ٹرانس جینڈرز اب خواتین کے کھیلوں میں حصہ نہیں لیں گے؛ ٹرمپ نے دستخط کردیے
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خواجہ سراؤں کو خواتین کے کھیلوں کے مقابلے میں حصہ لینے سے روکنے کے حکم نامے پر دستخط کردیئے۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے انتخابی وعدوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے ایک اور حکم نامے پر دستخط کردیئے۔
اس حکم نامے کے تحت تبدیلیٔ جنس کا آپریشن کروانے کے بعد لڑکی بن جانے والوں پر خواتین کے کھیلوں میں حصہ لینے پر پابندی ہوگی۔
علاوہ ازیں ان ٹرانس جینڈرز کو تعلیمی اداروں اور دیگر مقامات پر خواتین کے لیے مخصوص لاکرز بھی استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اس صدارتی حکم نامے پر عمل درآمد نہ کرنے والے تعلیمی اداروں کے وفاقی حکومت کے دیئے جانے والے فنڈز روک دیئے جائیں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کھیل کے میدان میں ان ٹرانس جینڈرز مردوں کو خواتین کا حق مارنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اس حکم نامے پر ملا رجحان سامنے آ رہا ہے۔ اس حکم نامے کی حمایت کرنے والے بھی کثیر تعداد میں ہے تو تنقید کرنے والوں کی بھی کمی نہیں۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی انتخابات میں فتح کی ایک وجہ ٹرانس جینڈرز اور تارکین وطن کے حوالے سے قانون سازی کرنے کے وعدے بھی تھے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ خواتین کے
پڑھیں:
ایئرپورٹ پر کپڑے اتروا کر طبی معائنہ؛ آسٹریلوی خواتین کی مقدمے میں کامیابی
آسٹریلوی خواتین کو قطر ایئرویز کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی اجازت مل گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان 5 آسٹریلوی خواتین نے دعویٰ کیا تھا کہ 2020 میں انھیں دوحہ ایئرپورٹ پر مسلح محافظوں نے زبردستی جہاز سے اتار کر ان کی جامہ تلاشی لی اور زبردستی طبی معائنے کیا۔
متاثرہ خواتین میں سے پانچ نے 2022 میں قطر ایئرویز، ایئرپورٹ آپریٹر "مطار" اور قطر کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے خلاف آسٹریلیا میں مقدمہ دائر کیا تھا۔
انھوں نے "مونٹریال کنونشن" کے تحت ہوائی جہاز کے سفر کے دوران ہونے والی زیادتیوں کی بنیاد پر ذمہ داری کا تعین کرنے کے ساتھ ساتھ غفلت، حملہ، اور غیر قانونی حراست کے الزامات بھی عائد کیے۔
متاثرہ خواتین نے دعویٰ کیا کہ ان کے ساتھ ہونے والے غیر رضامندانہ جسمانی معائنے کے نتیجے میں انہیں شدید ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کا سامنا کرنا پڑا۔
گزشتہ برس وفاقی عدالت کے جسٹس جان ہیلی نے مقدمے کو خارج قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کامیابی کا کوئی حقیقی امکان نہیں ہے۔
عدالت نے یہ بھی قرار دیا تھا کہ قطر کی سول ایوی ایشن اتھارٹی ایک "غیر ملکی ریاست" ہے جس پر آسٹریلوی قوانین لاگو نہیں ہوتے۔
تاہم آج عدالت کے مکمل بینچ نے قطر ایئرویز کے خلاف مقدمے کو جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ پیچیدہ ہے اور اسے ابتدائی مرحلے پر مسترد کرنا مناسب نہیں۔
جس پر آج فیصلہ سناتے ہوئے آسٹریلیا کی وفاقی عدالت نے ابتدائی طور پر مقدمہ خارج کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ فیصلہ کرنا کہ آیا دعوے مونٹریال کنونشن کے دائرہ کار میں آتے ہیں یا نہیں، ایک پیچیدہ معاملہ ہے اس لیے یہ مقدمہ سمری طور پر خارج کرنے کے قابل نہیں۔
عدالت نے قطر ایئرویز اور مطار کو مقدمے کی اپیل کے اخراجات ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
متاثرہ خواتین کے وکیل ڈیمین سٹورزیکر نے کہا کہ ہماری مؤکلین نے اس رات دوحہ میں ایک تکلیف دہ تجربہ برداشت کیا، اور وہ انصاف کی مستحق ہیں۔ انہیں عدالت میں اپنے مقدمے کی پیروی کرنے کا حق دیا جانا چاہیے تاکہ وہ اس اذیت کا ازالہ حاصل کر سکیں۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2020 میں دوحہ کے حماد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے بیت الخلاء سے ایک نومولود بچہ ملا تھا۔
اس کے بعد دس مختلف پروازوں کی خواتین جن میں 13 آسٹریلوی شہری بھی شامل تھیں کو تلاشی کے لیے روک لیا گیا اور بعض کو مبینہ طور پر زبردستی کپڑے اتارنے اور طبی معائنہ کروانے پر مجبور کیا گیا۔
قطری حکام کی جانب سے انہیں ہوائی جہاز سے اتار کر رن وے پر کھڑی ایمبولینسوں میں لے جایا گیا، جہاں ایک نرس نے ان کا ذاتی معائنہ کیا۔ بعض خواتین نے کہا کہ ان سے زیر جامہ بھی اتروایا گیا۔