نریندر مودی کا اچانک دورۂ امریکا کا اعلان، کیا بھارتی شہری بھی ’ٹرمپ پالیسی‘ کا شکار ہوگئے؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
بھارتی وزیراعظم نریندرمودی امریکا کی جانب سے انڈین شہریوں کے امریکی فوجی طیارے میں جبراً انخلا کے چند ہی دن بعد بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تجارت اور دیگرامور پر بات چیت کے لیے واشنگٹن روانہ ہو رہے ہیں۔
بھارت کے سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے جمعہ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی 12 سے 13 فروری تک امریکا کا دورہ کریں گے۔
وکرم مصری سے پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں نے سوال کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بھارت کے انتہائی قریبی تعلقات ہونے کے باوجود رواں ہفتے امریکی فوجی طیارے میں امریکا سے 104 بھارتی باشندوں کو ملک بدر کیوں کیا گیا اور ان کے ساتھ ایسی بدسلوکی کیوں کی گئی۔
پریس کانفرنس کے دوران بھارتی ترجمان نے مزیدبتایا کہ امریکی حکام نے نئی دہلی کو بتایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مزید 487 بھارتی شہریوں کو ملک بدر کرنے کا حتمی حکم دیا گیا ہے جنہیں کسی بھی وقت ملک بدر کر دیا جائے گا۔
بھارتی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 16 برسوں میں 15 ہزار سے زیادہ بھارتی شہریوں کو امریکا سے واپس بھارت بھیجا گیا ہے۔
بھارتی ترجمان نے صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ بھارتی شہریوں کی تازہ ترین ملک بدری میں ایک امریکی فوجی طیارہ استعمال کیا گیا کیونکہ امریکی حکام کا خیال تھا کہ یہ ملک بدری کا تیز ترین آپشن ہوگا۔
واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے بھارتی شہریوں کی اس ملک بدری کو امریکا کی قومی سلامتی کی کارروائی کے طور پر بیان کیا گیا تھا اور شاید یہی وجہ ہے کہ اس میں فوجی طیارے کا استعمال کیا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں بھارتی ترجمان نے کہا کہ امریکی دورے کے دوران نریندر مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ دیگر امور کے علاوہ تجارت، ٹیکنالوجی اور دفاعی تعاون پرتبادلہ خیال کریں گے۔
واضح رہے کہ امریکا بھارت کو چین کے مقابلے میں اپنا اسٹریٹجک پارٹنر سمجھتا ہے، بھارت زیادہ تر امریکا کا ’ایچ ون بی‘ ویزا حاصل کرنے کا خواہاں ہے، اس ویزے کو خصوصاً ٹیکنالوجی کے شعبے میں مہارت رکھنے والے بھارتی شہری امریکا میں عارضی طور پرکام کرنے کے لیے حاصل کرتے ہیں۔ کیونکہ بھارت بڑی آئی ٹی ورک فورس کے لیے جانا جاتا ہے اور امریکا کی طرف سے جاری کردہ اس طرح کے ویزوں کا بڑا حصہ بھارتی شہریوں کو ملتا ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے 27 جنوری کو نریندر مودی سے بات کی تھی ، جب انہوں نے امیگریشن اور بھارت کو امریکی ساختہ مزید سیکیورٹی سازوسامان خریدنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق بھارت ان محصولات سے بھی بچنا چاہتا ہے جن کی ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے دھمکی دی تھی اور کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے امریکی مصنوعات پر زیادہ محصولات عائد کیے جا رہے ہیں۔
ایک سینیئر بھارتی عہدیدار نے رواں ہفتے برطانوی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ بھارت پہلے ہی لگژری کاروں، سولر سیلز اور کیمیکلز سمیت 30 سے زیادہ اشیا پر درآمدی محصولات پر نظر ثانی کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے ، دونوں ممالک کے درمیان 24۔2023 میں باہمی تجارت 118 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی تھی جبکہ بھارت کا تجارتی سرپلس 32 ارب ڈالر رہا۔
واشنگٹن کے دورے سے قبل نریندر مودی 10 سے 12 فروری تک پیرس بھی جائیں گے جہاں وہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے ملاقات کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی شہریوں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کہ امریکی کے دوران کہ بھارت کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
تھائی لینڈ، کمبوڈیا لڑائی نے پاک بھارت تنازع کی یاد دلا دی، جنگ بندی کا خواہاں ہوں، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان جاری جنگ ختم کروانے کے لیے تجارتی دباؤ ڈالنے کا امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ انہیں پاک انڈیا تنازع کی یاد دلاتی ہے۔
ٹرمپ نے ہفتے کے روز اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر متعدد پوسٹس میں کہا کہ انہوں نے دونوں ممالک کے رہنماؤں سے بات کی ہے اور انہیں تنبیہ کی ہے کہ اگر جنگ ختم نہ ہوئی تو امریکا دونوں پر سخت تجارتی پابندیاں عائد کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: پاک انڈیا کشیدگی، بھارت امریکی صدر کی ثالثی کی کوششوں کو جھٹلانے لگا
انہوں نے لکھا، ‘دونوں فریق فوری جنگ بندی اور امن کے خواہاں ہیں۔ وہ امریکا کے ساتھ دوبارہ تجارتی بات چیت کرنا چاہتے ہیں، جو ہم اس وقت تک مناسب نہیں سمجھتے جب تک لڑائی بند نہ ہو۔’
ٹرمپ نے سب سے پہلے کمبوڈیا کے وزیرِاعظم ہون مانیت سے بات کی اور جنگ کے خاتمے پر زور دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر دونوں ممالک نے امن معاہدے پر اتفاق نہ کیا تو وہ کسی سے بھی کوئی تجارتی ڈیل نہیں کریں گے۔
بعد ازاں، انہوں نے تھائی لینڈ کے قائم مقام وزیراعظم ویچایاچائی سے بھی بات کی اور انہیں فوری جنگ بندی پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔
ٹرمپ نے اس صورتحال کا موازنہ بھارت اور پاکستان کے درمیان اس سال کے آغاز میں امریکا کی ثالثی سے ہونے والے جنگ بندی معاہدے سے کیا اور کہا کہ اس جنگ میں بہت سے لوگ مارے جا رہے ہیں لیکن یہ مجھے بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والے تنازع کی بہت یاد دلاتی ہے، جسے کامیابی سے روکا گیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکا نے حال ہی میں کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کی بیشتر برآمدات پر 36 فیصد ٹیرف نافذ کیا ہے، جو یکم اگست سے مؤثر ہو گا۔ دونوں ممالک کے درمیان جھڑپیں 3 دن سے جاری رہیں، جن میں اب تک کم از کم 33 افراد ہلاک اور 1 لاکھ 68 ہزار سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک بھارت تنازع تجارت تھائی لینڈ جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ کمبوڈیا