Express News:
2025-04-26@01:43:33 GMT

زندگی کیسے گزاریں؟

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

تھامس ایڈیسن سے کسی نے سوال کیا کوئی ایسی خواہش جو پوری نہ ہوسکی ہو؟ ایڈیسن نے جواب دیا ’’مجھے 24 گھنٹے کا دن چھوٹا لگتا ہے، میں جو کچھ چوبیس گھنٹے میں کرنا چاہتا ہوں وہ سب کچھ نہیں کرپاتا۔ میں چاہتا ہوں دن کادورانیہ زیادہ ہو‘‘۔

یہ تو مزاج تھا ایڈیسن کا، لیکن آج ہم اپنے آپ کو دیکھیں ٹی وی دیکھنے، فیس بک پر گھنٹوں گزارنے، دوستوں کے گپ شپ کے بعد بھی دن ختم نہیں ہوتا اور ہمیں وقت گزاری کےلیے کچھ ’’فالتو‘‘ سرگرمیاں درکار ہوتی ہیں۔

امریکی صدر کے ایک مشیر بوکرٹی واشنگٹن نے ایک موقع پر کہا کہ ’زندگی میں کامیابی بڑے بڑے معاملات پر توجہ دینے کے بجائے چھوٹی چھوٹی چیزوں پر مرکوز کرنے سے آتی ہے۔‘ 2014 کے ورلڈ اسپیکنگ چیمپیئن شپ کے فاتح نند جایا نےکراچی میں دیے گئے اپنے ایک لیکچر میں اسی نقطے کو کچھ اس انداز میں بیان کیا تھا کہ وہ حاضرین جو گولف کھیلتے ہیں اس امر سے بخوبی واقف ہیں اگر کوئی بھی شاٹ لگاتے وقت معمولی سا زاویہ بدل دیا جائے تو اس کے نتائج بہت زیادہ تبدیل ہوجاتے ہیں بالکل یہی صورتحال زندگی کے معاملات کی بھی ہوتی ہے۔

ہماری زندگی ایام کا ایک تسلسل ہے، ایک کے بعد دوسرا دن مسلسل آتا جارہا ہے۔ سورج طلوع ہوتا ہے، غروب ہوتا ہے اور پھر طلوع ہوجاتا ہے اور آخر میں ہم جو زندگی گزارنا چاہتے ہیں اس کا فیصلہ ہمارے اس انداز پر ہوگا جو ہم ہر دن گزارنے کے حوالے سے اپناتے ہیں۔

بدقسمتی سے ہماری زندگی کا بیشتر حصہ ایسے ہی گزر جاتا ہے۔ ہم جو چاہتے ہیں، کر نہیں پاتے، ہر نیا دن آتا ہے اور ایسے ہی چلا بھی جاتا ہے۔ یہ سلسلہ تواتر سے جاری ہے اور اس طرح ہماری زندگیوں کے ہزاروں ایام ضائع ہوچکے ہیں۔ زندگی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کےلیے معمولات زندگی میں تبدیلی لانا ہوگی۔ کامیاب زندگی کےلیے اسے نئے ڈھنگ سے گزارنا ہوگا۔ جب ہر نئے دن کو خدا کا اہم تحفہ سمجھا جائے تو صورتحال بہتر ہوسکتی ہے۔

زندگی میں تبدیلی کےلیے روزمرہ کے معمولات تبدیل کرلیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کیسے؟ تو یہ بہت زیادہ مشکل نہیں تو بہت آسان بھی نہیں لیکن ممکن ضرور ہے۔ کیونکہ ہم سے اکثر کے ساتھ یہ معاملہ ہے کہ زندگی ہمیں گزارتی ہے لیکن یہ طرز عمل درست نہیں، ہمیں زندگی کو گزارنا سیکھنا ہوگا۔

 

 

