نئی امریکی پابندیاں 'غیر قانونی' اور 'غیر منصفانہ'، ایران
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 فروری 2025ء) ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے جمعے کے روز ایک بیان میں کہا، "نئی امریکی حکومت کا، ایران کے اپنے اقتصادی شراکت داروں کے ساتھ قانونی تجارت کو روک کر ایرانی قوم پر دباؤ ڈالنے کا فیصلہ ایک ناجائز، غیر قانونی اور خلاف ورزی پر مبنی اقدام ہے۔"
ٹرمپ کی واپسی کے بعد سے ایران اور امریکہ کے مابین کوئی رابطہ نہیں ہوا،ایران
بقائی نے مزید کہا کہ امریکی اقدام "واضح طور پر غیر منصفانہ اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف" ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے جمعرات کو ایک بین الاقوامی نیٹ ورک کے خلاف مالی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جو "سینکڑوں ملین ڈالر مالیت کے لاکھوں بیرل ایرانی خام تیل کی چین کو ترسیل میں سہولت فراہم کرتا ہے"۔
(جاری ہے)
امریکی محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ تیل ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف اور سیپہر انرجی جہاں نامہ پارس نامی ایک کمپنی کے ذریعہ بھیجا گیا تھا، جس پر پابندی عائد ہے۔
امریکہ اور یورپی ممالک نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کر دیں
یہ پابندیاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے خلاف جوہری ہتھیار بنانے کے الزامات پر اپنی "زیادہ سے زیادہ دباؤ" کی پالیسی کو بحال کرنے کے بعد لگائی گئی ہیں۔
امریکی فیصلے کی تہران کی جانب سے مذمتایران نے اس پالیسی کی بحالی پر تنقید کی ہے، جو کہ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران تہران کے خلاف اپنائی تھی اور کہا ہے کہ اس پر عمل کرنے کا انجام "ناکامی" کی صورت میں سامنے آئے گا۔
ٹرمپ کی پہلی میعاد کے دوران پابندیوں کی سخت پالیسی کے تحت، جو 2021 میں ختم ہوئی، واشنگٹن اس تاریخی جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا، جس کے تحت پابندیوں میں نرمی کے بدلے ایران کے جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔
تہران اس معاہدے، جسے جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن کے نام سے جانا جاتا ہے، پر قائم رہا- لیکن واشنگٹن کے معاہدے سے دستبردار ہونے کے ایک سال بعد، اس نے اپنے وعدوں سے ہٹنا شروع کر دیا۔
اس کے بعد سے 2015 کے معاہدے کو بحال کرنے کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔
ٹرمپ نے بدھ کے روز ایران کے ساتھ "تصدیق شدہ جوہری امن معاہدے" کا مطالبہ کیا اور مزید کہا کہ اس(ایران) کے پاس "جوہری ہتھیار نہیں رہنے چاہیئں"۔
ایران کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کے کسی بھی ارادے سے انکار کرتا ہے۔
ایران کے صدر نے اس ہفتے کے اوائل میں امریکی پابندیوں کے خلاف اوپیک ملکوں سے متحد ہونے کی اپیل کی تھی۔
ج ا ⁄ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایران کے کے خلاف
پڑھیں:
سابق صدر کے خلاف کارروائی پر ردعمل، ٹرمپ نے برازیل پر 50 فی صد ٹیرف عائد کر دیا
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق برازیلی صدر جائر بولسونارو کے خلاف عدالتی کارروائی کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے برازیل سے درآمد ہونے والی بیشتر اشیاء پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے۔
تاہم ہوائی جہاز، توانائی اور اورنج جوس کے شعبے کو اس اقدام سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدارتی حکم نامے کے بعد بدھ کے روز جاری کردہ ایک فیکٹ شیٹ میں وائٹ ہاؤس نے واضح کیا کہ یہ اقدام برازیل کی جانب سے سابق صدر بولسونارو کے خلاف جاری قانونی کارروائی کے ردعمل میں اٹھایا گیا ہے، جن پر 2022ء کے انتخابات کے نتائج پلٹنے کے لیے مبینہ بغاوت کی سازش کا الزام ہے۔
برازیلیا میں اس اعلان پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا گیا، برازیل کے وزیر خزانہ روجیرو سرون نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ بدترین منظرنامہ نہیں ہے، ہم نے اس سے زیادہ سخت اقدامات کی توقع کی تھی۔
ٹرمپ کے اس اقدام کے بعد برازیل کی اہم برآمدی کمپنیوں، خصوصاً طیارہ ساز ادارے ایمبریئر اور کاغذ و گودا ساز کمپنی سوزانو کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا، جسے سرمایہ کاروں نے نسبتاً نرم فیصلہ قرار دیا۔
دوسری جانب امریکا نے برازیل کی سپریم کورٹ کے اُس جج پر بھی پابندیاں عائد کر دی ہیں جو بولسونارو کے مقدمے کی نگرانی کر رہے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے جج پر غیر قانونی حراست اور اظہار رائے کی آزادی کو دبانے کا الزام لگایا ہے۔