چین کے قدرتی جنگلات کے تحفظ کا نظام بنیادی طور پر 2035 تک مستحکم ہو جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
بیجنگ : چین کے ققومی جنگلات اور چراگاہوں کے ادارے، قومی ترقی اور اصلاحات کی کمیٹی، اور وزارت خزانہ سمیت چھ محکموں نے مشترکہ طور پر “قدرتی جنگلات کی حفاظت اور بحالی کے لیے درمیانی اور طویل مدتی منصوبہ” جاری کیا ہے۔ اس منصوبے میں نئے دور میں چین کے قدرتی جنگلات کی حفاظت اور بحالی کے لیے اعلیٰ سطحی ڈیزائن اور جامع تعیناتی کی گئی ہے۔
منصوبے میں تجویز کیا گیا ہے کہ 2035 تک، قدرتی جنگلات کی حفاظت اور بحالی کا نظام بنیادی طور پر مکمل ہو جائے گا، معیار میں بنیادی بہتری آئے گی، اور قدرتی جنگلات کا ماحولیاتی نظام صحت مند، مستحکم اور فعال ہوگا۔ منصوبے میں واضح کیا گیا ہے کہ تمام قدرتی جنگلات اور غیر قدرتی عوامی جنگلات کے لیے یکساں تحفظ کا نظام ، تحفظ کی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر نافذ کیا جائے گا، تحفظ کی صلاحیت کو مسلسل بہتر بنایا جائے گا اور بحالی کے لیے پرورش، تبدیلی، اور تجدید جامع اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ جنگلاتی علاقوں میں عوامی بہبود کے تحفظ کے نظام کو مسلسل بہتر بنایا جائے گا، جنگلاتی علاقوں میں سبز ترقی کو فروغ دیا جائے گا اور جنگلاتی علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کیا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید تگڑا
کراچی:مسلسل تیسری مانیٹری پالیسی میں شرح مستحکم رکھے جانے اور دو ہفتوں سے زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے ذخائر کے باعث منگل کو 29ویں دن بھی انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا، تاہم اس کے برعکس اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مستحکم رہی۔
سیلاب سے سپلائی چینز میں خلل کے باوجود معیشت کو کوئی بڑا نقصان نہ ہونے کی اطلاعات اور حکومت کی درخواست پر سی پیک منصوبوں کے لیے چین سے ممکنہ طور پر 2ارب ڈالر کی فنانسنگ منظور ہونے جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 22پیسے گھٹ کر 281روپے 30پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن متعلقہ ریگولیٹر سمیت دیگر شعبوں کی جانب سے ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر ایک پیسے کی کمی سے 281روپے 51پیسے کی سطح پر بند ہوئی، اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 283روپے 55پیسے کی سطح پر مستحکم رہی۔
عالمی سطح پر اہم کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کمزور ہونے، پاکستان میں سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں ممکنہ اضافے اور عالمی سطح پر پاکستانی بانڈز کی تجارتی سرگرمیاں بڑھ کر چار سال کی بلند سطح پر آنے کی خبریں انٹربینک مارکیٹ پر اثرانداز رہیں۔