صبح سویرے بیدار ہوں

ایسا تو صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب جلدی سوئیں، کیونکہ دیر سے سونے والا کچھ بھی کرلے صبح سویرے بیدار نہیں ہوسکتا اور اگر بادل نخواستہ ایسا ہو بھی جاتا ہے تو آپ تازہ دم نہیں ہوں گے۔ صبح سویرے اٹھنے سے آپ کے پاس کام کرنے کا زیادہ وقت ہوگا۔ یہ ذاتی تجربہ اور مشاہدہ رہا ہے جب کبھی دیر سے اٹھو دن بہت مختصر محسوس ہوتا ہے۔ صبح ہمیشہ ہی پرسکون، پرامن، تونائی سے بھرپور ہوتی ہے، صرف ایک ہفتہ صبح سویرے اٹھ کر دیکھ لیں، نتائج آپ کو حیران کردیں گے۔

 

 

درست غذا کا انتخاب کیجئے

دن بھر میں ہم جو غذا کھاتے ہیں وہ ہمارے جسم میں ایندھن کا کام کرتی ہے۔ تو جیسے ہم اپنی گاڑی میں غیر معیاری پٹرول یا ڈیزل ڈلوانا نہیں چاہتے بالکل اسی طرح، بلکہ غذا کے معاملے میں ہمیں اس سے بھی زیادہ احتیاط سے کام لینا ہوگا کہ ہماری زندگی یا جسم یا ایندھن اچھا اور معیاری ہو۔ نیوٹریشنسٹ بتاتے ہیں کہ ناشتے میں پروٹین سے بھرپور غذائیں دن بھر چاق و چوبند رہنے میں مدد کرتی ہیں، دماغی صلاحیتیں بہتر ہوتی ہیں۔

 

 


ورزش کو معمول بنائیں

ماضی میں ہونے والی مختلف تحقیق میں یہ بات بھرپور طریقے سے ثابت ہوچکی ہے کہ ورزش صحت کےلیے بہت ضروری ہے۔ اگر ورزش کا وقت نہیں بھی ملتا تو تیز چہل قدمی تجویز کی جاتی ہے، تاکہ ہمارا جسم بہتر انداز میں کام کرسکے۔ لیکن حال میں ہونے والی ایک تحقیق نے یہ بھی ثابت کردیا ہے کہ اگر آپ باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں تو زیادہ خوش، زیادہ پرسکون، دن بھر درپیش آنے والے مسائل سے موثر انداز میں نبرد آزما ہوسکیں گے۔ مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ تحقیق میں یہ بات کھلے الفاظ میں بتائی گئی ہے کہ ورزش کے نتائج روزمرہ کی بنیادوں پر آنا شروع ہوجاتے ہیں یعنی اگر آپ نے آج صرف 20 منٹ ورزش کی ہے تو آج ہی سے فائدہ آنا شروع ہوجائیں گے۔

 

 


ہر روز کوئی بڑا ہدف حاصل کریں

ہمیں اسکول، کالج، یونیورسٹی یا دفتر سے اسائنمنٹس ملتے رہتے ہیں جو ہم نے مقررہ وقت میں پایہ تکمیل تک پہنچانا ہوتے ہیں۔ یعنی اگر آپ نے ’To Do‘لسٹ (کرنے کے کاموں کی فہرست) بنائی ہوئی ہے تو اس میں لکھے گئے سارے کام آج تو مکمل نہیں ہوسکتے لیکن ایسا ضرور ہوسکتا ہے کہ ان میں سے انتہائی اہم کام پہلے نمٹا لیے جائیں اور اگر آج ایک کام کرلیا جاتا ہے تو کل کا انتظار کرنے کے بجائے آج ہی دوسرا کام شروع کردیں۔

 

 


