کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2025ء)شرح سود میں کمی کے اثرات سرمایہ کاری پر بھی پڑنے لگے، مارکیٹ ٹریژری بلز میں غیرملکی سرمایہ کاری میں تیزی سے کمی آئی ہے، جنوری 2025 میں اب تک غیر ملکی سرمایہ کاروں نے 149 ملین ڈالر نکال لئے ہیں۔جون 2024 سے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے کلیدی پالیسی ریٹ میں مجموعی طور پر 10 فیصد پوائنٹس کی کمی کی ہے، جو 22 فیصد سے کم ہوکر جنوری 2025 میں 12 فیصد پر آگئی ہے۔

اس کٹوتی کے نتیجے میں قلیل مدتی سرکاری سیکورٹیز کے منافع کے مارجن میں کمی واقع ہوئی ہے، 3 ماہ اور 6 ماہ کے ٹی بلز پر منافع بالترتیب 11.

5854 فیصد اور 11.4048 فیصد تک گرگیا ہے۔مارکیٹ ٹریژری بلز کے منافع میں نمایاں کمی کے نتیجے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے قلیل مدتی حکومتی سیکیورٹیز سے سرمایہ کاری واپس لینا شروع کردیا ہے اور جنوری 2025 کے پہلے 24 دنوں کے دوران ایم ٹی بیز سے 149 ملین ڈالر نکال لئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

اسٹیٹ بینک کے مطابق 24 جنوری 2025 تک ٹی بلز میں غیر ملکی سرمایہ کاری صرف 117.15 ملین ڈالر رہی جس کے نتیجے میں 32.4 ملین ڈالر کا خالص اخراج ہوا۔تجزیہ کاروں کے مطابق اس انخلا کی بڑی وجہ پالیسی ریٹ میں مسلسل کمی ہے جس کی وجہ سے قلیل مدتی سرکاری سیکیورٹیز کے منافع میں کمی واقع ہوئی ہے۔پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بیز)جو طویل مدتی سرمایہ کاری کے آپشنز پیش کرتے ہیں، جنوری 2025 کے دوران کسی بھی غیر ملکی سرمائے کو راغب کرنے میں ناکام رہے، درحقیقت جنوری 2025 کے پہلے 24 دنوں کے دوران پی آئی بیز نے 0.875 ملین ڈالر کا بڑے پیمانے پر اخراج دیکھا، قلیل مدتی ٹی بل سیگمنٹ میں چیلنجز کے باوجود مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران سرکاری سیکیورٹیز میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی مجموعی کارکردگی مثبت رہی۔

یکم جولائی 2024 سے 24 جنوری 2025 تک ٹی بلز میں غیر ملکی سرمایہ کاری 1.028 ارب ڈالر رہی جبکہ واپسی 880.4 ملین ڈالر رہی جس کے نتیجے میں اس عرصے کے دوران 148.2 ملین ڈالر کی خالص سرمایہ کاری ہوئی۔پی آئی بی جیسے طویل مدتی بانڈز میں غیر ملکی سرمایہ کاری نے زیادہ لچک دکھائی ہے۔ مالی سال 2025 کے پہلے 7 ماہ کے دوران پی آئی بیز میں مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری 19.604 ملین ڈالر تک پہنچ گئی جبکہ اسی عرصے کے دوران 2.04 ملین ڈالر کی معمولی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی تھی۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے نتیجے میں قلیل مدتی ملین ڈالر کے دوران کے پہلے پی آئی

پڑھیں:

کولمبیا یونیورسٹی نے غزہ مظالم پر غیرت بیچ دی، ٹرمپ انتظامیہ سے 200 ملین ڈالر کا مک مُکا

واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) کولمبیا یونیورسٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے ایک معاہدے کے تحت 200 ملین ڈالر ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ یہ تصفیہ اس الزام کے بعد کیا گیا کہ یونیورسٹی نے اپنے یہودی طلبہ کو درپیش خطرات کے خلاف مناسب اقدامات نہیں کیے۔

بین الاقوامی زرائع ابلاغ کے مطابق یہ رقم تین سال کی مدت میں امریکی وفاقی حکومت کو ادا کی جائے گی۔ اس معاہدے کے بدلے حکومت نے مارچ میں منجمد کیے گئے 400 ملین ڈالر کے وفاقی گرانٹس میں سے کچھ کو بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

