چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے 100 دن کیسے رہے؟ سپریم کورٹ کا اعلامیہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنا ایک اعلامیہ جاری کردیا ہے جس میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے پہلے 100 ایام کی کارکردگی کی بابت بتایا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عدالتی نظام کو سہل بنانے کے لیے جو سب سے اہم کام کیا گیا وہ الیکٹرانک بیان حلفی یا ای۔ایفیڈیوٹ کا اجراء اور فوری مصدقہ نقل کا حصول ہے۔ اس سے سائلین اور وکلاء کو بہتر سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ وقت کی بچت بھی ہوئی۔
اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ عدلیہ کے احتساب کے نظام کو مؤثر بنانے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل کے لیے علیحدہ سیکرٹیریٹ کا قیام عمل میں لایا گیا جہاں اعلٰی عدلیہ کے ججزکے خلاف اب تک 46 شکایات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ 40 شکایات نمٹا دی گئیں جبکہ 5 شکایات پر ججز سے ابتدائی جواب جمع کرانے کو کہا گیا ہے۔
چیف جسٹس یحیی آفریدی کے پہلے 100 دن سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات میں 3000 مقدمات کی نمایاں کمی واقع ہوئی۔ سپریم کورٹ نے 8174 مقدمات کا فیصلہ کیا جبکہ 4963 نئے مقدمات کا اندراج ہوا۔ لاء اینڈ جسٹس کمیشن میں ریٹائرڈ جج صاحبان کی بجائے بار ایسوسی ایشن نمائندوں کو جگہ دی گئی۔ کراچی سے مخدوم علی خان، پنجاب سے خواجہ حارث، بلوچستان سے کامران مرتضٰی، اسلام آباد سے منیر پراچہ اور خیبر پختونخواہ سے فضل الحق ایڈووکیٹس کو شامل کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئینی استحقاق کے استعمال سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چاروں صوبوں کی متناسب نمائندگی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اسی طرح سے ہائیکورٹس سے سپریم کورٹ میں ترقی دینے کے لیے تمام ہائیکورٹس سے 5،5 ججز کا میرٹ کی بنیاد پر جائزہ لیا گیا۔
اس کے علاوہ جیل ریفارمز اور ماتحت عدلیہ کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے اقدامات اُٹھائے گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ آف پاکستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس یحیی آفریدی سپریم کورٹ ا ف پاکستان چیف جسٹس یحیی سپریم کورٹ گیا ہے کے لیے
پڑھیں:
جسٹس منصور علی شاہ نے بطور قائم مقام چیف جسٹس پاکستان ذمہ داریاں سنبھال لیں
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس سید منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ حلف برداری کی پُروقار تقریب لاہور میں سپریم کورٹ رجسٹری میں منعقد ہوئی، جہاں جسٹس عائشہ اے ملک نے ان سے حلف لیا۔
یہ بھی پڑھیں:ہراسگی عالمی مسئلہ ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا اہم فیصلہ
تقریب میں اعلیٰ عدلیہ کے ججز، معروف وکلاء، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز، اور دیگر قانونی ماہرین نے شرکت کی۔ اس موقع پر جسٹس شاہد وحید، جسٹس عامر فاروق، جسٹس شاہد بلال اور جسٹس علی باقر نجفی بھی موجود تھے۔
جسٹس منصور علی شاہ کی بطور قائم مقام چیف جسٹس تقرری آئین کے مطابق عمل میں لائی گئی، جب کہ باقاعدہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ غیر ملکی دورے پر روانہ ہو چکے ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ کی عدلیہ میں شفاف اور اصلاحاتی سوچ کی شہرت ہے، اور ان سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اپنی عبوری قیادت میں عدالتی نظام کی کارکردگی اور شفافیت کو مزید بہتر بنائیں گے۔
عدلیہ سے وابستہ حلقوں نے ان کی تقرری کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا ہے، کیونکہ جسٹس منصور علی شاہ ماضی میں بھی عدالتی اصلاحات اور جدید عدالتی نظام کے حامی رہے ہیں۔ وہ انسانی حقوق، ماحولیاتی انصاف، اور عدالتی شفافیت جیسے موضوعات پر گہری بصیرت رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کچھ غلط کیا ہی نہیں تو ریفرنس کا ڈر کیوں، اللہ مالک ہے، جسٹس منصور علی شاہ
حلف برداری کے بعد جسٹس منصور علی شاہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ قانون کی بالادستی، عدلیہ کی آزادی اور انصاف کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس منصور علی شاہ حلف سپریم کورٹ قائم مقام چیف جسٹس