Daily Ausaf:
2025-09-18@19:05:55 GMT

بھارت میں جنونی مذہبی ایجنڈااوراس کا عالمی اثر

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
گجرات کے فسادات کے بعدخاص طورپر مودی حکومت کے دوران بھارت میں عیسائی برادری کوبھی حملوں کاسامناکرناپڑرہاہے، کئی چرچ نذرِآتش کیے گئے،ننزکوزیادتی کانشانہ بنایاگیا،اور پادریوں کوزندہ جلادیاگیا۔ 2008ء میں اڑیسہ میں ہونے والے فسادات میں مزیدکئی عیسائیوں کوہلاک کردیاگیااوران کے گھرتباہ کردئیے گئے۔مذہبی شدت پسندی کایہ پہلو ظاہرکرتاہے کہ بھارت میں اقلیتی مذہبوں کے خلاف تشدد ایک وسیع پیمانے پرپھیل چکاہے،جونہ صرف مسلمانوں تک محدودہے بلکہ عیسائی برادری بھی اس کاشکارہے۔یہ سلسلہ اب بھی گاہے بگاہے جاری ہے لیکن مودی پریس ان خبروں کوشائع نہیں ہونے دیتااورنہ ہی مودی حکومت کسی بھی بیرونی پریس کے نامہ نگاروں کووہاں جانے کی اجازت دیتا ہے۔اگرکوئی کسی طرح بھیس بدل کروہاں پہنچ جائے تووہاں بی جے پی کے لوگ ان کی جان لینے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔
مذہبی جنونیت کی ایک اورشکل بھارت میں جبراً مذہب تبدیلی کی کوششوں کی صورت میں ظاہرہوئی ہے۔عیسائیوں اورمسلمانوں کو جبراًہندو بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں،جس میں ان اقلیتی گروپوں کواپنے مذہب سے دستبردارہونے اورہندومذہب اختیارکرنے کے لئے دباڈالاجارہاہے۔یہ عمل نہ صرف بھارت کے آئین کی خلاف ورزی ہے بلکہ مذہبی آزادی اورانسانی حقوق کی بنیادی اقدار کے بھی منافی ہے۔بھارتی حکومتی اداروں کی جانب سے ان واقعات کی کوئی مثر تحقیقات اورانصاف فراہم کرنے کی بجائے،ان واقعات کودبایا گیا اوران حملوں کے پس پردہ نظریات کی حوصلہ افزائی کی گئی،جس کے نتیجے میں مذہبی جنونیت میں اضافہ ہوا اوراقلیتی گروپوں میں خوف وہراس کی فضاقائم ہوئی۔
بھارت میں سکھوں کی تاریخ بھی مذہبی جنونیت سے متاثرہے،خاص طورپر1984ء میں بھارتی حکومت نے آپریشن بلیواسٹارکے تحت سکھوں کی مقدس عبادت گاہ دربارصاحب امرتسرپرحملہ کرکے نہ صرف اس مذہبی عبات گاہ کوبری طرح بمباری کرکے نقصان پہنچایاگیابلکہ ہزاروں سکھوں سمیت سکھوں کے روحانی لیڈ’’ربھنڈراانوالا‘‘کوبھی قتل کردیا گیا ۔ اس کے بعد سکھوں کے خلاف ملک بھر میں فسادات بھڑکائے گئے جن میں دہلی اوردیگرشہروں میں ہزاروں سکھوں کوقتل کردیاگیا۔سکھوں کے خلاف کئے گئے قتل عام کے دوران یہ واقعہ اس بات کی غمازی کرتاہے کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کونشانہ بناناایک معمول بن چکاہے۔دو لاکھ سکھوں کوبے دردی سے قتل کیاگیااوران پرتشددکی انتہاکردی گئی،صرف اس لیے کہ انہوں نے اپنے حقوق کامطالبہ کیاتھا اور عالمی سطح پر علیحدہ ریاست کے حق کادفاع کیاتھا۔بھارتی حکومت نے اس قتل عام کے بعدبھی کوئی مؤثراقدامات نہیں کیے اور ان مظالم کی تفتیش کودبادیاگیا۔
موجودہ بی جے پی حکومت کے جبرکے خلاف بھارت میں کئی علیحدگی پسندتحریکیں سرگرم ہیں،جن میں خالصتان تحریک،ناگا لینڈ،آسام کی علیحدگی اور تامل ناڈو کی آزادی کی تحریکیں شامل ہیں۔ان کودبانے کے لئے بھارتی حکومت طاقت کابے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں بھارت بیرون ملک اپنے سیاسی حریفوں کوقتل کرانے کی جرائم کا ارتکاب بھی کررہا ہے۔ حالیہ مثال کینیڈا میں سکھ لیڈرہردیپ سنگھ نجرکے قتل کی ہے،جس پرکینیڈاکی حکومت نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ پرالزام عائدکرتے ہوئے ثبوتوں کے ساتھ بھارت سے جواب طلب کیاہے۔اسی طرح امریکہ میں بھی بھارتی خفیہ ایجنسی کی سازشیں بے نقاب ہوچکی ہیں، جس پرامریکی حکومت نے بھارت کوسخت وارننگ جاری کی ہے۔
بھارت پرالزام ہے کہ وہ کرائے کے قاتلوں کوپاکستان میں بھی دہشت گردانہ کارروائیوں کے لئے استعمال کرتاہے۔بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیوکی گرفتاری اس بات کاواضح ثبوت ہے کہ بھارت، پاکستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہے اوریہ بھی حقیقت ہے کہ جب قصرسفید کے فرعون کے احکام پرپاکستان کافاسق کمانڈو مشرف امریکاکومکمل اعانت فراہم کررہا تھا،اسی وقت امریکا ایک خاص سازش کے تحت افغانستان میں انڈیا کو پاکستان میں دہشت گردی کے لئے ہرقسم کی اعانت فراہم کررہاتھاجوآج بھی جاری ہے۔
بھارت میں اقلیتوں پرہونے والے حملے اورانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عالمی برادری کے لئے لمحہ فکریہ ہیں۔گجرات، سکھ نسل کشی،عیسائیوں پر حملے،کشمیرمیں بربریت،اور بیرون ملک کینیڈا، امریکا اور پاکستان میں دہشت گردی جیسے معاملات سے یہ واضح ہوتاہے کہ جہاں بھارت میں اقلیتوں کے لئے حالات نہایت خطرناک ہوچکے ہیں اورانسانیت دم توڑ رہی ہے وہاں بیرونِ ملک بھارتی دہشتگردی کے نتیجے میں دنیاکبھی بھی مکمل تاریک ہونے کے خطرے سے دوچارہوسکتی ہے۔ اب یہ اقوامِ عالم کے ان باشعورافرادکی ذمہ داری ہے کہ اس خوبصورت دنیاکوبچانے اوراپنی آئندہ آنے والی نسلوں کوایک خوشحال اورمصائب سے پاک دنیا دینے کے لئے اپنافرض ادا کریں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بھارتی حکومت بھارت میں حکومت نے کے خلاف کے لئے

