اسلام آباد:

صحافتی تنظیموں کے احتجاج اور شدید ردعمل پر قائمہ کمیٹی نے پیکا ایکٹ کے تحفظات کو دور کرنے کیلیے صحافیوں کے ساتھ مل کر ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس ہوا جس میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کے معاملے پر حکومت اور صحافیوں کو ساتھ بٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔

قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی نے پیکا ایکٹ پر ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ بھی کیا۔ کمیٹی کے چیئرمین پولین بلوچ نے کہا کہ پیکا پر ذیلی کمیٹی بنا کر خدشات دور کریں گے۔

وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی بننے سے اب ڈیجیٹل میڈیا بھی ریگولیٹ ہو گا، پیکا صرف ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ہے، پیکا سے اخبارات اور ٹی وی چینل کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ وہ پہلے سے ہی ریگولیٹ ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا پر جو شخص کروڑوں کمائے وہ حکومت پاکستان کو کچھ تو دے، ڈیجیٹل رائٹس ٹریبونل اور کونسل آف کمپلینٹس میں پریس کلب سے منسوب ایک صحافی ہو گا، پیکا قانون سے ٹی وہ چینل اور اخبارات کی مانگ بڑھے گی۔

عطا تارڑ نے کہا کہ پوری دنیا میں ریگولیشن ہے تو پاکستان میں پیکا امر مانع کیوں؟ پیکا کوئی ڈریکونین قانون نہیں ہے، کہا جاتا ہے پیکا میں ایک متنازع شق ہے تو بتائیں کون سی ہے؟ جس شخص نے کہا قاضی فائز عیسی کا سر کاٹ کر لا دو اس کو کون سی سزا ہوئی؟ اگر ڈیجیٹل میڈیا ایسے چلا تو کوئی گھر سے باہر نکل نہیں سکے گا۔

ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی امین الحق نے کہا کہ فواد چوہدری نے بھی پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بنانے کی کوشش کی تھی، فیک نیوز بالکل ہے اور اس کے خلاف صحافی بھی ہیں، پی ایف یو جے، پریس کلب، اور صحافتی تنظیموں کے ساتھ بیٹھ جائیں۔

وزیراطلاعات نے امین الحق کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے رضامندی ظاہر کی اور کہا کہ جب بھی صحافیوں کے ساتھ بیٹھنا ہے میں حاضر ہو۔

اس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے کہا کہ صحافیوں کے ساتھ بیٹھ کر مسائل سنیں گے اور حل کریں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈیجیٹل میڈیا قائمہ کمیٹی پیکا ایکٹ نے کہا کہ کا فیصلہ کے ساتھ

پڑھیں:

بی جے پی کا بی سی سی آئی کو حکومت کے ماتحت کرنے کا فیصلہ، اس سے کیا فرق پڑے گا؟

بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پارلیمنٹ میں نیشنل اسپورٹس گورننس بل پیش کرنے والی ہے، جس کے ذریعے انڈین کرکٹ بورڈیعنی بی سی سی آئی سمیت 45  قومی اسپورٹس فیڈریشنز کو حکومت کی نگرانی میں لایا جائے گا، بل کے قانون بننے کے بعد بی سی سی آئی کو مجوزہ نیشنل اسپورٹس بورڈ سے تسلیم شدہ حیثیت حاصل کرنا ہوگی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق تمام قومی اسپورٹس فیڈریشنز کی طرح، BCCI کو بھی اس بل کے ایکٹ بننے کے بعد ملکی قانون کی پابندی کرنی ہوگی، وہ وزارت سے مالی امداد نہیں لیتے، لیکن پارلیمنٹ کے ایکٹ ان پر بھی لاگو ہوں گے، وہ دیگر فیڈریشنز کی طرح خودمختار ادارہ رہیں گے۔

تاہم اگر کوئی تنازع پیدا ہوتا ہے تو وہ مجوزہ نیشنل اسپورٹس ٹربیونل میں حل کیا جائے گا، جو انتخابات سے لے کر سلیکشن تک کے مسائل کا تصفیہ کرے گا، یہ پیش رفت خاصی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ بی سی سی آئی ایک خودمختار ادارہ ہے جو 1975 کے تمل ناڈو سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

بی سی سی آئی 45 تسلیم شدہ فیڈریشنز میں شامل نہیں، جن میں بڑے اولمپک کھیل اور مقامی کھیل جیسے یوگاسنہ، کھو کھو اور اٹیا پٹیا شامل ہیں، مجوزہ بل کے تحت ایک نیشنل اسپورٹس بورڈ تشکیل دیا جائے گا جو فیڈریشنز کی منظوری، معطلی اور ان کی نگرانی کرے گا، اس بورڈ کے اراکین بشمول چیئرمین کو مرکزی حکومت مقرر کرے گی۔