اپنی پسند کا کوئی ایک کام ضرور کریں

روزمرہ کے کام تو کبھی ختم نہیں ہوں گے اور اگر آپ نے اپنے کاموں کی فہرست سنجیدگی سے مرتب کی ہے تو آپ کو کوئی پچھتاوا بھی نہیں ہوگا۔ اس ساری مصروفیت میں اپنے خوابوں کی تعبیر، زندگی کے اہداف اور امیدوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے خصوصاً ان کے حصول کےلیے کام کریں۔ بعض ایسے کام یا مشاغل جو کرکے آپ کو بہت اچھا لگتا ہو، ایسی سرگرمیاں جو زندگی بن کر آپ کی رگوں میں دوڑتی ہوں، ضرور کریں۔ خواہ اس کا دورانیہ بہت کم ہی کیوں نہ ہو۔ زندگی کی جانب سے فراہم کیے جانے والے مواقعوں سے لطف اندوز ہوں۔

 

 


آرام بھرپور کریں
بالکل اسی طرح آرام بھی زندگی کا لازمی حصہ ہے جیسے غذا، پانی اور ہوا۔ہمارے جسم کو یومیہ اور ہفتہ وار بنیادوں پر تازہ دم ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔لیکن اس آرام میں اس قدر مشغول نہ ہو جائیں کہ روز مرہ کے معمولات متاثر نہ ہوںاور اس بارے میں ہر گز پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کہ آرام میں اتنا وقت خرچ ہوگیا ، بس یہ بات ذہن میں رہے کہ اگر آپ آرام نہیں کریں گے تو کام بھی نہیں ہو سکے گا۔

 

 

 

اپنوں کےلیے چند لمحے ضرور نکالیں

اپنے لیے تو سب جیتے ہیں لیکن جو خوشی دوسروں کےلیے کام کرکے ہوتی ہے اس کا کوئی نعم البدل نہیں ہوتا۔ جب ہم دوسروں کو خوشیاں دیتے ہیں یا دینے کی کوشش کرتے ہیں اس کے نتیجے میں ملنے والا اطمینان اور احساس انمول ہے۔ روزانہ اپنے قیمتی اوقات میں سے دوسروں کےلیے کچھ وقت ضرور نکالیں۔ کسی بچے کو پڑھا دیں، آفس کے کسی ساتھی کا کوئی کام کردیں۔ کچھ کریں جو دوسروں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرے، کسی فلاحی کام میں مالی طور پر حصہ ملائیں خواہ 10روپے ہی کیوں نہ ہوں۔ کسی دوست یا رشتے دار کو فون ہی کرلیں۔ یقین کیجئے اگر آپ نے مہینوں بعد اسے فون کیا ہوگا یا پہلی بار فون کیا ہوگا تو وہ خوشگوار حیرت میں مبتلا ہوجائے گا۔
 

 

 

اپنی روح کا خیال رکھیے

ہماری زندگیاں گوشت پوست کے جسم سے آگے بڑھ کر بھی کچھ اور ہیں۔ ذہن، دل اور دماغ بھی بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ اپنے اندر اپنے خالق و مالک کےلیے احسان مندی کا جذبہ پیدا کریں۔ مسکرائیں، ایک دو بار کھل کر ہنسیں بھی۔ زندگی میں امید کا دامن کسی بھی مرحلے پر ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کےلیے اللہ کی دی گئی نعمتوں کو مثبت انداز میں استعمال کریں۔

 


نئے دن کےلیے تازگی بھرلیں

 

دن کا آخری کام اگلے یعنی کل کےلیے اپنے اندر تازگی بھرنا ہے۔ یہ کل آپ کےلیے نئی امیدیں، امنگیں اور آگے بڑھنے کے مواقع لیے بانہیں پھیلائے کھڑا ہے۔ اگر پژمردگی سے اس کا سامنا کیا تو یہ ایک کامیاب دن نہیں ہونے والا۔ اس کےلیے خود کو کم از کم 10 منٹ دیں تاکہ آج کے مسائل اور پریشانیاں آج ہی میں رہ جائیں اورجب آپ کل میں داخل ہوں تو آج کی تھکن کا نام و نشان بھی پاس نہیں ہونا چاہیے اور اگر آج کوئی کام مکمل نہیں ہوا تو اس میں پریشان ہونے کے بجائے کل اسے مزید قوت کے ساتھ شروع کردیں۔ یقین مانیے یہ جذبہ آپ کو کامیاب کردے گا۔ اگر آپ نے کل سے ملنے کی تیاری مکمل کرلی ہے تو پھر ’کل‘ بھی آپ کا اس انداز میں استقبال کرے گا اور ساتھ دے گا کہ آپ کا ہر ’کل‘ ہر ’آج‘ سے بہتر ہوتا چلا جائے۔

