سی پی اے کانفرنس ،فیک نیوز کے تدارک اور مضبوط مستقبل کیلئے ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانا ہوگا، سپیکرپنجاب اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 فروری2025ء) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ فیک نیوز کے تدارک اور مضبوط مستقبل کیلئے ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانا ہوگا، سی پی اے پہلی مشترکہ علاقائی کانفرنس کی میزبانی پاکستان کیلئے اعزاز کی بات ہے ،قانون سازی کیلئے مصنوعی ذہانت کے پہلو پر نظر رکھنا ہوگی،منتخب نمائندوں کا عوامی مسائل کے حل میں اہم کردار ہوتا ہے،پاکستان خصوصا لاہور مہمان نوازی کے حوالے سے منفرد پہچان رکھتا ہے ، کانفرنس ہمارے درمیان مزید مضبوط تعاون اور دیرپا دوستی کی بنیاد رکھے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز پنجاب اسمبلی میں ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے پہلے مشترکہ علاقائی کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا ۔(جاری ہے)
سپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ ہم تاریخی پنجاب اسمبلی میں دولتِ مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے پہلے مشترکہ علاقائی کانفرنس کے لیے جمع ہوئے ہیں ،آپ کی شرکت ہمارے اس اجتماعی عزم کی مضبوطی کی عکاس ہے کہ ہم اپنے دور کے اہم چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بامعنی مکالمے اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دولتِ مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن (سی پی اے)نے دہائیوں سے سرحدوں کے پار شراکت داریوں کو فروغ دینے، مختلف اقوام کو قریب لانے، ہمیں جمہوریت، اچھی حکمرانی، اور پائیدار ترقی کے مشترکہ مکالمے کے تحت متحد کرنے میں ایک ناگزیر کردار ادا کیا ہے، یہ پلیٹ فارم تعاون کا ایک مینار ہے جہاں خیالات یکجا ہوتے ہیں ۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ ہم ایک متحرک اور مسلسل بدلتی ہوئی دنیا میں رہتے ہیں، جہاں نئے چیلنجز غیرمعمولی رفتار سے ابھر رہے ہیں، جن سے نمٹنے کے لیے ایسی طرزِ حکمرانی درکار ہے جو فعال اور لچکدار ہو، یہ ناگزیر ہے کہ ہم شہری اور دیہی حکمرانی میں نچلی سطح پر منتخب نمائندوں کے بنیادی کردار کو اجاگر کریں، مضبوط مقامی حکومتیں جمہوری اداروں کی بنیاد ہوتی ہیں اور عوام کی ضروریات کو موثر طریقے سے پورا کرنے کے لیے پالیسیوں کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ ایسے میں ہم مصنوعی ذہانت میں ہونے والی تیزرفتار ترقی کو نظرانداز نہیں کر سکتے، جو حکمرانی اور معلومات کے بنیادی ڈھانچے کو یکسر تبدیل کر رہی ہے،معلومات کی ترسیل اور روزگار کے منظرنامے کو یکسر بدل رہی ہے، اگرچہ مصنوعی ذہانت کارکردگی اور ترقی کے نئے مواقع فراہم کرتی ہے لیکن اس کے ساتھ بے مثال چیلنجز بھی درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے ہم 2030 کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے قریب پہنچ رہے ہیں، یہ انتہائی تشویشناک ہے کہ ہم اب بھی ایک جامع اور منصفانہ معاشرے کے قیام سے کوسوں دور ہیں، یہ ناقابل قبول ہے کہ 2025 میں بھی خواتین، بچوں، خصوصی ضروریات کے حامل افراد اور مذہبی و نسلی اقلیتوں کے لیے قانون سازی میں واضح تفاوت برقرار ہے، ان ناہمواریوں کا خاتمہ محض ایک اخلاقی ضرورت نہیں بلکہ پائیدار اور بامعنی ترقی کی بنیادی شرط ہے،تاہم ان امور پر غور و خوض کے دوران ہمیں سب سے بڑے بحران کو بھی تسلیم کرنا ہوگا جو ہمارے مشترکہ مستقبل پر منڈلا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی ہمارے دور کا سب سے بڑا چیلنج ہے،علاقائی تنازعات پر فوری اقدامات کی