احتجاج اور الزامات کا پس منظر
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کولمبیا یونیورسٹی کو گزشتہ سال اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ کے دوران نیویارک کیمپس میں ہونے والے احتجاجات پر تنقید کا سامنا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے الزام عائد کیا تھا کہ یونیورسٹی کیمپس میں بڑھتے ہوئے سام دشمنی کے واقعات کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔

حکومت کی شرائط اور یونیورسٹی کی تبدیلیاں
اس معاہدے کے تحت کولمبیا یونیورسٹی نے کئی اہم اقدامات کیے ہیں، جن میں شامل ہیں:

مشرقِ وسطیٰ کے مطالعاتی شعبے کی تنظیم نو
خصوصی اہلکاروں کی تعیناتی جو مظاہرین کو ہٹا سکتے ہیں یا گرفتار کر سکتے ہیں
احتجاج میں شریک طلبہ کے خلاف کارروائی
مظاہروں میں شناختی کارڈ دکھانے کی شرط
مظاہروں کے دوران چہرے ڈھانپنے یا ماسک پہننے پر پابندی
طلبہ گروپوں پر سخت نگرانی
کیمپس سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ
ڈی آئی ای پالیسیوں کا خاتمہ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ کولمبیا یونیورسٹی نے اس بات سے بھی اتفاق کیا ہے کہ وہ ڈی آئی ای (ڈائیورسٹی، اِکویٹی اینڈ اِنکلوژن) پالیسیوں کا خاتمہ کرے گی اور طلبہ کو صرف میرٹ کی بنیاد پر داخلہ دے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ کے شہری حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔

آزاد نگران کی تقرری
معاہدے کے مطابق ایک آزاد نگران کو مقرر کیا جائے گا جو یونیورسٹی میں کی جانے والی اصلاحات کی نگرانی کرے گا۔ اس معاہدے کے تحت منسوخ یا معطل کیے گئے بیشتر گرانٹس بھی بحال کیے جائیں گے۔

یونیورسٹی کا مؤقف
کولمبیا یونیورسٹی کی قائم مقام صدر کلیئر شپ مین نے ایک بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ ادارے کی خودمختاری کو برقرار رکھتے ہوئے وفاقی حکومت کے ساتھ شراکت داری کو بحال کرنے میں مدد دے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ کسی غلطی کا اعتراف نہیں بلکہ ایک باہمی اتفاق رائے پر مبنی فیصلہ ہے۔

ہارورڈ یونیورسٹی کا مختلف موقف
دوسری جانب، ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف قانونی جنگ چھیڑ رکھی ہے اور عدالت میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔ حکومت نے ہارورڈ کے خلاف بھی اربوں ڈالر کے فنڈز معطل کر دیے ہیں اور غیر ملکی طلبہ کے داخلے پر پابندیاں لگانے کی کوشش کی ہے۔ اس مقدمے کی سماعت پیر سے شروع ہو چکی ہے۔

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • نائب وزیرِاعظم کی امریکی سرمایہ کاروں سے ملاقات، پاکستان کے معاشی امکانات پر تبادلہ خیال
  • پاکستان میں اصلاحات اور ڈیجیٹائزیشن سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے، اسحاق ڈار
  • پاکستان میں ڈیجیٹلائزیشن، سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے: اسحاق ڈار
  • کولمبیا یونیورسٹی نے غزہ مظالم پر غیرت بیچ دی، ٹرمپ انتظامیہ سے 200 ملین ڈالر کا مک مُکا
  • پاکستان میں اصلاحات اور ڈیجیٹلائزیشن سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے: اسحاق ڈار
  • چین کی ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ غیرملکی سرمایہ کاری کے لیےایک پرکشش منزل رہی ہے، چینی میڈیا
  • سعودی عرب کا شام میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • اسحاق ڈار کی نیویارک میں تاجروں اور سرمایہ کاروں سے ملاقات۔ سرمایہ کاری کے حوالے سے گفتگو
  • نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار کی نیویارک میں تاجروں اور سرمایہ کاروں سے ملاقات
  • پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں تاریخی اضافہ، چین سرِفہرست