پڑھیں:

پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ

 پاکستان پیپلز پارٹی نے پنجاب حکومت سے صوبے بھر میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے، سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں سے مکمل چھوٹ دینے، بین الاقوامی برادری کے تعاون سے تعمیر نو کے منصوبے شروع کرنے کا بھی مطالبہ کر لیا ہے۔

سندھ کے سینئر وزیر صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات شرجیل انعام میمن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پنجاب میں سیلاب کی وجہ سے کھیت تباہ ہوچکے، کسان مشکلات کا دوچار، عام عوام کی زندگیاں اجیرن ہوچکی ہیں، حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں پنجاب میں 21 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی رقبہ زیرِ آب آچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں نے چاول، کپاس، گنے اور مکئی جیسی اہم فصلوں کو مکمل طور پر متاثر کیا ہے، سبزیوں کی بربادی کے باعث مارکیٹ میں شدید قلت اور قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، ہزاروں مویشی بھی سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں، جو کسانوں کی جمع پونجی سمجھے جاتے تھے۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ نقصانات نے کسانوں کو کمر توڑ معاشی بحران میں دھکیل دیا، قومی معیشت کو بھی کاری ضرب لگائی ہے، مجموعی طور پر معیشت کو اربوں کا نقصان پہنچ چکا ہے، ملک کو فوڈ سیکیورٹی کے سنگین خطرات لاحق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرح پنجاب حکومت کی جانب سے بھی صوبے میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنی چاہئے، کسانوں کی بروقت ریلیف اور قومی فوڈ سکیورٹی سے بچنے کے لئے پنجاب میں ایگریکلچرل ایمرجنسی ناگزیر ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے معاشی بوجھ کو کم کرنے کے لیے نہ صرف کسانوں بلکہ تمام سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں سے مکمل چھوٹ دی جائے، یہ وقت صرف ہمدردی کے اظہار کا نہیں بلکہ عملی اقدامات اٹھانے کا ہے۔

سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت پاکستان اور حکومت پنجاب کو چاہیے کہ وہ فوری امداد کے لئے عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کو اعتماد میں لے اور عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے پنجاب کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر بحالی کے منصوبے شروع کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں تباہ کن سیلاب کے بعد اکیس لاکھ گھروں کی تعمیر اور متبادل توانائی کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں، سندھ کے طرز پر پنجاب میں بھی بحالی اور تعمیرِ نو کے لیے منصوبہ بندی کی جائے۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ میں حکومت نے عالمی اداروں کے اشتراک سے نہ صرف گھر تعمیر کرائے ہیں بلکہ مفت سولر پلیٹس بھی تقسیم کی جارہی ہیں، یہی ماڈل پنجاب میں بھی اپنایا جانا چاہیے تاکہ متاثرین کو پائیدار ریلیف اور بہتر مستقبل میسر آسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں سندھ کے عوام اور حکومت مکمل طور پر پنجاب کے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ
  • کینیڈا، سکھوں کا بھارتی قونصلیٹ کے گھیراؤ کا اعلان
  • حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
  • سکھوں نے کینیڈا میں بھارتی قونصلیٹ کے گھیراؤ کا اعلان کیوں کیا؟
  • بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
  • عالمی سطح پر اسرائیل کو ذلت اور شرمندگی کا سامنا
  • بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن 
  • پاکستان کا کرپٹو کرنسی میں ابھرتا ہوا عالمی مقام، بھارتی ماہرین بھی معترف
  • بھارتی حکومت نے سکھ یاتریوں کو بابا گورونانک کی برسی پر آنے سے روک دیا
  • بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن