پرتگال میں پرنس کریم آغا خان کی آخری رسومات ادا کردی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
پرتگال کے شہر لزبن میں اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان کی آخری رسومات کی ادائیگی کردی گئی۔
رپورٹ کے مطابق اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان کی تدفین کل مصر کے شہر اسوان میں کی جائے گی۔
پرنس کریم آغا خان کی آخری رسومات میں پاکستان کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے شرکت کی ہے۔
حکومت پاکستان نے آج پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔
گزشتہ روز وزیراعظم شہباز محمد شریف نے ہدایات جاری کی تھیں کہ 8 فروری بروز ہفتہ کو ملک بھر میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔
پرنس کریم آغا خان اسماعیلی کمیونٹی کے 49ویں امام یا روحانی پیشوا تھے، وہ 11 جولائی1957 کو 20 سال کی عمر میں اسماعیلی برادری کے امام بنے۔
پرنس کریم آغا خان کا انتقال 88 برس کی عمر میں پرتگال کے دارلحکومت لزبن میں 4 فروری کو ہوا تھا۔
پرنس کریم آغا خان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے پرنس رحیم آغا خان کو اسماعیلی برادری کا 50 واں امام مقرر کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پرنس کریم آغا خان کی
پڑھیں:
گھوٹکی میں سیلاب، 60 سالہ خاتون ہنر کی بدولت اپنے بچوں کا سہارا بن گئیں
گھوٹکی میں دریائے سندھ کے اونچے درجے کے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو نقل مکانی کے بعد شدید مشکلات کا سامنا ہے، جہاں ایک خاتون نے حالات سے ہار ماننے کے بجائے اپنے روایتی ہنر کو سہارا بنالیا ہے۔
سیلاب کی تباہ کاریاں بہت سے گھروں کو اجاڑ گئیں، مگر حوصلے اور ہنر کے ساتھ جینے کی جستجو آج بھی زندہ ہے۔ سیلاب سے متاثر دریائے سندھ میں واقع ضلع گھوٹکی کے گاؤں ابرو لکھن کی 60 سالہ مائی ڈاتول نے اپنے ہاتھوں کی محنت سے نہ صرف اپنے بچوں بلکہ اپنے پالتو جانوروں کا بھی سہارا بن کر سب کیلئے ایک مثال قائم کر دی ہے۔
جلال پور پیروالا سے پانی نہ نکالا جاسکا، ایم فائیو موٹروے پر شگاف ڈالنے کی تجویزمحکمہ انہار نے پر موٹروے پر شگاف ڈالنے کو انتہائی ضروری قرار دیا، چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) اور متعلقہ حکام پر مشتمل کمیٹی آج جائزہ لے گی۔
یہ بہادر خاتون مختلف رنگوں کے دھاگوں اور شیشہ کا استعمال کرکے سندھی ٹوپیاں بنا کر فروخت کرتی ہیں۔
خاتون کا کہنا ہے کہ سیلاب نے سب کچھ بہا دیا، مگر میرے ہاتھوں کا ہنر میرے ساتھ ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ میرے بچے بھوکے نہ سوئیں اور جانور بھی زندہ رہیں۔ مشکل حالات کے باوجود ان کے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی۔
حالیہ سیلاب میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹی کے تمام گھر سیلابی پانی میں ڈوب گئے تھے، روڈا اور ایل ڈی اے سے دریائے راوی کی زمین پر غیر قانونی سوسائٹیوں کا ریکارڈ طلب کرلیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب میں گھر بہہ گیا، مجبوری ہے اب یہاں بیٹھے ہیں، بچیوں کیلئے ٹینٹ ملا ہے مگر کھانا خوراک کچھ نہیں دیا ابرو کے گاؤں سے آئے ہیں۔
خاتون نے مزید کہا کہ ٹوپیاں بناتی ہوں، اس میں ایک سے دو ہفتے لگ جاتے ہیں اور 500 سے ایک ہزار میں فروخت ہوتی ہے، سات بچے ہیں ان کا کھانا پورا کروں یا مال مویشی کا چارہ پورا کروں۔
مقامی لوگ بھی اس خاتون کے حوصلے کو سراہتے ہیں اور انہیں ایک جیتی جاگتی مثال قرار دیتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اور سماجی ادارے ایسے باہمت سیلاب متاثرین کی مدد کریں تو یہ نہ صرف اپنے گھر بلکہ اس عارضی خیمہ بستی میں مکین خاندانوں کیلئے روشنی کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