اسلام آباد(نیوز ڈیسک) دنیا کے طاقتور ترین پاسپورٹوں کی رینکنگ 2025سامنے آگئی ہے ، دنیا حیران، سنگاپور طاقتور ترین پاسپورٹ رکھنے والا واحدملک ، پاکستان کا نمبر جاننے کے بعد آپ بھی پریشان ہوجائیں گے۔

رپورٹ کے مطابق یہ درجہ بندی ہر سال ’ ہینلے پاسپورٹ انڈیکس‘ کے ذریعے جاری کی جاتی ہے۔ سنگاپور کا پاسپورٹ دنیا کا طاقتور ترین پاسپورٹ بن گیا ہے۔ تاہم سنگاپور کے لیے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے کیونکہ پچھلے سال بھی یہ پہلے نمبر پر تھا۔ لیکن اس بار سنگاپور واحد ملک ہے جو پہلے نمبر پر ہے۔ گزشتہ سال فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور اسپین بھی اس پوزیشن پر تھے۔

کسی ملک کے پاسپورٹ کی مضبوطی کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ وہ کتنے ممالک میں بغیر ویزا یا آمد پر ویزا کے سفر کر سکتا ہے۔ سنگاپور کے پاسپورٹ رکھنے والے بغیر ویزا کے 193 ممالک کا دورہ کر سکتے ہیں۔

فہرست میں دوسرے نمبر پر جاپان اور ساؤتھ کوریا مشترکہ طور پر موجود ہیں۔ ان ممالک کے شہری اپنے پاسپورٹ پر 190 ممالک کا ویزا فری دورہ کرسکتے ہیں۔

اسی طرح ڈنمارک،فن لینڈ،فرانس، جرمنی،آئرلینڈ،اٹلی اور اسپین مشترکہ طور پر تیسرے نمبر پر براجمان ہیں۔ ان ممالک کے شہری 189 ممالک کا ویزا فری سفر کرسکتے ہیں۔

آسٹریا،بیلجیئم،لگسمبرگ،نیدرلینڈز،ناروے،پرتگال اور سویڈن مشترکہ طور پر چوتھی پوزیشن پر ہیں۔ ان ممالک کے شہریوں کو بنا ویزا کے 188 ممالک کے سفر کی سہولت حاصل ہے۔

گریس،نیوزی لینڈ اور سوئٹزرلینڈ کے پاسپورٹس کو 5ویں پوزیشن دی گئی ہے۔ ان پاسپورٹس پر 187 ممالک کی ویزا فری انٹری کی سہولت موجود ہے۔

اسی طرح آسٹریلیا اور انگلینڈ مشترکہ طور پر 6ویں پوزیشن پر براجمان ہیں۔ ان ممالک کے شہریوں کو 186 ممالک میں ویزا فری انٹری کی سہولت موجود ہے۔

کینیڈا،ہنگری،مالٹا،پولینڈ اور جمہوریہ چیک مشترکہ طور پر 7ویں پوزیشن پر برقرار ہیں۔ ان ممالک کے شہری اپنے پاسپورٹس پر185 ممالک پر سفر کرسکتے ہیں۔

اسٹونیا اور متحدہ عرب امارات کا پاسپورٹ رینکنگ میں 8 ویں پوزیشن پر ہے۔ اس پاسپورٹ پر شہریوں کو 184 ممالک میں ویزا فری انٹری کی سہولت موجود ہے۔

کروشیا،لاٹویا،سلواکیہ،سلوسینیا اور امریکا فہرست میں 183 ممالک میں ویزا فری انٹری کیساتھ 9ویں جبکہ آئس لینڈ اور لتھوانیا فہرست میں 182 ممالک میں ویزا فری انٹری کیساتھ 10ویں نمبر پر موجود ہیں۔

پاکستان کا کون سا نمبر؟

2025 کی حالیہ رینکنگ کے مطابق پاکستان کا 96واں نمبر ہے۔ پاکستانی شہری اپنے پاسپورٹ پر 32 ممالک میں ویزا فری انٹری حاصل کرسکتے ہیں۔ یا ویزا آن ارائیول کی سہولت میسر ہے۔

بدترین درجہ بندی والے ممالک:

اگر پاسپورٹس کی بدترین رینکنگ کی بات کی جائے تو سب سے آخری نمبر افغانستان کا ہے۔ اس سے پہلے بالترتیب شام،عراق،یمن، پاکستان،صومالیہ،نیپال،فلسطین،لیبیا،بنگلہ دیش،نارتھ کوریا،اریٹریا،سوڈان،ساؤتھ سوڈان اورلبنان کے ممالک ہے۔
مزیدپڑھیں:محکمہ موسمیات نےموسم کےحوالے سے خوشخبری سنادی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ممالک میں ویزا فری انٹری کی ان ممالک کے شہری مشترکہ طور پر پاکستان کا کرسکتے ہیں پوزیشن پر کی سہولت

پڑھیں:

پیپلز پارٹی کی سب سے بہتر سیاسی پوزیشن

پیپلز پارٹی ملک کی تمام سیاسی جماعتوں میں اس لیے سب سے بہتر پوزیشن میں ہے کہ اقتدار پر اقتدار اسے حاصل ہو رہا ہے مگر اس کے مطابق وہ وفاقی حکومت میں شامل نہیں، مگر ملک کے دو بڑے اور دو چھوٹے وفاقی عہدے اور دو صوبوں کی حکومتیں اس کے پاس تو تھیں ہی مگر اس نے حصول اقتدار میں اضافے کے لیے 8 ماہ کی بچی ہوئی آزاد کشمیرکی حکومت بھی حاصل کر لی مگر پھر بھی مطمئن نہیں، کیونکہ اسے ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے اقتدار میں حصہ نہیں مل رہا۔

صوبہ سندھ میں اس کی واضح اکثریت ہے کہ جہاں اس نے اپنے تمام بڑے لیڈروں کو وزارتوں سے نواز رکھا ہے اور تھوک کے حساب سے سندھ حکومت کے ترجمان مقرر کر رکھے ہیں بلکہ بعض کو کئی کئی عہدوں اور محکموں سے نواز رکھا ہے جس کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ اس نے سکھر کے میئر کو سندھ حکومت کا ترجمان بھی بنا رکھا ہے۔ سندھ حکومت نے پی پی سے باہر صرف ایک عہدہ مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور کراچی کے سابق ڈپٹی ناظم کو دیا ہے۔ سندھ کی تمام میونسپل کارپوریشنوں کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے۔ سندھ حکومت نے ان شہروں میں بھی اپنے میئر منتخب کرا رکھے ہیں، جہاں پہلے ایم کیو ایم کے میئر منتخب ہوا کرتے تھے۔

پہلی بار سندھ کابینہ کی تشکیل میں بلاول بھٹو ہی کا اہم کردار ہے مگر نہ جانے کیوں انھوں نے لاڑکانہ ڈویژن کو نظرانداز کیا اور وہاں سے سندھ کابینہ میں کوئی وزیر شامل نہیں کیا۔ مرحوم آغا سراج درانی پیپلز پارٹی کی سندھ کی پانچ حکومتوں میں اہم وزارتوں اور سندھ اسمبلی کے اسپیکر کے عہدے پر رہے مگر پہلی بار انھیں موجودہ سندھ حکومت میں کوئی عہدہ نہیں دیا گیا تھا جن کا تعلق شکارپور ضلع سے تھا اور اس بار آغا سراج پہلی بار کسی عہدے سے محروم رہے اور بلاول بھٹو ان کی وفات پر تعزیت کے لیے ان کے آبائی گھر گڑھی یاسین ضرور گئے ہیں۔

بھٹو صاحب سے بے نظیر بھٹو تک سندھ میں پیپلز پارٹی کی مختلف سالوں میں تین حکومتیں رہیں مگر پی پی کی سربراہی آصف زرداری کو ملنے کے بعد 2008 سے 2024 تک سندھ میں مسلسل پیپلز پارٹی کو اقتدار ملتا رہا اور سندھ میں پیپلز پارٹی کو اتنی بڑی کامیابی بھٹو صاحب اور بے نظیر بھٹو کے دور میں نہیں ملی، جتنی آصف زرداری نے دلوائی اور انھوں نے سندھ کے تمام بڑے سرداروں، پیروں اور وڈیروں کو پیپلز پارٹی میں شامل کرا رکھا ہے۔ سندھ میں مسلم لیگ (ن) کا صفایا ہی ہو چکا ہے اور پیپلز پارٹی اپنے ارکان اسمبلی ان علاقوں سے بھی پہلی بار منتخب کرانے میں کامیاب رہی جہاں سے پہلے ایم کیو ایم اور مسلم لیگ فنکشنل کامیاب ہوا کرتی تھی۔ اس وقت سندھ کے اقتدار پر پیپلز پارٹی کا مکمل کنٹرول ہے اور اندرون سندھ تو پی پی کا مکمل گڑھ ہے۔

