کتنے آدمی تھے؟ جنید اکبر نے صوابی جلسے کی رپورٹ مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر خان نے پارٹی عہدیداروں کو ہدایت جاری کی ہے کہ رپورٹ جمع کروائیں کے کہ وہ صوابی جلسے میں اپنے ساتھ کتنے لوگ لائے تھے۔
مزید پڑھیں: ہمارے لب سی دیے گئے لیکن میری زبان بولے گی، شیر افضل مروت کی صوابی جلسے میں للکار
میڈیا رپورٹس کے مطابق پشاور میں گفتگو کرتے ہوئے جنید اکبر کا کہنا تھا کہ صوابی کے زبردست جلسے پر سب کا شکر گزار ہوں، بہت بڑا اور کامیاب جلسہ ہوا تاہم تحریک انصاف میں جزا و سزا کا نظام لاؤں گا۔ ضلعی صدور، جنرل سیکریٹری اور تحصیل ناظمین 3 دن میں رپورٹ جمع کروائیں کہ کون کتنے بندےلےکر جلسے میں آیا تھا۔
مزید پڑھیں: صوابی میں پی ٹی آئی کا جلسہ ختم: خون کا بدلہ خون لیکن نفرتیں بڑھنے سے ملک کو نقصان ہوگا، علی امین گنڈاپور
جنید اکبر نے پارٹی عہدیداروں کو ہدایت کی کہ رپورٹ ریجنل صدور کے پاس جمع کروائیں۔ رپورٹ سوشل میڈیا پر بھی شیئر کی جائیں جبکہ میں خود بھی رپورٹس شیئر کروں گا۔ تمام رپورٹس عمران خان کو دی جائی گئیں، پارٹی میں کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دوں گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی خیبرپختونخوا جنید اکبر خان صوابی جلسہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی خیبرپختونخوا جنید اکبر خان صوابی جلسہ جنید اکبر
پڑھیں:
گاڑیوں میں حفاظتی اقدامات: پاکستان میں کمپنیاں قانون پر کتنے فیصد عمل کرتی ہیں؟
پاکستان میں کار کمپنیاں 200 میں سے صرف 18 بین الاقوامی حفاظتی معیارات پر پوری اترتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 2024: وہ مشہور گاڑیاں جن کی جگہ الیکٹرک کاریں لیں گی؟
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کو بتایا گیا کہ پاکستان میں گاڑیاں بنانے والے/اسمبلرز 200 میں سے صرف 18 کی تعمیل کر رہے ہیں جبکہ باقی 182 معیارات کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
اس حقیقت کے باوجود کہ پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتیں عالمی معیارات سے کافی زیادہ ہیں جبکہ اگر حفاظتی معیارات پر عملدرآمد دیکھا جائے تو وہ صرف 9 فیصد ہے۔
کمیٹی کے ارکان نے ملک میں غیر محفوظ گاڑیوں کی پیداوار پر سنگین خطرے کا اظہار کیا اور عالمی حفاظتی پروٹوکول پر پورا اترنے میں ناکام کار ساز اداروں کے خلاف فوری اور سخت عمل درآمد کا مطالبہ کیا۔
کمیٹی کے ارکان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ غیر معیاری حفاظت اور معیار کی وجہ سے پاکستان کی گاڑیاں بھارت اور چین کے مقابلے میں ایکسپورٹ کے قابل نہیں ہیں جو آٹو موبائل سیکٹر میں بڑے برآمد کنندگان بن چکے ہیں۔
مزید پڑھیے: آئندہ بجٹ میں لگژری ٹیکس: ہائبرڈ گاڑیوں والے فائدے میں رہیں گے
سیکریٹری صنعت و پیداوار نے کمیٹی کو بتایا کہ 2 ایئر بیگز کی شمولیت گاڑیوں میں معیاری ہے۔ تاہم کمیٹی کے چیئرمین نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں کام کرنے والے 3 نامور غیر ملکی صنعت کار بھی مقامی ضوابط کی تعمیل نہیں کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: بجٹ کے بعد گاڑیوں پر کسٹم ڈیوٹی کم، آٹو پارٹس بھی سستے ہونے کا امکان
کمیٹی کے ایک رکن نے ان کمپنیوں کو مزید نرمی دینے کے مخالفت کی جو پاکستان میں کئی دہائیوں سے بغیر حفاظتی معیارات کے مطابق کام کر رہی ہیں اور اس کے مطابق سزا دی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان میں گاڑیاں کتنی محفوظ قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار گاڑیوں میں سیفٹی فیچرز ہارڈ اسٹیٹ