Express News:
2025-06-19@06:20:31 GMT

جواں سالہ لڑکی کو اغوا کرنے کی کوشش ناکام؛ ویڈیو دیکھیں

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

لاہور:

جواں سالہ لڑکی کو اغوا کرنے کی کوشش ناکام بنا کر پولیس نے 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

ترجمان ڈولفن پولیس کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقے رائیونڈ میں جواں سالہ لڑکی کے اغوا کی کوشش ناکام بناتے ہوئے دو ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ڈولفن ٹیم کو رائیونڈ کے نواحی علاقے سے 14 سالہ صنم کے اغوا کی کال موصول ہوئی تھی، جس پر ڈولفن ٹیم فوری طور پر متاثرہ خاندان کے پاس پہنچی اور تفصیلات حاصل کیں۔

اطلاعات کے مطابق ملزمان نے بچی کو صبح 4 بجے  گھر سے اغوا کیا تھا۔ 

ڈولفن ٹیم نے دونوں ملزمان کو انٹیلیجنس بیسڈ کارروائی کرتے ہوئے ٹریس  کیا اور بچی کو بازیاب کروایا۔ ملزمان نے بچی کو اغوا کرنے کے بعد قریبی بوسیدہ مکان میں بند کیا ہوا تھا۔

ترجمان ڈولفن پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان سعید، دلبر کا تعلق اندرون سندھ سے ہے جب کہ متاثرہ لڑکی صنم رائیونڈ کے نواحی علاقے کی رہائشی ہے، جسے بہ حفاظت والدین کے حوالے کردیا گیا ہے۔

ملزمان کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرنے کے بعد قانونی کارروائی  کے لیے تھانہ رائیونڈ کے حوالے کردیا گیا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ملزمان کو

پڑھیں:

فضل الرحمان کے بیٹے کے اغوا کی کوشش،کیا خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع نو گو ایریاز بن گئے؟

خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں نامعلوم مسلح افراد نے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے بیٹے کو اغوا کرنے کی کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیں:ڈی آئی خان: وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا رشتہ دار فائرنگ سے جاں بحق

اس واقعے کے بعد یہ سوال شدت سے اٹھنے لگا ہے کہ کیا صوبے کے جنوبی اضلاع سکیورٹی کے حوالے سے ’نو گو ایریا‘ بن چکے ہیں؟

اغوا کی کوشش کی تصدیق

جے یو آئی (ف) اور ڈی آئی خان پولیس دونوں نے واقعے کی تصدیق کر دی ہے۔ پارٹی رہنما اور مولانا فضل الرحمان کے بھائی سینیٹر مولانا عطا الرحمان نے سینیٹ کو بتایا کہ ان کے بھتیجے اور جے یو آئی (ف) کے رہنما اسجد محمود کو کس طرح اغوا کرنے کی کوشش کی گئی۔

پولیس کے مطابق واقعے کی رپورٹ سی ٹی ڈی نے درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، تاہم تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔

نیشنل ہائی وے پر 50 مسلح افراد کی جانب سے قافلے پر حملہ

مولانا عطا الرحمان نے سینیٹ میں بتایا کہ چند روز قبل اسجد محمود ایک جنازے میں شرکت کے لیے ڈی آئی خان سے لکی مروت جا رہے تھے۔ اسی دوران نیشنل ہائی وے پر تقریباً 50 مسلح افراد نے ان کا قافلہ روک لیا۔

مولانا اعطا الرحمان

انہوں نے مزید بتایا کہ اسجد محمود عام انتخابات میں لکی مروت سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار شیر افضل مروت کے مدمقابل تھے، اور وہ پارٹی کے سرگرم کارکن بھی ہیں۔

مسلح تصادم کی صورتحال، لیکن بات چیت سے رہائی

مولانا اسجد کے ساتھ موجود محافظوں نے مزاحمت کی اور دونوں طرف سے ایک دوسرے پر بندوقیں تان لی گئیں، جس سے صورتحال کشیدہ ہو گئی۔

تاہم اسجد محمود کی طرف سے کی گئی بات چیت کے بعد شدت پسندوں کے کمانڈر نے انہیں جانے دیا۔

یہ بھی پڑھیں:ڈی آئی خان: نامعلوم افراد کی فائرنگ اور بم دھماکے کے نتیجے میں بلوچستان لیویز کے 4 اہلکار شہید

عطا الرحمان نے یہ وضاحت نہیں کی کہ گفتگو میں کیا بات ہوئی یا کس بنیاد پر رہائی ملی، لیکن بعد ازاں شدت پسندوں کی طرف سے موصول پیغام میں اسجد کو چھوڑنے کو ’غلطی‘ قرار دیا گیا۔

