی امور کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی نے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ تمام زائرین، شرکاء اور مذہبی مقامات کی حفاظت کے لیے فول پروف سیکورٹی انتظامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پولیس بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ اور اقلیتوں کے مذہبی تہواروں کے دوران پُرامن ماحول برقرار رکھنے کے لیے مکمل طور پر پُرعزم ہے۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • ویمنز ورلڈ کپ؛ بھارتی ٹیم جنوبی افریقہ کو باآسانی شکست دے کر عالمی چمپیئن بن گئی
  • نومبر 1984ء میں سکھوں کی نسل کشی بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب ہے
  • ٹرمپ نے نائجیریا میں ممکنہ فوجی کارروائی کی تیاری کا حکم دیدیا
  • امریکہ نے عالمی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے‘اعجازقادری
  • امریکہ امن کا نہیں، جنگ کا ایجنڈا آگے بڑھا رہا ہے، ثروت اعجاز قادری
  • دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا
  • یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب
  • بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات کیلیے سیکورٹی پلان پر مشاورت
  • سڑکیں کچے سے بدتر، جرمانے عالمی معیار کے