بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کے پریس سیکریٹری شفیق العالم نے کہا ہے بنگلہ دیش عوامی لیگ (اے ایل) چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کو ’عسکریت پسندوں‘ میں گھرے ہوئے ایک ’عسکریت پسند رہنما‘ کے طور پر پیش کرنے کی منظم مہم چلا رہی ہے اور اس میں بھارتی میڈیا بھی ملوث ہے۔

ہفتہ کے روز بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس کے پریس سیکریٹری شفیق العالم نے ایک کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’ ان کے پیغامات کو دیکھیں! ان کا پیغام ہے کہ 3000 پولیس اہلکار مارے گئے، ان کا پیغام ہے کہ ڈاکٹر محمد یونس ایک ’عسکریت پسند‘ رہنما ہیں۔

شفیق العالم نے مزید کہا کہ ان کا پیغام یہ بھی ہے کہ ڈاکٹر محمد یونس ’عسکریت پسند‘ رہنماؤں کے گھیرے میں ہیں۔ شفیق العالم نے کہا کہ یہ ایک بہت ہی منظم مہم ہے، جس میں بھارتی میڈیا بھی شامل ہے۔

 عوامی لیگ پر انگلی اٹھاتے ہوئے پریس سیکریٹری نے کہا کہ حسینہ (شیخ حسینہ واجد) اشرافیہ جولائی کی عوامی تحریک کو بدنام کرنے کے لیے ایک نیا بیانیہ تخلیق کرنے کے لیے لاکھوں ڈالر خرچ کر رہی ہے تاکہ عالمی برادری کو یہ سمجھایا جا سکے کہ یہ تحریک نہیں بلکہ ایک بڑی سازش ہے۔

سیکریٹری شفیق العالم ’دروہر گرافیٹی۔ گرافیٹی آف ٹریچیری‘ : 2024 کی اجتماعی بغاوت‘  کے عنوان سے شائع ہونے والی بی ایس ایس کے صحافی جی ایم راجیب حسین کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کر رہے تھے۔

 کتاب کی رونمائی کی تقریب میں بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سینیئر جوائنٹ سیکرٹری جنرل روح الکبیر رضوی مہمان خصوصی تھے۔ تقریب کی صدارت بنگلہ دیش جسٹس اینڈ پیس کمیشن (جے پی سی) کے صدر اور روزنامہ کالِر کانتھو کے مدیر شاعر حسن حفیظ نے کی۔ تقریب سے سینیئر صحافی قادر غنی چوہدری، سید ابدال احمد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

 پریس سیکرٹری شفیق عالم نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ عوامی لیگ کی زوال پذیر آمریت، چوروں اور گمشدگیوں کی ماں (شیخ حسینہ واجد) بنگلہ دیش کے بیانیے کو چیلنج کرنا چاہتی ہیں۔

شفیق العالم نے کہا کہ ڈاکٹر محمد یونس کی دہائیوں پر محیط زندگی اور ان کی عالمی ساکھ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی تمام خدمات کو دستاویزی شکل دینے کی ضرورت ہے۔

شفیق العالم نے مزید کہا کہ وہ تحقیق کے ذریعے سب کو حقائق سے آگاہ کریں گے اور تمام کیمپس میں سیمینار منعقد کریں گے تاکہ ’زوال پذیر آمر اور اس کے پیروکار‘ واپس نہ آسکیں۔

 سکریٹری شفیق العالم نے 1971 سے 1972 تک کے بنگلہ دیش کے حالات کا حوالہ دیا اور کہا کہ ان لوگوں کا دستاویزات میں  کردار کمزور تھا۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد یونس نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے اور ان کا کام تحقیق کے ذریعے 15 سال کی ہولناکیوں کو اجاگر کرنا ہے۔ ہم ہر کیمپ میں سیمینار منعقد کریں گے۔ ہم عوام کے ساتھ ہونے والی ان کی ناانصافیوں کو ہر دیوار پر لکھیں گے تاکہ بنگلہ دیش میں جو آمریت گری تھی وہ واپس نہ آسکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنگلہ دیش بھارت بھارتی میڈیا پروفیسر پریس سیکریٹری جسٹس اینڈ پیس کمیشن چیف ایڈوائزر دستاویزات ڈاکٹر محمد یونس روزنامہ سید ابدال سیمینار شیخ حسینہ واجد عوامی لیگ قادر غنی کالِر کانتھو گمشدگیوں کی ماں ملوث وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش بھارت بھارتی میڈیا پروفیسر پریس سیکریٹری جسٹس اینڈ پیس کمیشن دستاویزات ڈاکٹر محمد یونس سید ابدال شیخ حسینہ واجد عوامی لیگ گمشدگیوں کی ماں ملوث وی نیوز