ضرورت پہلے کبھی اتنی شدید نہ تھی جتنی آج ہے اور اس کے بحیثیت نمائندگان ہمیں ایسی پالیسیوں پر اپنی توجہ مرکوز کرنا ہوگی جو ہماری آنے والی نسلوں کے لیے ماحول کا تحفظ یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے موضوعات کو نہایت احتیاط سے ترتیب دیا گیا ہے تاکہ اس خطے میں ہمارے ممالک کو درپیش مشترکہ چیلنجز کی عکاسی کی جا سکے، ہمارے درمیان کئی قابل ذکر کامیابیوں کی داستانیں موجود ہیں، جہاں حکومتوں، پارلیمانوں اور سول سوسائٹی نے درپیش مسائل کے لیے جدید اور موثر حل تلاش کیے ہیں، یہ کانفرنس ہمارے لیے ایک سنہری موقع ہے کہ ہم ایک دوسرے سے سیکھیں، اپنے تجربات کا تبادلہ کریں، اور ایسی حکمت عملی تیار کریں جو علاقائی تعاون اور اجتماعی مضبوطی کی راہ ہموار کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ معزز ایوان کے سینئر ترین پارلیمنٹیرینز اور سابق سپیکرز ہمارے درمیان موجود ہیں ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دولتِ مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن کی چیئرپرسن ڈاکٹر کرسٹوفر کلیلا(زامبیا ) نے کہا کہ بحیثیت نو منتخب سی پی اے چیئرپرسن، میں سی پی اے ممبران کی جانب سے مجھ پر کیے گئے اعتماد کے لیے بے حد مشکور ہوں، پنجاب اسمبلی کے رکن خرم اعجاز چٹھہ کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں، جنہیں 2024 کا دولتِ مشترکہ پارلیمنٹرین آف دی ایئر ایوارڈ دیا گیا، جو ان کی پارلیمانی خدمات اور اچھی حکمرانی کے فروغ میں ان کے کردار کا اعتراف ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں مختصر طور پر سی پی اے کے سب سے اہم مسئلے پر بات کرنا چاہوں گا، جو نہ صرف اس وقت بلکہ کئی دہائیوں سے ہماری تنظیم کے لیے ایک بڑا چیلنج رہا ہے، جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں، یہ معاملہ ایک طویل عرصے سے زیر بحث رہا ہے، کئی سالوں تک ایک تنظیم کے طور پر ہم اپنے قانونی درجہ کو تبدیل کرنے کے لیے مسلسل جدوجہد کرتے رہے، ہم نے ایک چٹان کو پہاڑ کی چوٹی تک پہنچانے کی کوشش کی، یہ سوچتے ہوئے کہ ہم آخرکار کامیاب ہو گئے ہیں لیکن ہر بار وہ چٹان نیچے لڑھک جاتی، لیکن آج میں پہلے سے کہیں زیادہ پر اعتماد ہوں کہ ہم جلد ہی ایک خوش آئند انجام تک پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال نومبر میں منعقدہ 67ویں دولتِ مشترکہ پارلیمانی کانفرنس کے بعد مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ اس معاملے میں بہت مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔ سی پی اے سٹیٹس بل کو 18 دسمبر 2024 کو ہائوس آف کامنز میں تیسری ریڈنگ مل چکی ہے اور اب اسے شاہی منظوری حاصل ہو چکی ہے، اس کا آخری مرحلہ وہ ثانوی قانون سازی ہوگی جو ہمیں بین الاقوامی قانونی شخصیت،خصوصی مراعات اور استثنیات کو حاصل کرنے کے قابل بنائے گی جن کے لیے ہم برسوں سے کوشاں رہے ہیں۔ سی پی اے انٹرنیشنل ایگزیکٹو کمیٹی نے اس انتظام کی منظوری دے دی ہے اور سیکریٹری جنرل سٹیفن ٹوئگ نے اس معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، معزز مندوبین کامیابی اب زیادہ دور نہیں، خاص طور پر ان ممبران کا جو کئی سال سے اس معاملے میں قریب سے شریک رہے ، سی پی اے ہیڈکوارٹر سیکریٹریٹ اور سب سے بڑھ کر سیکریٹری جنرل اسٹیفن ٹوئگ جنہوں نے اپنی انتھک محنت کے ذریعے ہمیں اس مرحلے تک پہنچایا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مشترکہ پارلیمانی انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی ہے کہ ہم سی پی اے کے لیے
پڑھیں:
سی پیک دوسرے مر حلے ‘ چینی بھائیوں کیلئے محفوط ‘ کاروبار دوست ماحول بناہیں رہے ہیں : وزیراعظم
