ٹریفک حادثات میں مزید5افراد زندگی کی بازی ہارگئے
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) شہر میں بے قابو ڈمپروں اور دیگر گاڑیوں کی ٹکر سے مزید 5افراد جاں بحق ہوگئے ‘خاتون اورکمسن بہن بھائی سمیت 4افراد زخمی‘2دن میں 9افراد زندگی کی بازی ہار گئے ۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں ڈمپر کی ٹکر سے شہریوں کی ہلاکت کاتیسرا واقع سعود آباد تھانے کی حدود ملیر ہالٹ خالد لیبارٹری کے قریب پیش آیا جہاں تیز رفتار ڈمپر نے موٹر سائیکل کو ٹکر مار کر باپ اور بیٹے کی جان لے لی جبکہ ایک خاتون زخمی ہو ئی ۔ ڈمپر کی ٹکر سے جاں بحق افراد کی شناخت 50سالہ محمد سلیم ولد محمد امین اور 13سالہ عفان احمد ولد محمد سلیم کے نام سے ہوئی ہے جبکہ زخمی خاتون کا نام30سالہ روبینہ زوجہ محمد سلیم ہے۔حادثے کے بعد ڈمپر ڈرائیور فرار ہوگیا۔ اہل خانہ کا کارروائی سے انکار ۔علاوہ ازیںگلشن معمار ایوب حسن شاہ مزار کقریب تیز رفتار گاڑی نے موٹر سائیکل کو ٹکر ماردی، حادثے میں موٹر سائیکل سوار نوجوان جاں بحق ہوگیا جبکہ اس کے 3 کمسن بہن بھائی زخمی ہو گئے ۔جاں بحق نوجوان کی شناخت 20 سالہ اسماعیل ولد رحیم کے نام سے ہوئی، زخمیوں میں 4 سالہ دعا، 5 سالہ ریحان اور 6 سالہ انس شامل ہیں۔قریب ہی موجود افراد اس بات کا تعین نہ کر سکے کہ حادثے میں ملوث تیز رفتار کون سی گاڑی یا ٹرک تھا ۔ سکھن تھانے کی حدود لانڈھی بھینس کالونی زیرو روڈ کے قریب تیز رفتار گاڑی کی زد میں اکر 50سالہ محمد سعید نامی شخص جاںبحق ہوگیا ، متوفی کی لاش کو قانونی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا ۔ علاوہ ازیں سولجر بازار کے علاقے میں دو روز قبل حادثے میں زخمی ہونے والے معمر شخص 75 سالہ عیسیٰ سول اسپتال میں دوران علاج دم توڑ گیا۔ متوفی کی لاش کو قانونی کاروائی کے بعد ورثا ء کے سپر د کر دیا گیا ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تیز رفتار
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک چالان سے بچنے کیلیے کون سی گاڑی کِس رفتار پر چلانی چاہیے؟
کراچی:ڈی آئی جی ٹریفک کراچی پیر محمد شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں تمام شاہراہوں پر گاڑیوں رفتار کی مخصوص حد مقرر کردی گئی ہے۔
گاڑیوں کی مقرر کی گئی حد رفتار کے مطابق موٹر سائیکل و چھوٹی گاڑیوں ( ایل ٹی وی) کی حد رفتار 60 کلومیٹر اور ہیوی گاڑیوں ( ایچ ٹی وی ) کی حد رفتار 30 کلومیٹر ہوگی۔شاہراہوں پر گاڑیوں کی رفتار چیک کرنے کے لیے کیمروں کے ساتھ رفتار کی حد پیمائش کرنے کا نظام نصب کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں آئندہ برس تک ٹریفک مینجمنٹ سسٹم نافذ کردیا جائے گا۔شہر میں مزید 11 ہزار کیمروں کی تنصیب کا کام جنوری 2026 سے شروع ہوگا، جو مرحلہ وار مکمل کیا جائے گا۔ ای چالان کے نافذ ہونے کے بعد شہریوں نے ٹریفک قوانین پر عمل شروع کردیا ہے اور حادثات میں بتدریج کمی آرہی ہے۔
ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک نے کہا کہ کراچی میں 40 فیصد علاقوں میں ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) نے کام شروع کردیا ہے۔اس سسٹم کو 1717 کیمروں سے منسلک کیا گیا ہے، جس کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ای چالان جاری کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ای چالان اوور اسپیڈ ، غلط سمت ، ہیلمٹ کے استعمال نہ کرنے، سیٹ بیلٹ نہ باندھنے ، سگنل توڑنے اور دیگر خلاف ورزیوں پر کیے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹریکس سسٹم ضلع ساؤتھ میں مکمل فعال ہے جب کہ شاہراہ فیصل سمیت شہر کی اہم سڑکیں اس نظام سے منسلک ہو چکی ہیں۔ ملیر ، کورنگی ، شرقی ، کیماڑی سمیت وسطی اضلاع کی مختلف شاہراہوں پر ٹریکس نظام کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ای چالان جاری کیے جارہے ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ سائٹ ، لانڈھی ، نیوکراچی ، کورنگی سمیت تمام صنعتی زونز کی شاہراہوں پر جلد کیمروں ، اسپیڈ مانیٹرنگ اور ٹریکس سسٹم کام شروع کردے گا اور آئندہ چند ماہ میں تمام صنعتی علاقے اس سسٹم کی نگرانی میں ہوں گے۔
ہیوی گاڑیوں کے سبب حادثات سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 10 ہزار ہیوی گاڑیوں میں ٹریکرز نصب کرکے اس کو ٹریکس سے منسلک کیا جارہا ہے۔ اس سے ان گاڑیوں کی نگرانی ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی میں ای چالان کے نافذ ہونے کے بعد شہریوں نے ٹریفک قوانین پر عمل شروع کردیا ہے اور حادثات میں بتدریج کمی آرہی ہے۔ موٹر سائیکل سواروں سے اپیل ہے کہ وہ ہیلمٹ کا استعمال لازمی کریں ۔تمام گاڑی والے سائیڈ گلاسز ، فرنٹ و بیک لائٹ لگوائیں، مقررہ حد رفتار پر گاڑی چلائیں کیوں کہ احتیاط اور قوانین پر عمل درآمد سے بہت سی انسانی جانیں بچ سکتی ہیں۔
پیر محمد شاہ نے بتایا کہ شہر میں 6 سیٹر رکشوں کو پاپند کیا گیا ہے کہ وہ ٹریفک قوانین کے مطابق اپنی گاڑی چلائیں۔بصورت ان کو ضبط کرلیا جائے گا۔ اسی طرح ٹریفک پولیس جن گاڑیوں پر نمبرز پلیٹس آویزاں نہیں ہیں، ان کے خلاف جلد کارروائی شروع کرنے جارہی ہے۔8 نومبر سے ایک ماہ کے لیے کراچی ٹریفک قوانین آگہی مہم چلائی جائے گی، جس میں عوام کو ٹریفک قوانین کی آگہی اور ٹریکس نظام کی افادیت سے آگاہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ای چالان کو حکومت نے نافذ کیا ہے ۔حکومت انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کررہی ہے۔ٹریفک پولیس کا کام قوانین پر عمل کرانا ہے۔ ڈی آئی جی ٹریفک کراچی نے کہا کہ شہر میں غیر قانونی پارکنگ ، تجاوزات کے خاتمے سمیت شاہراہوں پر رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ٹریفک سگنلز میں اگر خرابیاں ہیں تو اس کو متعلقہ ادارے درست کررہے ہیں۔ ٹریکس کا نظام ابتدائی مراحل میں ہے، ابھی خامیاں ہوسکتی ہیں لیکن اس نظام میں اصلاحات کی جارہی ہیں اور آئندہ 2 سے 3 ماہ میں ٹریکس نظام سے ٹریفک حادثات میں کافی حد تک کمی آئے گی۔کراچی میں ٹریفک جام کی شکایات بھی کم ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ ای چالان کے حوالے سے کوئی شکایت ہو تو متعلقہ مراکز سے رجوع کریں۔ای چالان سسٹم امیری غریبی کی کوئی تفریق نہیں ہے، جو ٹریفک قوانین توڑے گا اس کو ای چالان جاری ہوگا۔ شہری ٹریفک قوانین پر عمل کریں گے تو ای چالان سے محفوظ رہیں گے۔