نیتن یاہو جنگ بندی معاہدے کیساتھ کھلواڑ سے باز رہے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
حماس کے مرکزی رہنما نے اعلان کیا ہے کہ اس تنظیم کا غزہ کی حکومت کو اپنے ہاتھ میں لینے پر کوئی اصرار نہیں اور قومی اتحاد پر مبنی ایک حکومت، غزہ کا انتظام و انصرام سنبھال سکتی ہے اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے مرکزی رہنما باسم نعیم نے اعلان کیا ہے کہ آج انجام پانے والے قیدیوں کے تبادلے کے مناظر نے غاصب صیہونی وزیراعظم کو یہ تنبیہی پیغام ارسال کیا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کے ساتھ کھلواڑ سے باز رہے۔ عرب چینل الجزیرہ کے ساتھ گفتگو میں باسم نعیم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم کسی بھی فریق کو اس بات کا فیصلہ کرنے کی اجازت ہرگز نہ دیں گے کہ فلسطینی قوم کس جگہ زندگی گزارے! انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہماری سرزمین کا کسی صورت معاملہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ حماس جنگ بندی معاہدے کے مراحل پر عملدرآمد کی پابند ہے البتہ اس وقت تک کہ جب تک دشمن بھی اس معاہدے کا پابند رہے، باسم نعیم نے کہا کہ ہم غزہ پر حکومت کے خواہاں نہیں تاہم ہمارا اصرار ہے کہ جنگ کے بعد کے حالات، مکمل طور پر فلسطین کا اندرونی معاملہ ہیں! اپنی گفتگو کے آخر میں حماس کے مرکزی رہنما نے تاکید کی کہ حماس، غزہ کے انتظام و انصرام کو قومی اتحاد کی حامل ایک ایسی حکومت کے حوالے کرنے کو تیار ہے جو فلسطین کے تمام عوام کی نمائندہ ہو!
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے؛ نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اس تاثر کی سختی سے نفی کی ہے کہ ان کا ملک دنیا میں تنہا اور بے یار و مددگار ہوچکا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے صحافیوں سے گفتگو میں پوچھا کہ کیا آپ کے پاس موبائل فون ہے۔
مثبت میں جواب ملنے پر نیتن یاہو نے فخریہ انداز میں کہا کہ جس جس کے پاس موبائل فون ہے اس کے پاس دراصل اسرائیل کا ٹکرا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ کیا آپ کو معلوم ہے؟ بہت سارے موبائل فون، ادویات، خوراک اور وہ چیری، ٹماٹر جو آپ مزے سے کھاتے ہو سب اسرائیل میں بنتے ہیں۔
https://www.trtworld.com/video/f75ff4593c99
انھوں نے کہا کہ ایسا تاثر دیا جا رہا ہے جیسے اسرائیل تنہا رہ گیا ہے اور وہ اب صورت حال سے باہر نہیں نکل سکتا۔ میں کہتا ہوں ہم یہ کر گزریں گے۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ان میں سے کچھ نے ہتھیاروں کے اور اس کے اجزاء کی ترسیل روک دی تو کیا ہم اس سے صورت حال سے نکل سکتے ہیں؟ ہاں ہم کر سکتے ہیں۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ اعلیٰ پایہ کی انٹیلی جنس کی طرح ہم ہتھیار بنانے میں بھی بہت اچھے ہیں اور یہ ہم امریکا کے ساتھ مشترکہ طور پرکرتے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ مغربی یورپ میں جو لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ ہمیں کچھ چیزوں کی فراہمی سے انکار کر کے مشکل میں ڈال سکتے ہیں تو وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔
نیتن یاہو کے بقول امریکا اور اسرائیل بہت بڑے چیلنجز جیسے ایران اور اس کے دہشت گرد پراکسیوں کی جارحیت کے دور میں کھڑے ہیں جو’’امریکا مردہ باد، اسرائیل مردہ باد‘‘ کے نعرے لگاتے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ اس طرح کے تاثرات حادثاتی طور پر نہیں ہیں کیونکہ وہ (پراکسی) اسرائیل کو مشرق وسطیٰ میں امریکی تہذیب کی فرنٹ لائن کے طور پر دیکھتے ہیں۔
نیتن یاہو نے اسرائیل کی طاقت پر فخر کرتے ہوئے مخالفین کو خبردار کیا کہ وہ اپنے لوگوں، علاقے اور دیگر مفادات کی نگرانی، روک تھام اور دفاع کی ملکی صلاحیت کو کم نہ کریں۔