آپ انتہائی خوش قسمت ہیں کہ آپ کو اتنی ساری اہم باتیں اتنے کم وقت میں مل گئیں کیونکہ کم از کم مجھے ہی سب کچھ سیکھنے میں اور جاننے میں برسوں لگے ہیں۔

مشہور مقولہ ہے عقل مند دوسروں کی غلطیوں جبکہ بیوقوف اپنی غلطیوں سے بھی کچھ نہیں سیکھتا۔ اب گیند آپ کے کورٹ میں ہے، دیکھیں آپ ان کو اپنانے میں کتنا وقت لیتے ہیں۔ میرا تو مشورہ یہی ہے کسی ایک بھی بات کو چھوڑے بغیر تمام باتوں پر عمل شروع کردیا جائے، بہتری آنے میں مہینے یا سال درکار نہیں بلکہ یہ دنوں کی بات ہے اور بعض کام تو ایسے ہیں جن کے ہاتھ کے ہاتھ آتے نتائج آپ کو حیران کردیں گے۔

 

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہماری زندگی صبح سویرے اگر ا پ نے زندگی میں اور اگر جاتا ہے ہوتا ہے نہیں ہو ہوتی ہے ہے تو ا ہے اور اپنے ا

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟

عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹلائیزیشن کے فوائد کے ساتھ ساتھ اس کے محنت کشوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا اور نہ صرف یہ کہ ان کی کھپت کم ہوجائے گی بلکہ اس ٹینکالوجی سے ان کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑسکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت انسانوں کی طرح  فریب دے سکتی ہے؟

آئی ایل او کی شائع کردہ نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹلائزیشن اور خودکار مشینیں دنیا میں کام کے ماحول کو تبدیل کر رہی ہیں جس سے کارکنوں کے تحفظ اور بہبود میں بہتری آنے کے ساتھ نئے خطرات نے بھی جنم لیا ہے۔

ادارے نے اس بات پر زور دیا کہ جدید ٹیکنالوجی کا محفوظ اور مںصفانہ طور سے اطلاق اور استعمال یقینی بنانے کے لیے حفاظتی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

رپورٹ کا کہنا ہے کہ خودکار مشینیں خطرناک کام انجام دیتی، جراحی میں مدد فراہم کرتی اور انتظام و انصرام کو بہتر بناتی ہیں۔ اس طرح کام کے دوران خطرات و خدشات میں کمی آتی ہے اور استعداد کار میں اضافہ ہوتا ہے۔ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے نظام طبی شعبے میں بہتر تحفظ اور نگرانی میں معاون ہیں۔ ان کی بدولت کام کو اچھے انداز  میں انجام دیا جا سکتا ہے، افرادی قوت پر بوجھ میں کمی آتی ہے اور اختراع کو فروغ ملتا ہے۔ یہ سب کچھ ایسے شعبوں میں بھی ممکن ہے جہاں روایتی طور پر ٹیکنالوجی کا زیادہ عمل دخل نہیں ہوتا۔

تاہم رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت اور اس سے متعلق ٹیکنالوجی سے کام کی جگہوں پر لاحق غیرمتوقع خطرات پر قابو پانے کے لیے مؤثر نگرانی یقینی بنانا ہو گی۔