پڑھیں:

غیرقانونی بھرتیوں کا الزام؛ چیئرمین پی اے آر سی کی درخواستِ ضمانت مسترد



اسلام آباد:

ایف آئی اے کی عدالت نے غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر غلام محمد علی کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔

اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے ڈاکٹر غلام محمد علی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا۔

قبل ازیں، درخواست پر سماعت کے دوران وکیل ریاست علی آزاد نے دلائل میں کہا کہ وقوعہ 2022 کا ہے جبکہ یف آئی آر 2025 میں ہوئی، 168 ملازمین بغیر اشتہار بھرتی کا الزام ہے اور آفیشل پوزیشن کے غیر قانونی استعمال کا الزام ہے۔ تین سال کے بعد ڈاکٹر غلام محمد علی اور دیگر ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔

وکیل صفائی نے کہا کہ ڈاکٹر غلام محمد علی چیئرمین پی اے آر سی ہیں، مکمل کیریئر میں کوئی کمپلینٹ ڈاکٹر غلام محمد علی پر نہیں ہے۔ ڈاکٹر غلام محمد علی پر پہلے استعفے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، جب وہ نہیں مانے تو ایف آئی درج کروا دی گئی۔ پی اے آر سی کے تمام افیئرز بورڈ آف گورنرز دیکھتا ہے، پراسیکیوشن کی جانب سے کرپشن سے متعلق ایک بھی کاغذ ریکارڈ پر نہیں لایا جا سکا۔

ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ 164 پوسٹوں کا اشتہار دیا اور 332 افراد بھرتی کیے گئے، 70 لوگوں کا ڈائریکٹ تعلق چیئرمین اور پی اے آر سی اور کونسل کے لوگوں کے ساتھ ہے، 70 لوگوں کی بھرتی گھر سے ہی کر لی گئی۔

وکیل ریاست علی آزاد نے کہا کہ چیئرمین پی اے آر سی ممبر سلیکشن کمیٹی نہیں ہیں، کیا چیئرمین کا رشتہ دار ہے تو کیا وہ بھرتی میں حصہ نہیں لے سکتا؟ کیا جعل سازی چیئرمین پی اے آر سی کے خلاف ثابت ہوئی؟ ڈاکٹر غلام محمد علی کا بھرتیوں سے براہ راست کوئی تعلق نہیں۔ عدالت سے استدعا ہے کہ انکوائری کا کیس ہے، ڈاکٹر غلام محمد علی کی ضمانت منظور کی جائے۔

پراسیکیوٹر نے بتایا کہ پی اے سی کی ڈائریکشن پر ایف آئی آر درج ہوئی۔

ایف آئی اے کی عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، عدالت نے کچھ دیر بعد فیصلہ سناتے ہوئے ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔

Tagsپاکستان

متعلقہ مضامین

  • بنگلہ دیش کے خلاف شکست کے بعد کوچ مائیک ہیسن کا سوشل میڈیا پر اہم بیان
  • بھارتی سوشل میڈیا انفلوئنسر کو چلتی کار پر ڈانس کرنا مہنگا پڑ گیا
  • بھارت میں جبری مذہبی تبدیلیوں کے خلاف آواز بلند کرنے والے گروپ پر انتہا پسند ہندوؤں کا حملہ
  • بھارت: غیرملکی کے نام پر ملک بدری، نشانہ بنگالی بولنے والے مسلمان
  • ایف آئی اے کی بڑی کارروائی، انسانی اسمگلنگ اور ویزا فراڈ میں ملوث اشتہاریوں سمیت 9 ملزمان گرفتار
  • فتح جنگ میں غیر معیاری خوراک اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈاؤن
  • غیرقانونی بارڈر کراسنگ میں ملوث 20غیر ملکی باشندے گرفتار
  • اجے دیوگن کی اسٹیڈیم میں شاہد آفریدی سے ملاقات، بھارت میں ہنگامہ مچ گیا
  • غیرقانونی بھرتیوں کا الزام؛ چیئرمین پی اے آر سی کی درخواستِ ضمانت مسترد
  • ٹی 20 سیریز، دوسرے میچ میں پاکستان کا ٹاس جیت کر بنگلہ دیش کے خلاف فیلڈنگ کا فیصلہ