جے یو آئی کا تحفظ کا مطالبہ

عطا الرحمان نے سینیٹ میں زور دیا کہ جے یو آئی (ف) ہمیشہ ریاست پاکستان کے ساتھ کھڑی رہی ہے، لیکن اب ان کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے حکومت سے اپنے رہنماؤں کے لیے تحفظ کا مطالبہ کیا اور خبردار کیا کہ اگر ایسی کارروائیاں جاری رہیں تو جماعت خاموش نہیں رہے گی۔

ڈی آئی خان اور جنوبی اضلاع دہشتگردی کی لپیٹ میں

ڈی آئی خان، جو کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا آبائی ضلع بھی ہے، کافی عرصے سے دہشتگردی کا شکار ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق صوبے کے جنوبی اضلاع، جیسے ڈی آئی خان، لکی مروت، بنوں، ٹانک وغیرہ میں دہشتگردوں کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔

مولانا اسجد محمود

یہ علاقے اغوا، بھتہ خوری، اور حملوں جیسے جرائم کے لیے مشہور ہوتے جا رہے ہیں۔

ڈی آئی خان دہشتگردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ کیوں؟

سینیئر صحافی رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق، ڈی آئی خان میں دہشت گردوں کی موجودگی 2004 سے ہے۔

ان کے مطابق ڈی آئی خان چار یا اس سے زائد اطراف سے جنوبی وزیرستان، بلوچستان اور پنجاب سے جڑا ہوا ہے، جس کی وجہ سے دہشتگردوں کے لیے یہاں سے فرار ہونا آسان ہے۔

یہ بھی پڑھیں:گورنر خیبرپختونخوا کا ڈی آئی خان اور سکھر ایئرپورٹس جیسے منصوبے جلد شروع کرنے کا مطالبہ

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈی آئی خان کے نواحی علاقے پسماندہ ہیں، جہاں شدت پسند گروپوں کے لیے کارروائیاں کرنا اور چھپنا آسان ہے۔

گنڈاپور گروپ کی سرگرمیاں کلاچی میں جاری ہیں اور وہ پورے ضلع میں متحرک ہے۔

گنڈاپور گروپ کی طاقت میں اضافہ کیسے ہوا؟

رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق، طالبان کی موجودگی اس علاقے میں پرانے وقتوں سے ہے، کیونکہ طالبان کے بانیوں میں کچھ افراد کا تعلق انہی علاقوں سے تھا۔

افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد کئی طالبان جنگجو پاکستان آئے اور جنوبی اضلاع میں مقامی گروپوں سے مل گئے، جس سے ان گروہوں کی طاقت میں نمایاں اضافہ ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ 2 سال قبل لکی مروت میں سرگرم ٹیپو گروپ نے طالبان سے الحاق کیا، جس کے بعد اس کی طاقت میں کئی گنا اضافہ ہوا۔

تشویشناک سیکیورٹی صورتحال

رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق، طالبان کی موجودگی کا اندازہ ان اضلاع میں دہشتگردی کے واقعات سے لگایا جا سکتا ہے، جو صوبے کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اغوا ڈی آئی خان گنڈاپور گروپ مولانا اسجد محمود مولانا عطا الرحمان مولانا فضل الرحمان

متعلقہ مضامین

  • پشاور، بھاری مقدار میں اسلحہ اسمگل کرنے کی کوشش ناکام، دو افغانی گرفتار
  • لاہور؛ بھابی کے ساتھ زیادتی کی کوشش کرنے والا اوباش گرفتار
  • پشاور: بھاری مقدار میں اسلحہ اسمگل کرنے کی کوشش ناکام، دو افغانی گرفتار
  • فضل الرحمان کے بیٹے کے اغوا کی کوشش،کیا خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع نو گو ایریاز بن گئے؟
  • منگنی کیوں ٹوڑی؟ 18 سالہ لڑکی کو گن پوائنٹ پر گھر سے زبردستی لیجانے والا نوجوان عوام کے ہتھے چڑھ گیا
  • راولپنڈی: خاتون نے 17 سالہ لڑکے کو چھری کے وار سے قتل کردیا
  • کراچی؛ قبرستان سے 40 سالہ نامعلوم شخص کی کمبل میں لپٹی تشدد زدہ لاش برآمد
  • یورپ بھجوانے کا جھانسا دیکر اغوا کرنیوالے بین الاقوامی گروہ کے کارندے گرفتار
  • سرگودھا: مسلح افراد کی کار پر فائرنگ، 3 افراد جاں بحق
  • سعودی عرب: قدیم سکے فروخت کرنے کی کوشش کرنے والا مقامی گرفتار