یہ بورڈ کھلاڑیوں کے حقوق کے تحفظ اور شفاف و بروقت انتخابات کو بھی یقینی بنائے گا۔ کسی فیڈریشن کی معطلی یا منظوری ختم ہونے کی صورت میں، بورڈ کو عارضی انتظامی کمیٹی تعینات کرنے کا اختیار بھی حاصل ہوگا، تاہم بل کا مقصد فیڈریشنز پر حکومت کا کنٹرول حاصل کرنا نہیں بلکہ ’شفاف نظام اور اخلاقی گورننس کو یقینی بنانا‘ ہے۔

کیا راجر بنی بطور صدر برقرار رہیں گے؟

بل میں ایک نئی شق شامل کی گئی ہے جس کے تحت کسی بھی عہدے کے لیے عمر کی بالائی حد 70 سے بڑھا کر 75 سال کر دی گئی ہے، اس کا مطلب ہے کہ 70 سے 75 سال کی عمر کے افراد، اگر بین الاقوامی قوانین اجازت دیں، تو مکمل مدت کے لیے خدمات انجام دے سکتے ہیں۔

اگر بی سی سی آئی کو نیشنل اسپورٹس فیڈریشن کے دائرہ اختیار میں لایا گیا تو چند روز قبل ہی 70 سال کی عمر مکمل کرنیوالے موجودہ صدر راجر بنی اپنے عہدے پر برقرار رہ سکتے ہیں، فی الحال بی سی سی آئی کے آئین کے مطابق کوئی بھی فرد 70 سال کی عمر کے بعد کسی عہدے پر فائز نہیں رہ سکتا، تاہم نیشنل اسپورٹس فیڈریشن بننے کی صورت میں یہ اصول تبدیل ہو سکتا ہے۔

مزید یہ کہ، تمام نیشنل اسپورٹس فیڈریشن ادارے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے دائرہ کار میں بھی آ جائیں گے۔

نیشنل اسپورٹس ٹربیونل کی تشکیل

بل میں ایک علیحدہ ادارے ’نیشنل اسپورٹس ٹربیونل‘ کے قیام کی تجویز بھی دی گئی ہے، جو کھیلوں کے نظام میں شامل فریقین، مثلاً افسران، کھلاڑیوں اور کوچز، کے مابین تنازعات کا فوری اور مؤثر حل فراہم کرے گا، مجوزہ ٹربیونل کے فیصلوں کو صرف سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جا سکے گا۔

تاہم، یہ ٹربیونل اولمپک، پیرا اولمپک، ایشین گیمز، کامن ویلتھ گیمز یا بین الاقوامی فیڈریشنز کے زیر اہتمام مقابلوں سے متعلق تنازعات پر کوئی فیصلہ نہیں دے سکے گا، اسی طرح، اینٹی ڈوپنگ کے معاملات بھی اس کے دائرہ اختیار سے باہر ہوں گے کیونکہ ان کے لیے نیشنل اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کے تحت آزاد ڈسپلنری اور اپیل پینل موجود ہیں۔

اسی دن حکومت ایک نیا ’نیشنل اینٹی ڈوپنگ بل‘ بھی متعارف کروا رہی ہے، یہ بل ایسے وقت میں آ رہا ہے جب بھارت نے 2023 میں 5000 سے زائد نمونوں کی جانچ کرنے والے ممالک کی ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کی فہرست میں پہلا مقام حاصل کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بی جے پی بی سی سی آئی

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کیخلاف اجتماع اور امن و عامہ ایکٹ 2024 کے تحت درج پہلے کیس کا فیصلہ سنادیا گیا
  • پنجاب ایگریکلچرل انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2025 متفقہ طور پر منظور  
  • قائمہ کمیٹی نے پنجاب میں مویشیوں سے آمدنی پرٹیکس ختم کرنے سے متعلق ترمیمی بل منظورکرلیا
  • پنجاب میں لائیو اسٹاک آمدن پر زرعی ٹیکس ختم، ایگریکلچرل انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 قائمہ کمیٹی سے منظور
  • چینی کی ایکسپورٹ کیلیے 4 طرح کے ٹیکسز کو صفر پر رکھا گیا، قائمہ کمیٹی میں انکشاف
  • بی جے پی کا بی سی سی آئی کو حکومت کے ماتحت کرنے کا فیصلہ، اس سے کیا فرق پڑے گا؟
  • پنجاب میں دہشتگردی کیخلاف اسالٹ ڈرونز کی فراہمی کا فیصلہ
  • لندن ہائیکورٹ میں بیان: آئی ایس آئی کا اغوا، تشدد یا صحافیوں کو ہراساں کرنے سے کوئی تعلق نہیں، بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر
  • پیپر لیک معاملہ: قائمہ کمیٹی نے کیمبرج امتحانات کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کی سفارش کردی
  • بھارت کا پے در پے حادثات کے بعد میگ 21 طیاروں کو ہمیشہ کیلیے غیرفعال کرنے کا فیصلہ