لاہور ہائیکورٹ میں 10 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے لیے جوڈیشنل کمیشن کا اجلاس شروع
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ میں 10 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کا معاملے پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس جاری ہے۔
جوڈیشل کمیشن لاہور ہائیکورٹ میں 10 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے لیے 4 ڈسٹرکٹ سیشن ججز اور 45 سینیئر وکلا کے ناموں پر غور کرے گا، اس ضمن میں ڈسٹرکٹ سیشن جج قیصر نذیر بٹ، محمد اکمل خان، جزیلہ اسلم اور ابہر گل خان کے نام زیر غور ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جوڈیشل کمیشن نے پشاور ہائیکورٹ کے لیے 10 ایڈیشنل ججز کی منظوری دیدی
جوڈیشل کمیشن اپنےئ اجلاس میں ایڈووکیٹ عدنان شجاع بٹ، ایان طارق بھٹہ اور امبرین انور راجہ سمیت اسد محمود عباسی، عاصمہ حامد اور بشریٰ قمر کے ناموں پر بھی غور کرے گا۔
اسی طرح کمیشن ایڈووکیٹ اقبال احمد خان، سلطان محمود، غلام سرور، حیدر رسول مرزا، حارث عظمت، حسیب شکور پراچہ، حسن نواز مخدوم، ہماں اعجاز زمان کے ناموں پر غور کرےگا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو عہدے پر بحال کردیا گیا
جوڈیشل کمیشن کے روبرو خالد اسحاق، ملک جاوید اقبال وائیں، ملک محمد اویس خالد، ملک وقار حیدر اعوان، میاں بلال بشیر، مغیث اسلم ملک، محمد اورنگزیب خان، محمد جواد ظفر، محمد نوید فرحان کے نام بھی زیر غور ہیں۔
سینیئر وکلا میں نوازش علی پیرزادہ، ساجد خان تنولی، ثاقب جیلانی، محمد زبیر خالد، منور السلام، مقتدر اختر شبیر، مشتاق احمد مہل، نجف مزمل خان، نوید احمد خواجہ، قادر بخش، قاسم علی چوہان، رافع ذیشان جاوید الطاف کے ناموں پر غور ہوگا۔
مزید پڑھیں:لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا کو عہدے سے ہٹانے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر
جوڈیشل کمیشن رانا شمشاد خان، رضوان اختر اعوان، صباحت رضوی، سلمان احمد، سمیعہ خالد، سردار اکبر علی، شیغن اعجاز، سید احسن رضا کاظمی، انتخاب حسین شاہ اور عثمان اکرم ساہی کے ناموں پر بھی بحث کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایڈیشنل ججز جسٹس یحییٰ آفریدی جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس آف پاکستان لاہور ہائیکورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایڈیشنل ججز جسٹس یحیی ا فریدی جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس ا ف پاکستان لاہور ہائیکورٹ لاہور ہائیکورٹ ایڈیشنل ججز کی جوڈیشل کمیشن کے ناموں پر کے لیے
پڑھیں:
صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی
رہنما پی ٹی آئی صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیے کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے، اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔
9 مئی مقدمات میں رہنما پی ٹی آئی صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
وکیل پنجاب حکومت نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی، ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا صنم جاوید کیخلاف ایکشن، بریت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
جسٹس ہاشم کاکڑ کا کہنا تھا کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے، انہوں نے پنجاب حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ اب یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں۔
جس پر وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیتے ہوئے ملزمہ کو بری کیا، جسٹس ہاشم کاکڑ بولے؛ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کے مطابق اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے، اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔
مزید پڑھیں: صنم جاوید طیبہ راجا کے ساتھ ہونے والے جھگڑے پر کھل کر بول پڑیں
وکیل پنجاب حکومت کا موقف تھا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جسٹس صلاح الدین نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ کرمنل ریویژن میں ہائیکورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم بولے؛آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے، کیا پتا کل کو آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9 مئی مقدمات میں شامل کردیں۔
عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9 مئی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ سوموٹو صنم جاوید لاہور ہائیکورٹ