جدید ٹیکنالوجی کے خطرات

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ کارکنوں کو کام کے دوران لاحق ہونے والے سنگین خطرات میں خودکار مشینوں کے استعمال سے نمایاں کمی آ سکتی ہے تاہم نئی ٹیکنالوجی سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کے لیے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ اس کے اطلاق سے نئے خطرات پیدا نہ ہوں۔

مزید پڑھیے: مصنوعی ذہانت: زندگی کے سفر میں ہماری ہمسفر، مگر کیا اس دوستی پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے؟

رپورٹ میں کہا گیا کہ روبوٹ کے ساتھ کام کرنے والے یا ان کی دیکھ بھال پر مامور کارکنوں کو ان مشینوں میں آنے والی خرابی، ان کے غیرمتوقع طرزعمل یا ان کی تیاری میں رہ جانے والی خامیوں کے باعث جسمانی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔

سائبر سکیورٹی سے متعلق خطرات

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ چونکہ کام کی جگہیں باہم مزید مربوط ہو گئی ہیں اس لیے نظام میں خرابی یا سائبر حملوں کی صورت میں حفاظتی نظام بگڑ سکتا ہے اور کارکنوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹرز کی نظر سے چوک جانے والے فریکچرز اب مصنوعی ذہانت پکڑے گی

رپورٹ کے مطابق اگر جسم پر پہنے جانے والے خودکار اور حفاظتی آلات خامیوں سے پاک نہ ہوں یا انہیں درست طور سے پہنا نہ جا سکے تو اس سے جسمانی بے اطمینانی، دباؤ یا چوٹوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جبکہ ان آلات کا مقصد انہی خطرات سے تحفظ دینا ہے۔

ذہنی صحت

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ متواتر ڈیجیٹل نگرانی، الگورتھم کے ذریعے عائد ہونے والا کام کا بوجھ اور ہر وقت رابطوں میں رہنے کا دباؤ کئی طرح کے ذہنی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔

ادارے نے مزید کہا کہ خودکار آلات اور مصنوعی ذہانت پر حد سے زیادہ انحصار کے نتیجے میں فیصلہ سازی کی انسانی قوت میں کمی آ سکتی ہے اور اس طرح نظام میں خرابی یا خامیوں کی صورت میں تحفظ کو لاحق خطرات بھی بڑھ سکتے ہیں۔

ڈیجیٹل سپلائی چین کو لاحق خطرات

رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ ٹیکنالوجی کی سپلائی چین کے مختلف حصوں، جیسا کہ جنگ کے ماحول میں معدنی وسائل کی کان کنی یا ای فضلے کو ٹھکانے لگانے کا کام کرنے والوں کو خطرناک اور ایسے حالات کا سامنا ہوتا ہے جنہیں عام طور پر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایل او اقوام متحدہ اے آئی مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت مزدوروں کے لیے خطرہ

متعلقہ مضامین

  • ’ڈاکٹر چکر لگوا رہے تھے، چیٹ جی پی ٹی نے مرض کی تشخیص کر کے زندگی بچا لی
  • کومل عزیز کا انکشاف، شادی میری زندگی کا سب سے بڑا خوف ہے
  • پرائم منسٹر اسکیم 2025 کا آغاز، فری لیپ ٹاپ کیسے حاصل کا جاسکتا ہے؟
  • کومل عزیز کی زندگی کا سب سے بڑا خوف کیا ہے، اداکارہ نے بتا دیا
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
  • بھارتی اقدامات کا مقصد پاکستان کیخلاف اپنے مذموم عزائم کو تقویت دینا ہے، احسن اقبال
  • شکی مزاج شریکِ حیات کے ساتھ زندگی عذاب
  • عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کیس سنگل بینچ میں کیسے لگ گیا؟ رپورٹ طلب
  • ‘پاکستان کے خلاف کارروائی کی جائے’، بھارتی میڈیا کیسے جنگی ماحول بنارہا ہے؟
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