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی ترقی کے تناظر میں پاکستان میں چینی باشندوں کا تحفظ مزید اہمیت کا حامل ہو چکا ہے۔ ہم ملک میں چینی برادری کے لیے ایک محفوظ اور کاروبار دوست ماحول فراہم کر رہے ہیں۔ پورے ملک میں عالمی معیار کے مطابق سیف سٹی منصوبے تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ چین ہمارا دوست ملک ہے۔ چین کے ساتھ بھائی چارے پر مبنی ہمارے تاریخی تعلقات ہیں۔ چینی بھائیوں کا تحفظ حکومت پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔ شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں چینی باشندوں کی سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اسلام آباد سمیت پورے ملک میں چینی باشندوں کی سکیورٹی کو موثر بنانے کے لیے متعدد اقدامات لیے جا رہے ہیں۔ سیف سٹی منصوبے اس بڑھتی ہوئی استعداد کی بہترین مثال ہیں۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری پاکستان اور چین کا انتہائی اہم مشترکہ منصوبہ ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری اب اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے جس میں دونوں ممالک کے مابین بزنس ٹو بزنس طرز پر معاملات طے کیے جائیں گے۔ پاکستانی معیشت میں چینی کمپنیوں کا اعتماد ہمارے معاشی مستقبل کے لیے انتہائی اہم ہے۔ پورے ملک میں ہوائی اڈوں پر چینی باشندوں کی آمد و رفت کی سہولت کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات لیے جائیں۔ اجلاس میں وزیراعظم کو پورے ملک میں چینی باشندوں کے لیے خصوصی سکیورٹی انتظامات کی پیشرفت کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر چینی باشندوں کی خصوصی سکیورٹی کے انتظامات نافذ العمل ہیں۔ وفاق اور تمام صوبے اس ضمن میں بھرپور تعاون کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ پورے ملک میں سیف سٹی منصوبے زیر تعمیر ہیں۔ چینی باشندوں کو سفر کے لیے سکیورٹی ایسکورٹ کی سہولت دی جا رہی ہے۔ تمام نئے رہائشی منصوبوں میں سیف سٹی کے معیار کے کیمرے نصب کیے جائیں گے۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے کہا ہے کہ بہادر افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسر و اہلکار دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں۔ عوام کے جان ومال کا تحفظ اور عام لوگوں کو انصاف کی فراہمی پولیس کا نصب العین ہے۔ میرٹ پر عملدرآمد ایک شاندار معاشرے کے قیام کیلئے باوقار معیار ہے۔ نیشنل پولیس اکیڈمی میں معیاری تربیت اور رہائش کی بہترین سہولیات کی فراہمی کیلئے بھرپور تعاون کریں گے۔ تربیت کے لئے افسروں کو چین بھی بھجوایا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پولیس اکیڈمی میں زیر تربیت پولیس افسران سے خطاب میں کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پولیس افسروں نے تربیت کے بعد میدان عمل میں ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے عام لوگو ں کو انصاف فراہم کرنا ہوتا ہے، ان کی جان ومال کا تحفظ کرنا ہوتا ہے اور یہ تبھی ممکن ہے جب آپ کی تربیت کا معیار بہترین ہو اور اس کیلئے پولیس افسران کو تمام تر سہولیات مہیا کی جائیں اور تربیت کے نصاب کا بنیادی مقصد عام لوگوں کی حفاظت اور انہیں انصاف مہیا کرنا ہو۔ پنجاب میں بطور وزیراعلیٰ ہم نے ایلیٹ فورس قائم کی تھی اور اس پولیس فورس کے قیام کا مقصد اشرافیہ کی حفاظت نہیں بلکہ دہشت گرد اور سماج دشمن عناصر کا قلع قمع کرنا ہے۔ اسی طرح ہم نے پاکستان اور خطے کے پہلے سیف سٹی پراجیکٹ کا نفاذ عمل میں لایا۔ جب دہشت گردی عروج پر تھی اور بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا تو انسداد دہشت گردی کا ادارہ قائم کیا گیا۔ یہ ایک مایہ ناز ادارہ ہے۔ لاہور میں ملک کی پہلی فرانزک لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا گیا۔ یہ ادارے دہشت گردی اور سماج دشمن عناصر کے خاتمے کیلئے سرگرم کردار ادا کررہے ہیں۔ سب اداروں نے مل کر عام آدمی کی جان ومال کے تحفظ اور دہشت گردی کے خاتمے میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ پنجاب میں وزارت اعلی ٰ کے دور میں پولیس اہلکار میرٹ پر بھرتی کیے گئے۔ اگر مجھے کوئی شکایت بھی ملی تو ذمہ دار افسروں کو معطل کیا گیا۔ میرٹ پر عملدآمد ایک شاندار معاشرے باوقار معیار ہے۔ وزیر داخلہ اور ان کی ٹیم اس مقصد کے لیے دن رات محنت کررہی ہے، وہ انشاء اللہ قوم کی امیدوں پر پورا اتریں گے۔ شہداء میں ہمارے پولیس کے افسر اور جوان بھی شامل ہیں۔ جہلم میں ایک پولیس اہلکار لوگو ں کی جانیں بچاتے ہوئے خود شہید ہوگیا۔ اسی طرح پولیس کے افسران اور جوان فر ض کی ادائیگی، عوام کے جان ومال کے تحفظ اور مادر وطن کی حفاظت کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔ اس سے بڑی اور کوئی قربانی نہیں ہوسکتی۔ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ہماری بہادر افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار، رینجرز اور ایف سی بہادری کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کررہے ہیں۔ اپنے بچوں کو یتیم کرکے لاکھوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچا رہے ہیں، ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے فائرنگ رینج اور ہاسٹل کی تعمیر کے دو منصوبوں کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔ شہباز شریف نے سیف سٹی، کیپٹل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کا دورہ کیا اور سیف سٹی منصوبہ کے تحت پولیس سٹیشن آن وہیلز منصوبے کا افتتاح کر دیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پولیس سٹیشن آن وہیلز کا مقصد 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو ڈرائیونگ لائسنس کے اجراء کے علاوہ عوام کو ایف آئی آر اور دیگر سہولیات فراہم کرنا ہے۔ سیف سٹی سرویلنس سسٹم کے تحت اسلام آباد میں کل 3257 کیمرے نصب ہیں، ایک سال میں 1700 کیمرے ٹھیک کرائے ہیں، نئے پراجیکٹ کے تحت ہمارے کیمروں کی تعداد 3300 ہو گی جس سے 97 فیصد اسلام آباد کی کوریج ہو گی۔ مؤثر نگرانی کے لئے اے آئی اور فیشل ریکگنیشن جیسی جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جارہی ہے۔ وزیراعظم نے پولیس آپریشن سینٹر، آن لائن ویمن پولیس سٹیشن، ٹیکسی ویری فیکیشن سسٹم اور ہنچ لیب کے مراکز کا بھی دورہ کیا۔ وزیراعظم نے اہلکاروں سے گفتگو کی اور ان کی لگن اور جذبے کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے ہائی پروفائل مقدمات پر کام کرنے والے سیف سٹی کے باصلاحیت نوجوانوں میں ان کی خدمات کے پیش نظر لیپ ٹاپ تقسیم کئے۔ وزیراعظم کو سیف سٹی کی جانب سے پولیس سٹیشن آن وہیلز کا پہلا ڈرائیونگ لائسنس اعزازی طور پر پیش کیا گیا۔ وزیراعظم کو پولیس سٹیشن آن وہیلز کے تحت درج کی گئی پہلی ایف آئی آر بھی دکھائی گئی۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے اسلام آباد کی ہاؤسنگ سوسائٹی میں باپ اور بیٹی کے گاڑی سمیت سیلاب پانی میں بہہ جانے اور ملک بھر ہونے والی بارشوں اور سیلابی صورتحال سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شہباز شریف نے ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے جانی و مالی نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ متاثرہ لوگوں کو فوری ریلیف فراہم کیا جائے اور آئندہ کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے تمام تیاریاں مکمل رکھی جائیں۔