ڈاکٹر یونس کے خلاف عوامی لیگ کی منظم مہم میں بھارتی میڈیا ملوث ہے، پریس سیکریٹری شفیق العالم
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کے پریس سیکریٹری شفیق العالم نے کہا ہے بنگلہ دیش عوامی لیگ (اے ایل) چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کو ’عسکریت پسندوں‘ میں گھرے ہوئے ایک ’عسکریت پسند رہنما‘ کے طور پر پیش کرنے کی منظم مہم چلا رہی ہے اور اس میں بھارتی میڈیا بھی ملوث ہے۔
ہفتہ کے روز بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس کے پریس سیکریٹری شفیق العالم نے ایک کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’ ان کے پیغامات کو دیکھیں! ان کا پیغام ہے کہ 3000 پولیس اہلکار مارے گئے، ان کا پیغام ہے کہ ڈاکٹر محمد یونس ایک ’عسکریت پسند‘ رہنما ہیں۔
شفیق العالم نے مزید کہا کہ ان کا پیغام یہ بھی ہے کہ ڈاکٹر محمد یونس ’عسکریت پسند‘ رہنماؤں کے گھیرے میں ہیں۔ شفیق العالم نے کہا کہ یہ ایک بہت ہی منظم مہم ہے، جس میں بھارتی میڈیا بھی شامل ہے۔
عوامی لیگ پر انگلی اٹھاتے ہوئے پریس سیکریٹری نے کہا کہ حسینہ (شیخ حسینہ واجد) اشرافیہ جولائی کی عوامی تحریک کو بدنام کرنے کے لیے ایک نیا بیانیہ تخلیق کرنے کے لیے لاکھوں ڈالر خرچ کر رہی ہے تاکہ عالمی برادری کو یہ سمجھایا جا سکے کہ یہ تحریک نہیں بلکہ ایک بڑی سازش ہے۔
سیکریٹری شفیق العالم ’دروہر گرافیٹی۔ گرافیٹی آف ٹریچیری‘ : 2024 کی اجتماعی بغاوت‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی بی ایس ایس کے صحافی جی ایم راجیب حسین کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کر رہے تھے۔
کتاب کی رونمائی کی تقریب میں بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سینیئر جوائنٹ سیکرٹری جنرل روح الکبیر رضوی مہمان خصوصی تھے۔ تقریب کی صدارت بنگلہ دیش جسٹس اینڈ پیس کمیشن (جے پی سی) کے صدر اور روزنامہ کالِر کانتھو کے مدیر شاعر حسن حفیظ نے کی۔ تقریب سے سینیئر صحافی قادر غنی چوہدری، سید ابدال احمد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
پریس سیکرٹری شفیق عالم نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ عوامی لیگ کی زوال پذیر آمریت، چوروں اور گمشدگیوں کی ماں (شیخ حسینہ واجد) بنگلہ دیش کے بیانیے کو چیلنج کرنا چاہتی ہیں۔
شفیق العالم نے کہا کہ ڈاکٹر محمد یونس کی دہائیوں پر محیط زندگی اور ان کی عالمی ساکھ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی تمام خدمات کو دستاویزی شکل دینے کی ضرورت ہے۔
شفیق العالم نے مزید کہا کہ وہ تحقیق کے ذریعے سب کو حقائق سے آگاہ کریں گے اور تمام کیمپس میں سیمینار منعقد کریں گے تاکہ ’زوال پذیر آمر اور اس کے پیروکار‘ واپس نہ آسکیں۔
سکریٹری شفیق العالم نے 1971 سے 1972 تک کے بنگلہ دیش کے حالات کا حوالہ دیا اور کہا کہ ان لوگوں کا دستاویزات میں کردار کمزور تھا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد یونس نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے اور ان کا کام تحقیق کے ذریعے 15 سال کی ہولناکیوں کو اجاگر کرنا ہے۔ ہم ہر کیمپ میں سیمینار منعقد کریں گے۔ ہم عوام کے ساتھ ہونے والی ان کی ناانصافیوں کو ہر دیوار پر لکھیں گے تاکہ بنگلہ دیش میں جو آمریت گری تھی وہ واپس نہ آسکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش بھارت بھارتی میڈیا پروفیسر پریس سیکریٹری جسٹس اینڈ پیس کمیشن چیف ایڈوائزر دستاویزات ڈاکٹر محمد یونس روزنامہ سید ابدال سیمینار شیخ حسینہ واجد عوامی لیگ قادر غنی کالِر کانتھو گمشدگیوں کی ماں ملوث وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش بھارت بھارتی میڈیا پروفیسر پریس سیکریٹری جسٹس اینڈ پیس کمیشن دستاویزات ڈاکٹر محمد یونس سید ابدال شیخ حسینہ واجد عوامی لیگ گمشدگیوں کی ماں ملوث وی نیوز
پڑھیں:
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
جلیل عباس جیلانی—فائل فوٹوپاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔
لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔
دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔
پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔
خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