طاقتور بحریہ سمندری تجارت کے تحفظ کی ضامن ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ بحر ہند عالمی تیل اور گیس کے 50 فیصد ذخائر رکھتا ہے۔ بحری تجارت کا معیشت میں بنیادی کردار ہے۔ طاقتور بحریہ سمندری تجارت کے تحفظ کی ضامن ہے۔
کراچی میں ’محفوظ سمندر، خوشحال مستقبل‘ کے عنوان سے امن ڈائیلاگ کا انعقاد کیا گیا۔ امن ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے تقریب کے مہمان خصوصی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ تجارتی ٹیرف ایک بڑا چیلنج بن کر سامنے آئے ہیں۔ دنیا بڑی معاشی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: علی امین گنڈاپور کہتے ہیں 99 فیصد مطالبات پورے ہوگئے تو پھریہ احتجاج کس بات کا؟ خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے مزید کہا کہ یہ ہمارا اجتماعی فرض ہے کہ سمندری تجارت کے تحفظ کے لیے مشترکہ کوششیں کریں۔ عالمی معاش میری ٹائم پر انحصار کرتا ہے۔
امن ڈائیلاگ کا مقصد بلیو اکانومی کا فروغ ہے، ایڈمرل نوید اشرفاس سے قبل پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے اپنے خطاب میں کہا کہ امن ڈائیلاگ کے شرکا کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ امن ڈائیلاگ کا مقصد بلیو اکانومی کا فروغ ہے۔ امن ڈائیلاگ کے ذریعے میری ٹائم سیکیورٹی کو لاحق خطرات سے آگاہی دینا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امن ڈائیلاگ ایڈمرل نوید اشرف پاک بحریہ پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف وزیر دفاع خواجہ محمد آصف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امن ڈائیلاگ ایڈمرل نوید اشرف پاک بحریہ پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف وزیر دفاع خواجہ محمد آصف ایڈمرل نوید اشرف وزیر دفاع خواجہ امن ڈائیلاگ
پڑھیں:
کابل کی نیت واضح، افغان سرزمین کے استعمال پر پاکستان فوراً جوابی کارروائی کرے گا،وزیردفاع
اسلام آباد (طارق محمود سمیر) وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نےکہا کہ استنبول مذاکرات کے معاملے کل شام تک مکمل ہوئے اور ثالثوں کو بھی کابل کی اصل نیت واضح ہو گئی ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ کابل کی نیت میں فتور اور تضادات نمایاں ہیں اور اس صورتحال پر اب دعا کے سوا کوئی چارہ نظر نہیں آتا۔
وزیر دفاع نے تشویش ظاہر کی کہ طالبان افغانستان کو ماضی کی طرف دھکیل رہے ہیں اور کہا کہ طالبان ایک روایتی ریاست کی تعریف پر پورا نہیں اترتے؛ ان کے بقول طالبان ریاستی تشخص کو سمجھنے یا اپنانے کے قابل نہیں ہیں اور وہ بنیادی طور پر قتل و غارت اور مالی مفاد کے لیے حرکت میں ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ کابل حکومت میں ایسا مؤثر عنصر موجود نہیں جو ریاستی ذمہ داریوں کو واضح طور پر نبھا سکے۔
افغان سرزمین کے استعمال سے متعلق وزيرِ دفاع نے واضح انتباہ جاری کیا کہ اگر افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوئی تو اس کا جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی صورت میں پاکستان کارروائی کرنے سے گریز نہیں کرے گا اور اگر ضرورت پڑی تو افغانستان کی اندرونی حدود میں بھی مؤثر جواب دیا جائے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اگر کابل مزاحمت کا راستہ اپناتا ہے تو اسے اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
میڈیا سے گفتگو میں وزیرِ دفاع نے کہا کہ پاکستان کی شرط واضح ہے: افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے اور اس پر پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان رجیم کو دہشت گرد عناصر، بالخصوص ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کی پشت پناہی فوراً بند کر دینی چاہیے ورنہ دو ہمسایہ ممالک کے تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے۔ خواجہ آصف نے ثالثوں کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ثالث ہمارے مفادات کا خیال رکھیں گے مگر عملی یقین دہانی ناگزیر ہے۔
خواجہ آصف نے خیبرپختونخوا حکومت کی سیاسی صورتحال پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ صوبائی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے۔ انہوں نے سابق فاٹا کے لوگوں کے صادقانہ رویے کو سراہا اور کہا کہ وفاقی حکومت مخلص ہے جبکہ بعض سیاسی حلقے محض سیاسی مفادات کا تذکرہ کر رہے ہیں۔ وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ملک نیازی یا ذاتی مفادات کے تحت نہیں چلتا اور ریاست اس مٹی کے مفادات کا تحفظ کرے گی۔
فلسطین کے حوالے سے سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ اگر بین الاقوامی سطح پر امن برقرار رکھنے کے لیے کہیں افواج بھیجنے کا فیصلہ ہوا تو یہ پاکستان کے لیے اعزاز ہوگا، کیونکہ دنیا میں امن کے قیام میں پاکستان کی نمایاں پوزیشن رہی ہے۔
وزیرِ دفاع نے اعتراف کیا کہ چالیس برس تک افغانستان کی میزبانی کے دوران بعض غلط فیصلے بھی کیے گئے جن کے منفی معاشی اور سکیورٹی اثرات مرتب ہوئے؛ انہوں نے کہا کہ اس عرصے میں پشت پناہی کے نتیجے میں بعض عناصر بڑے ٹھیکیدار بن گئے، اور یہ ہمارا بھی نقصان رہا۔ تاہم ان کا مؤقف تھا کہ قابلِ عمل یقین دہانی نہ ملنے کی صورت میں پاکستان کو اپنے دفاع کے آپشنز کو استعمال کرنا آتا ہے اور وہ اپنی سرزمین اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