زر مبادلہ کے ذخائر میں 46 ملین ڈالر اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
پاکستان کے زر مبادلہ کے مجموعی سیال ذخائر 31 جنوری 2025ء کو 16,044.1 ملین ڈالر تھے۔
یہ بھی پڑھیں: معاشی اعداد و شمار میں استحکام، پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر 16 ملین ڈالر سے زیادہ ہوگئے
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی تحویل میں زر مبادلہ ذخائر: 11,418.3 ملین ڈالر جبکہ کمرشل بینکوں کی تحویل میں زرِمبادلہ کے ذخائر: 4,625.
31 جنوری 2025ء کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر 46 ملین ڈالر اضافے سے 11,418.3 ملین ڈالر ہو گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیٹ بینک اعدادوشمار پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر زرمبادلہ ذخائر زرمبادلہ ذخائر میں اضافہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر زرمبادلہ ذخائر زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ زر مبادلہ کے ذخائر ملین ڈالر
پڑھیں:
مہنگائی کا دباؤ کم؛ 2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک
کراچی:اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کا دباؤ کم ہونے سے 2024ء میں مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی ہے۔
بینک دولت پاکستان نے اپنی سالانہ نمائندہ اشاعت مالی استحکام کا جائزہ برائے سال 2024ء جاری کر دی ہے۔ یہ جائزہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ، 1956ء کی سیکشن 39 (3) کے تقاضوں کے مطابق تیار اور شائع کیا گیا ہے۔
رپوڑٹ کے مطابق 2024 کے دوران مجموعی معاشی حالات میں خاصی بہتری آئی۔مالیاتی صورت حال میں بہتری، روپیہ اور ڈالر کی مستحکم مساوات، معاشی سرگرمی میں اضافے اور بیرونی کھاتے کے توازن میں بہتری سے ہوتی ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق معاشی ماحول میں تبدیلی کے ساتھ مالی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ بھی کم ہوگیا۔ بینکاری کے شعبے نے مستحکم کارکردگی دکھائی اور اپنی مالی مضبوطی برقرار رکھی جب کہ بینکوں کی بیلنس شیٹ میں 2024ء کے دوران 15.8 فیصد اضافہ ہوا۔
اسی طرح مالی شعبہ بینکوں، مائیکروفنانس بینکوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں مالی مارکیٹ کے انفرا اسٹرکچر سمیت مالی شعبے کے مختلف اجزا کی کارکردگی خطرات کی جانچ کو پیش کیا گیا اور کارپوریٹ شعبے کی مالی صحت کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اثاثوں میں توسیع سرمایہ کاری اور قرضوں دونوں کی وجہ سے ہوئی، جس سے نجی شعبے کے قرضوں میں مستحکم بحالی دیکھی گئی۔