سندھ کے قریب بلوچستان کا صوبہ ہے جہاں کئی بار پیپلز پارٹی کا وزیر اعلیٰ رہا۔ بلوچستان سے پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کو ایک جیسی نشستیں ملی تھیں مگر 2024کے (ن) لیگ سے انتخابی معاہدے میں آصف زرداری نے بلوچستان کا وزیر اعلیٰ پیپلز پارٹی کا بنوایا اور پنجاب و کے پی کے گورنروں، چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی اسپیکر، قومی اسمبلی کے عہدے جو آئینی ہیں پیپلز پارٹی نے حاصل کر رکھے ہیں۔پیپلز پارٹی کی طرف سے حکومت کی حمایت ترک کرنے اور اپوزیشن میں بیٹھنے کے بیانات اس لیے آئے دن آتے ہیں کہ پی پی چاہے تو حکومت کی حمایت ترک کر کے (ن) لیگی حکومت ختم کرا سکتی ہے مگر (ن) لیگ پیپلز پارٹی کو کوئی نقصان پہنچانے کی پوزیشن میں نہیں ہے اور نہ ہی کوئی آئینی عہدہ مسلم لیگ (ن) پی پی سے لے سکتی ہے اور پی پی رہنماؤں کے مطابق دونوں پارٹیوں کا اتحاد مجبوری کا اتحاد ہے جو کسی وجہ سے اب تک قائم ہے مگر مسلم لیگ پر پیپلز پارٹی کو سبقت حاصل ہے۔

 اس لیے پی پی دھمکیاں بھی دیتی رہتی ہے مگر (ن) لیگ پی پی کو دھمکی دینے کی پوزیشن میں بھی نہیں ہے اس لیے پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) سے زیادہ بہتر سیاسی پوزیشن میں ہے۔ پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت کو دھمکیاں دے کر اپنے کئی مطالبے منوائے ہیں جن میں دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کا اہم مسئلہ بھی شامل تھا جو تسلیم نہ کیے جانے سے سندھ میں پی پی کو سیاسی نقصانات پہنچا سکتا تھا۔

پیپلز پارٹی اپنی سیاسی برتری کے باعث اب تک پنجاب میں ہوئے پاور شیئرنگ معاہدے پر (ن) لیگ سے عمل نہیں کرا سکی، کیونکہ (ن) لیگ کو پنجاب اسمبلی میں برتری حاصل ہے اور وہ پی پی کی محتاج تو نہیں مگر دونوں پارٹیوں کے درمیان معاہدے میں پنجاب حکومت میں پی پی رہنماؤں کو شامل کرنے کا معاہدہ موجود ہے جس پر عمل نہیں ہو رہا جس پر پی پی رہنما کہتے ہیں کہ اس سے وفاقی حکومت خطرے میں ڈالی جا رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق وفاق میں مسلم لیگ (ن) کے پاس اپنی حکومت برقرار رکھنے کے لیے واضح اکثریت موجود ہے اور وہ اب پیپلز پارٹی کی محتاج نہیں ہے اور بلوچستان حکومت سے الگ ہو کر وہاں پی پی کی حکومت ضرور ختم کرا سکتی ہے مگر 27 ویں ترمیم منظور کرانے کے لیے اسے پی پی کی ضرورت ہے اس لیے بلاول بھٹو مولانا سے ملنے گئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا، برطانیہ اور نا ہی آسٹریلیا! دنیا کا سب سے مہنگا سیاحتی ویزا کس ملک کا ہے؟
  • قدرت سے جڑے ہوئے ممالک میں نیپال نمبر ون، پاکستان  فہرست سے خارج
  • قدرت سے ربط رکھنے والے سرفہرست ممالک کون کون سے ہیں؟ فہرست جاری
  • تمام ایم ڈی کیٹ ٹاپ پوزیشن ہولڈرز کا ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا عزم
  • دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست جاری، لاہور کی ایک درجہ تنزلی
  • پاکستانی ویزا 24 گھنٹوں میں مل جاتا ہے، براہ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے: بنگلا دیشی ہائی کمشنر
  • ایم ڈی کیٹ کے نتائج کا اعلان،کراچی کے طلبا نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا
  • سندھ : گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی میں مزید 2 ماہ کا اضافہ  
  • پیپلز پارٹی کی سب سے بہتر سیاسی پوزیشن
  • پاک افغان جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق